وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
وہ جو علم سے بھی گریز پا
کریں ذکررب کریم کا
وہ جو حکم دیتا ہے علم کا
کریں اس کے حکم سے ماورا یہ منادیاں
نہ کتاب ہو کسی ہاتھ میں
نہ ہی انگلیوں میں قلم رہے
کوئی نام لکھنے کی جانہ ہو
نہ ہو رسم اسم زناں کوئی
وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
کریں شہر شہر منادیاں
کہ ہر ایک قدِ حیا نما کو نقاب دو
کہ ہر ایک دل کے سوال کو یہ جواب دو
نہیں چاہیے کہ یہ لڑکیاں اڑیں طائروں کی طرح بلند
نہیں چاہیے کہ یہ لڑکیاں کہیں مدرسوں کہیں دفتروں
کا بھی رخ کریں
کوئی شعلہ رو، کوئی باصفا، ہے کوئی
توصحنِ حرم ہی اس کا مقام ہے
یہی حکم ہے یہ کلام ہے۔
وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
وہ یہیں کہیں ہیں قریب میں
انہیں دیکھ لو، انہیں جان لو
نہیں ان سے کچھ بھی بعید، شہرِ زوال میں
رکھو حوصلہ، رکھو یہ یقین
کہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
وہ ہیں کتنے چھوٹے وجود میں!
وہ جو علم سے بھی گریز پا
کریں ذکررب کریم کا
وہ جو حکم دیتا ہے علم کا
کریں اس کے حکم سے ماورا یہ منادیاں
نہ کتاب ہو کسی ہاتھ میں
نہ ہی انگلیوں میں قلم رہے
کوئی نام لکھنے کی جانہ ہو
نہ ہو رسم اسم زناں کوئی
وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
کریں شہر شہر منادیاں
کہ ہر ایک قدِ حیا نما کو نقاب دو
کہ ہر ایک دل کے سوال کو یہ جواب دو
نہیں چاہیے کہ یہ لڑکیاں اڑیں طائروں کی طرح بلند
نہیں چاہیے کہ یہ لڑکیاں کہیں مدرسوں کہیں دفتروں
کا بھی رخ کریں
کوئی شعلہ رو، کوئی باصفا، ہے کوئی
توصحنِ حرم ہی اس کا مقام ہے
یہی حکم ہے یہ کلام ہے۔
وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
وہ یہیں کہیں ہیں قریب میں
انہیں دیکھ لو، انہیں جان لو
نہیں ان سے کچھ بھی بعید، شہرِ زوال میں
رکھو حوصلہ، رکھو یہ یقین
کہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
وہ ہیں کتنے چھوٹے وجود میں!