عاطف بٹ
محفلین
وہ بھولتا ہے نہ دل میں اتارتا ہے مجھے
ہمیشہ مار محبت کی مارتا ہے مجھے
میں اس کا لمحہء موجود ہوں مگر وہ شخص
فضول وقت سمجھ کر گزارتا ہے مجھے
بظاہر ایسا نہیں پیڑ اس حویلی کا
ہوا چلے تو بہت پھول مارتا ہے مجھے
میں اس کے ہاتھ میں جاتا ہوں مال و زر کی طرح
وہ روز قرض سمجھ کر اتارتا ہے مجھے