کاشف اسرار احمد
محفلین
السلام علیکم
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحر مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
اساتذہء کِرام بطور خاص
جناب الف عین صاحب،
احباب محفل اور تمام دوستوں سے اصلاح ، توجہ اور رہنمائی کی درخواست ہے۔
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش ہے۔
بحر مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
اساتذہء کِرام بطور خاص
جناب الف عین صاحب،
احباب محفل اور تمام دوستوں سے اصلاح ، توجہ اور رہنمائی کی درخواست ہے۔
*******............********............********
رسیلے لہجے سے کچھ بھی کہے، برا نہ لگے
وہ اعلٰی ظرف، نگوں ہو کے بھی، جھکا نہ لگے
مری ہتھیلی پہ، رخسار کی تپش ہے ابھی
وہ لمحہ قرب کا، گزرا ہوا ذرا نہ لگے
رسیلے لہجے سے کچھ بھی کہے، برا نہ لگے
وہ اعلٰی ظرف، نگوں ہو کے بھی، جھکا نہ لگے
مری ہتھیلی پہ، رخسار کی تپش ہے ابھی
وہ لمحہ قرب کا، گزرا ہوا ذرا نہ لگے
ملا تھا بوسہ محبّت کا کل جو، ہاتھوں پر
نمی ہے تازہ، نشاں بھی مٹا ہوا نہ لگے
ضمیر لفظ، جو معنی، سخن کو دے نہ سکا
وہی ، وہ نظروں سے کہہ دے، تو بے مزا نہ لگے
نمی ہے تازہ، نشاں بھی مٹا ہوا نہ لگے
ضمیر لفظ، جو معنی، سخن کو دے نہ سکا
وہی ، وہ نظروں سے کہہ دے، تو بے مزا نہ لگے
شفق سے ہونٹ ذرا کھول دے، وہ رشکِ قمر
تو پھر خزاؤں کا موسم، رکا تھما ، نہ لگے
بے اعتنائی، طبیعت میں اُس کی شامل ہے
وہ میرا ہے تو مگر، مجھ میں مبتلا نہ لگے
تو پھر خزاؤں کا موسم، رکا تھما ، نہ لگے
بے اعتنائی، طبیعت میں اُس کی شامل ہے
وہ میرا ہے تو مگر، مجھ میں مبتلا نہ لگے
نئی کتاب بھی ،کمرے کی شیلف میں ہے مگر
مجھے، بغیر ترے، جی کو کچھ بھلا نہ لگے
مجھے، بغیر ترے، جی کو کچھ بھلا نہ لگے
حدیں یہاں پہ نئی ، ضبط کی تلاش کریں
ستم کی بستی میں شاید، حدِ خدا نہ لگے
طلب کی دھوپ میں، پگھلے ہیں خواہشیں میری
زِیاں بھی ایسا کہ جس میں دوا، دعا نہ لگے
بڑے سکون سے ہوں، یعنی اپنے گھر میں ہوں
یہ اور بات کہ، اب گھر بھی آشنا نہ لگے
دعا کرو کہ، ہو ساتھی ،جسے کہوں کاشف
رچا بسا ہے مرے حال میں ،جدا نہ لگے
سیّد کاشف
*******............********............********
ستم کی بستی میں شاید، حدِ خدا نہ لگے
طلب کی دھوپ میں، پگھلے ہیں خواہشیں میری
زِیاں بھی ایسا کہ جس میں دوا، دعا نہ لگے
بڑے سکون سے ہوں، یعنی اپنے گھر میں ہوں
یہ اور بات کہ، اب گھر بھی آشنا نہ لگے
دعا کرو کہ، ہو ساتھی ،جسے کہوں کاشف
رچا بسا ہے مرے حال میں ،جدا نہ لگے
سیّد کاشف
*******............********............********
آخری تدوین: