وہ آخر اپنے گھر کا ہو گیا نا

Wasiq Khan

محفلین
وہ آخر اپنے گھر کا ہو گیا نا​
کلیجہ سب کا ٹھنڈا ہو گیا نا​
کہا تھا دوستی اِتنوں سے مت کر​
بوقتِ عقد پھڈا ہو گیا نا​
پہن کر ہار وہ پُھولا تھا کیسا​
وہی پھانسی کا پھندا ہوگیا نا​
ہمارے ساتھ بھی فرہاد چاچا​
وہی گڑ بڑ گھٹالا ہوگیا نا​
کلیساء میں مدر روزی سے مل کر​
مرا دل بھی "کلی سا" ہو گیا نا​
بلا میک اپ اسے دیکھا ہی کیوں تھا​
تمناؤں کا کونڈا ہو گیا نا​
لفافہ بھی ملا ہے داد کے ساتھ​
چلو کچھ دال دلیا ہو گیا نا​
غزل پڑھ کر یہاں بزمِ سخن میں​
عنایت پیٹ ہلکا ہو گیا نا​
 
Top