حسان خان
لائبریرین
وہ جو دیر و حرم کی باتیں ہیں
سب ترے دم قدم کی باتیں ہیں
تُو ستم سے تو پیش آتا ہے
یہ بھی تیرے کرم کی باتیں ہیں
فردِ اعمال میں - مرا کیا ہے؟
کچھ خدا، کچھ صنم کی باتیں ہیں
مے کشو! پوری چاشنی سے سنو
زاہدِ محترم کی باتیں ہیں
ہر سیہ رات کے پسِ پردہ
صبحِ نو کے جنم کی باتیں ہیں
آپ اور اِس فقیر سے رغبت
ربطِ لوح و قلم کی باتیں ہیں
زندگی جن سے ہے جوان و حسیں
وہ تو شہرِ عدم کی باتیں ہیں
(عبد الحمید عدم)