وکیل

قیصرانی

لائبریرین
وکیل: ڈاکٹر صاحب، کیا یہ بات درست ہے کہ اگر کوئی بندہ نیند میں‌ مر جائے تو اس بات کا صبح ‌تک علم نہیں ہو پاتا؟

ڈاکٹر: کیا واقعی آپ نے وکالت کا امتحان پاس کیا ہوا ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
وکیل: جب آپ کی تصویر کھینچی جا رہی تھی تو کیا آپ وہاں موجود تھے؟

گواہ: براہ کرم اپنا سوال دوہرائیں
 

قیصرانی

لائبریرین
وکیل: کیا آپ جانتے ہیں‌ کہ مسماۃ الف کے کتنے بچے ہیں؟

گواہ: تین

وکیل: کتنے بیٹے؟

گواہ: کوئی بیٹا نہیں

وکیل: کیا کوئی بیٹی بھی ہے؟
 

قیصرانی

لائبریرین
وکیل: آپ کی پہلی شادی کا کیسے اختتام ہوا؟

ملزم: وفات

وکیل: کس کی وفات؟‌ آپ کی یا آپ کی بیوی کی؟
 

قیصرانی

لائبریرین
وکیل: آپ نے کس وقت متوفی الف کا پوسٹ‌ مارٹم کیا؟

گواہ: رات کے ساڑھے دس بجے پوسٹ مارٹم شروع ہوا

وکیل: کیا اس وقت متوفی الف کی وفات ہو چکی تھی؟

گواہ: (جل کر) نہیں وہ ساتھ کھڑے بڑے خوش ہو کر اپنا پوسٹ مارٹم دیکھ رہے تھے
 

قیصرانی

لائبریرین
وکیل: کیا آپ نے پوسٹ مارٹم کرنے سے قبل لاش کی نبض‌ چیک کی تھی؟

گواہ: نہیں

وکیل: کیا بلڈ پریشر چیک کیا ہو؟

گواہ: نہیں

وکیل: سانس؟

گواہ: نہیں

وکیل: کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ اس وقت تک متوفی زندہ ہوں؟

گواہ: نہیں

وکیل: آپ کیسے اتنے یقین سے کہ سکتے ہیں؟

گواہ: اس لیے کہ اس کا دماغ الگ سے میرے کمرے میں میری میز پر رکھا تھا

وکیل: آہا۔ کیا پھر بھی یہ ممکن نہیں‌ ہے کہ وہ زندہ ہو؟

گواہ: جی یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ اس نے وکالت کا امتحان پاس کر لیا ہو اور ابھی میرے سامنے کھڑا بحث کر رہا ہو
 
Top