وہ آنسوؤں کی جھیل میں کھِلتے ھوئے کنول - شفیع حیدر دانش

ماظق

محفلین
وہ آنسوؤں کی جھیل میں کھِلتے ھوئے کنول
تجھ پر نظر جمائے ھیں اے دِل ذرا سنبھل

ھم جستجوئے یار میں مفلوج کیا ھوئے
اب پیکرِ خیال بھی ھونے لگا ھے شل

آ جا کہ تیرے نام کروں یارِ خوش دیار
گنجینہء خیال میں اُبھری ھے جو غزل

دیکھو ذرا سنبھال کے اے دستِ ناشناس
اس شیشہء حیات کا کوئی نہیں بدل

ڈھونڈوں گا میں عروسِ چمن کو ھر ایک گام
دانش اِسی خیال میں گُم ھوں میں آج کل

شفیع حیدر دانش
 

محمد وارث

لائبریرین
آ جا کہ تیرے نام کروں یارِ خوش دیار
گنجینۂ خیال میں اُبھری ھے جو غزل

لاجواب!

شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے!​
 

فرخ منظور

لائبریرین
آ جا کہ تیرے نام کروں یارِ خوش دیار
گنجینۂ خیال میں اُبھری ھے جو غزل

لاجواب!

شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے!​

بہت شکریہ ماظق بھائی بہت خوبصورت غزل ہے۔ میں یہی شعر لکھنے والا تھا لیکن میرے منہ کی بات وارث صاحب نے چھین لی۔ :)
 
Top