وکی لیکس اور پاکستان کیلئے اسباق

وکی پیڈیا ایک فری انسائیکلوپیڈیا ہے جو 11 مئی 2001ء میں انٹرنیٹ پر ظاہر ہوا اس کو استعمال کرنے والوں نے ہی اس کو تشکیل دیا اور وہی اس کو اپ ڈیٹ کرتے ہیں‘ اسکے اندر ایک ویب سائٹ ایسی ہے جس کو وکی لیکس کہتے ہیں۔ اس سائٹ پر ہر طرح کی خفیہ دستاویزات دکھائی جاتی ہیں یہ ویب سائٹ دسمبر 2006ء میں لانچ ہوئی اور جنوری 2007ء میں مقبول ہوئی۔
دراصل یہ ایک بین الاقوامی نان پرافٹ میڈیا تنظیم ہے جس کے پاس پہلے ہی سال میں بہت سے لوگوں کی طرف سے رضاکارانہ طور پر بھیجی گئی 12 لاکھ خفیہ دستاویزات جمع ہونگی اس کا نگران ادارہ (The Sum Shine Press) دی سن شائن پریس ہے کہا یہ جاتا ہے کہ چینی باغیوں نے اس تنظیم کی پہلی اینٹ رکھی تھی۔ وکی لیکسکو بہت سے بین الاقوامی ایوارڈ بھی مل چکے ہیں جس میں 2008ء کا یو کے (UK) میڈیا ایوارڈ بھی شامل ہے۔
2010ء میں نیو یارک ڈیلی نیوز نے وکی لیکسکو دنیا کی بہترین ویب سائٹ کہا جو خبروں میں ایک انوکھا انقلاب لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس تنظیم کے صرف پانچ مستقل سٹاف ممبرز ہیں باقی 800 لوگ مختلف اوقات میں اپنی خدمات پیش کرتے ہیں جو سب فری ہیں وکی لیکس کے لوگ کہتے ہیں کہ ہم ہر خفیہ دستاویز کو لوگوں تک پہنچانے سے پہلے اسکی مکمل چھان بین کرتے ہیں‘ یہ زیادہ تر خفیہ سفارتی ٹیلی گرافر ہیں جو دراصل انکریپٹڈ (Encripted) ای میلز ہیں 22اکتوبر 2010ء کو وکی لیکس نے یہ بتایا کہ یکم جنوری 2004ء سے 31 دسمبر 2009ء تک عراق میں کل ایک لاکھ نو ہزار بتیس ہلاکتیں ہوئیں جس میں 23984 مشتبہ انتہا پسند‘ 66081 عام آدمی‘ 15196 عراقی فوجی اور صرف 3771 امریکی اتحادی فوجی شامل ہیں اس کا مطلب یہ ہوا کہ عراق جنگ میں چھ سال تقریباً ہر روز 31 بے گناہ سویلین ذبح ہوتے رہے۔
قارئین 28 نومبر 2010ء کو 250000 خفیہ دستاویزات کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔ ان لیکس میں دنیا کے بہت سارے سربراہوں کے متعلق بہت کچھ کہا گیا‘ لیکن پاکستان سے متعلق مندرجہ ذیل چیزیں سامنے آئیں۔
سعودی عرب کے فرمانروا سے یہ منسوب کیا گیا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ پاکستان کی ترقی کی راہ میں صدر آصف علی زرداری حائل ہیں اور یہ کہ اگر کسی فرد یا ادارے کی کھوپڑی بیمار ہو جائے تو پھر وہ فرد ادارہ یا ملک بیمار ہو جاتا ہے یہ بات سعودی عریبیہ میں تعینات امریکی سفیر جیمزبی سمتھ James B Smath نے اپنی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو 11 فروری 2010ء کو لکھی۔ امریکہ اس بات پر تلا ہوا ہے کہ پاکستان سے افزودہ یورینیم امریکہ اپنے قبضے میں لے لے گا جس کی پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اجازت نہیں دے رہی۔ وکی لیکس میں جنرل اشفاق پرویز کیانی اور آئی ایس آئی کے حکومت اور پارلیمنٹ پر اثر انداز ہونے کا الزام ہے۔
تیسرا یہ کہ امریکہ کو پاکستان میں ایسے افراد تک پہنچنا مشکل ہو رہا ہے جو القاعدہ کے ساتھ ہمدردی نہ رکھتے ہوں۔ مطلب یہ کہ حکومت پاکستان یا اس کے اداروں پر بھی امریکہ کو یہ شک ہے کہ وہ واقعی القاعدہ کی پاکستان سے بے دخلی میں یقین رکھتے ہیں۔ وکی لیکس کیمطابق جنرل حمید گل نے افغانستان میں آگ لگانے کی بات کی۔ پاکستانی دبائو کی وجہ سے ترکی نے استنبول میں بلائی گئی افغانستان کے معاملات پر کانفرنس میں ہندوستان کو نہیں بلایا۔
ہلیری کلنٹن نے ہندوستان کو سلامتی کونسل کا خود ساختہ مستقل رکن کہا۔
اسرائیل کی قیادت فلسطین کے لیڈر محمود عباس کو غیر مؤثر اور غیر ہردلعزیز ایسا قائد کہتی ہے جس کا فلسطین کے مستقبل کی سیاست میں کوئی کردار نہیں ہو گا۔ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا اس لئے کوئی امکان نہیں چونکہ پاکستان کے پاس اس منصوبے کیلئے رقم ہے نہ ایران کی ایسا کرنے کی کوئی زبردست خواہش۔ اسکے علاوہ ایران نے شمالی کوریا سے میزائل ٹیکنالوجی حاصل کی۔ ایران نے ایڈکریسنٹ کی ایمبولینس کاروں میں ہتھیار حزب اللہ تک پہنچائے جو لبنان کی جنگ میں استعمال ہوئے۔
سعودی فرمانروا کی نگاہ میں پاکستان کا صدر اور عراق کا وزیر اعظم ٹھیک لوگ نہیں۔ UAE کے کرائو پرنس کیمطابق پاکستان مسلم لیگ کے قائد نواز شریف بدعنوان نہیں لیکن خطرناک ضرور ہیں۔
روس کا اٹھاون سالہ وزیر اعظم پیوٹن اس وقت اپنے ملک کا مضبوط ترین سیاستدان ہے جس کی قوت روس کے صدر سے بھی زیادہ ہے۔
اوباما کہتے ہیں کہ پاکستان ان کیلئے ایک Private Nightmare یعنی ڈرائونا خواب ہے چونکہ ان کو ڈر ہے کہ ایک صبح پاکستان پر اسلامی انتہا پسندوں کا قبضہ ہو سکتا ہے۔ اوباما کے خیال میں امریکہ کو شمالی کوریا کے ساتھ سختی سے نمٹنا چاہئے تاکہ ایران جیسے دوسرے ممالک سبق حاصل کر سکیں۔ امریکی وزیر دفاع اور چیئرمین جائنٹ چیف آف سٹاف کے ان خدشات کے جواب میں کہ وکی لیکس سے مزید امریکی سپاہیوں کا خون بکھرے گا وکی لیکس کے کرتا دھرتا Ellsgerg نے کہاامریکی سپاہیوں کا جو ناجائز خون امریکن پہلے بہا چکے ہیں اس کا جواب دیں۔ عراق اور افغانستان جنگ ختم کروا کر اگر میں جیل بھی چلا جائوں تو یہ سودا منظور ہے۔
قارئین وکی لیکسمیں کوئی بھی نئی بات نہیں۔ پوری دنیا میں کس کو پتہ نہیں کہ پاکستان کے اندر اس وقت تاریخ کا بدترین قیادت کا بحران ہے جو اس کو ڈبو سکتا ہے اور یہ صورتحال خود پیدا نہیں ہوئی بلکہ ان طاقتوں کے ایما پر پیدا کی گئی ہے جن کے اس خطے سے متعلق اپنے مذموم عزائم ہیں اور جن کی تکمیل کیلئے پاکستان کے اندر ناقابل فروخت‘ اصول پرست‘ نڈر اور حب الوطنی کے جذبے سے سرشار قیادت ایک زہر قاتل ہو گا۔ پاکستانی صدر کے متعلق سعودی بادشاہ سے منسوب بیان امریکی سفیر کی اپنی اختراع ہو سکتی ہے۔ ایوان صدر سے اس سے متعلق بیان حوصلہ افزاء ہے۔ کون نہیں جانتا کہ مسلم بلاک کا اتحاد امریکہ ہندوستان اور اسرائیل کو بالکل پسند نہیں اور نہ ہی اس شیطانی اتحادِ ثلاثہ کو مسلمان دنیا کے ممالک کی صفوں میں کوئی معاشی یا عسکری لحاظ سے مضبوط ایٹمی ملک برداشت کرنے کا حوصلہ ہے‘ کس کو اس بات پر شک ہے کہ اس خطے میں امریکہ کیخلاف نفرت ہے جس کو امریکہ نے اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے خود جنم دیا۔
پاکستان کیخلاف زہر آلود بیانات‘ ڈرون حملے‘ پاکستان کی فوج اور سراغ رساں ایجنسیوں کے القاعدہ سے رابطوں کے لغو الزامات اور معاشی معاملات میں پاکستان سے عدم تعاون اسکی وجوہات ہیں۔ کون نہیں جانتا کہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کی نظر ہمارے ایٹمی ہتھیاروں‘ افزودہ یورینیم اور انکے ری ایکٹروں پر ہے۔ صرف پاکستان میں مٹھی بھر امریکہ نواز وہ لوگ اس الزام کو مذاق سمجھتے تھے جو غروبِ آفتاب کے بعد مغربی سفارت خانوں میں ولایتی مشروبات سے مستفید ہوتے ہیں۔ امریکہ نہ خود ہمیں پرامن مقاصد کیلئے ایٹمی انرجی پیدا کرنے کی ٹیکنالوجی دیتا ہے نہ کسی سے لینے دیتا ہے یہ کوئی راز نہیں اس لئے وکی لیکسکی طرف سے یہ خبر کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن کا کوئی امکان نہیں دراصل مغربی پراپیگنڈہ ہے تاکہ پاک ایران تعلقات خراب کئے جائیں۔ ایران پاکستان کا پہلے دن سے اتحادی ہے جس کیساتھ رضا شاہ پہلوی سے لیکر اسلامی انقلاب تک پاکستان کے تعلقات اچھے رہے۔ اسکے علاوہ پاکستان ایران اور سعودی عریبیہ میں غلط فہمیاں دور کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
قارئین! وکی لیکسویب سائٹ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے موجودہ انقلاب میں ایک اور بہت بڑی جدت ہے جس نے غیر پیشہ وارانہ سفارت کاری‘ گندی بین الاقوامی سیاست اور منافقت کی Milky سکرین کے پیچھے پنہاں بہت سارے حقائق کو بغیر ملاوٹ کے خالص شکل میں پوری دنیا کے سامنے رکھا ہے۔ ان لیکسمیں پاکستان کیلئے مندرجہ ذیل اسباق ہیں۔جیسا کہ ہم بار بار کہہ چکے ہیں اور اب ثابت ہو گیا ہے کہ پاکستان کو اس کی ایٹمی صلاحیت سے محروم کرنے کے منصوبے تیار ہیں اس لئے ہمیں بہت زیادہ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ بلوچستان میں سی آئی اے کے نئے دفاتر کھولنے کی اجازت دینے کی بجائے ملک کے باقی حصوں کو بھی سی آئی اے اور بلیک واٹر کے عناصر سے پاک کرنا ملکی سلامتی کیلئے اشد ضروری ہے۔
افواج پاکستان پر سویلین کنٹرول ملکی مفاد میں ہے‘ لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیں‘ جب تک بے داغ کردار والی شخصیات ایوان اقتدار نہیں پہنچ جاتیں۔
پاکستانی عوام اور پاکستان سے ہمدردی رکھنے والے بہت سے مسلم ممالک کی قیادت پاکستانی سیاستدانوں کی اہلیت اور کردار سے غیر مطمئن ہے‘ یہ پاکستان کیلئے بہت ہی نقصان دہ صورتحال ہے جو پوری قوم کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہونا چاہئے۔ عوام اپنے نمائندوں پر دبائو ڈال کر انہیں راہِ راست پر رکھیں اور آنیوالے انتخابات میں دیانتدار اقیادت کو سامنے لائیں تاکہ ملکی یکجہتی اور بین الاقوامی سفارتی تعاون سے پاکستان کو ترقی کی اس شاہراہ پر چڑھا دیا جائے جہاں تیز رفتاری پر کوئی پابندی نہیں اگر ترقی کے اس سفر پر ہم گامزن ہونا چاہتے ہیں تو اس کیلئے زادِ راہ قول اور فعل میں مطابقت‘ حب الوطنی اتحاد اور بہترین کردار ہے۔ بقول احمد ندیم قاسمی …؎
عزم سفر کیا ہے تو رختِ سفر بھی باندھ
منزل ہے آسمان تو بے بال و پر نہ جا
لاکھوں چراغ لا کہ ہوا تیز ہے بہت
صرف اک دیا جلا کے سرِ راہ گزر نہ جا


http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakista...e/Opinions/Adarate-mazameen/04-Dec-2010/16753
 

دوست

محفلین
وکی پیڈیا ایک فری انسائیکلوپیڈیا ہے جو 11 مئی 2001ء میں انٹرنیٹ پر ظاہر ہوا اس کو استعمال کرنے والوں نے ہی اس کو تشکیل دیا اور وہی اس کو اپ ڈیٹ کرتے ہیں‘ اسکے اندر ایک ویب سائٹ ایسی ہے جس کو وکی لیکس کہتے ہیں۔
قلم کار کا علم خاصا کچا لگتا ہے۔ ہر ویب سائٹ جس کے ساتھ وکی لگا ہوا ہو وکی پیڈیا کا حصہ نہیں۔
 

غازی عثمان

محفلین
“افواج پاکستان پر سویلین کنٹرول ملکی مفاد میں ہے‘ لیکن یہ اس وقت تک ممکن نہیں‘ جب تک بے داغ کردار والی شخصیات ایوان اقتدار نہیں پہنچ جاتیں۔“

پاکستان میں بے داغ کردار والی شخصیات کا ایوان اقتدار میں پہچنا ممکن نہیں،، اس لئے فوج پر کنٹرول کے لئے اس کا انتظار نہ ہی کیا جائے تو بہتر ہے ،،
اور ویسے بھی فوج کونسی بے داغ کردار کی حامل اور مقدس ہے جس کو چھونے کے لئے اعلی کردار کے لوگوں کی ضرورت ہے
 
Top