وہ جو کھڑے ہونے کا دعویٰ کرتے تھے ایک اشارے پر لیٹ گئے

زیرک

محفلین
وہ جو کھڑے ہونے کا دعویٰ کرتے تھے ایک اشارے پر لیٹ گئے
جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ ملائیشیا کوالالمپور میں پاکستان، ترکی، ایران، قطر اور انڈونیشیا کی ٹاپ لیڈرشپ نے ایک سربراہ کانفرنس کے سلسلے میں اکٹھا ہونا تھا، اس کانفرنس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم عمران خان نے کرنی تھی۔ پرسوں تک اس دورے کے التواء کی کوئی بات نہیں تھی لیکن جیسے ہی عمران خان سعودی عرب کے دورے پر گئے، شام گئے یہ خبر آ گئی کہ انہوں نے ڈاکٹر مہاتیر محمد کو فون کر کے کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔ آج وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان کے ملائیشیا نہ جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ "عمران خان ملائیشیا نہیں جا رہے اور پاکستان کسی بھی سطح پر اس سمٹ میں شرکت نہیں کرے گا"۔ ایسا کیا ہوا کہ جو اس کانفرنس کے سب سے بڑے حامی تھے ایک دم اس سے پیچھے ہٹ گئے؟ کوئی مانے یا نہ مانے لیکن بات بڑی صاف ہے کہ سعودی حکمرانوں کی ناراضگی کے ڈر سے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنا دورۂ ملائیشیا منسوخ کر دیا ہے۔ پاکستانی حکام چاہے جو مرضی توجیہات پیش کریں ایک بات تو ثابت ہو گئی ہے کہ ہم میں بحیثیت لیڈرشپ کوئی قوتِ فیصلہ نہیں ہے، ہم اشارے پر نچائے جانے والے بندر ہیں، بس طاقتور کی ڈگدگی ہونی چاہیے پھر آپ ہمارا ناچنا دیکھئے گا۔ کانفرنس کی منسوخی کی اصل وجہ یہ تھی کہ سعودی عرب اور عرب بلاک کو یہ پریشانی لاحق ہو گئی تھی کہ کہیں پاکستان، ترکی، ملائیشیا، ایران، قطر اور انڈونیشیا مل کر G6 نہ بنا لیں۔ G6 تو محض 6 ملک ہوتے لیکن عرب مملک کو خطرہ تھا کہ G6 آگے چل کر کہیں OIC کی جگہ نہ لے لے جو مسلمانوں کی اصل ترجمانی ہو اور جس کے پلیٹ فارم سے مسلمانوں کے حقوق کی بات ہو اور یوں OIC کی علاقائی چودھراہٹ ختم ہو جائے۔ اس لیے انہوں نے معاشی و ذہنی طور پر قلاش پاکستانی لیڈرشپ کو 5 ارب ڈالر کی ہڈی ڈال کر ایک بڑے پلیئر کو اس کانفرنس میں شرکت سے روک دیا ہے۔سیانے کہا کرتے تھے کہ لیڈرشپ وہی ہوتی ہے جو ڈٹ جائے، قوم کو لیڈ کرے، وہ نہیں جو طاقتور کے آگے لیٹ جائے۔
 
آخری تدوین:

جان

محفلین
پہلے ہی پاکستان پہ یورپی ممالک کو اعتبار نہیں، ایسا کر کے خان صاحب ایشیائی ممالک میں بھی ملک کو ایک ناقابل اعتبار ملک کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ مجھے پاکستان کا اس حوالے سے مستقبل انتہائی تاریک لگ رہا ہے۔ وہ ملک اور قومیں جو ناقابل اعتبار ہوتی ہیں ان کی دنیا میں کوئی قدر نہیں ہوتی اور مشکل وقت میں کوئی ان کا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہوتا۔ پھر ہم اپنا گریبان جھانکنے کی بجائے دنیا کو منافقت اور دھوکہ دہی کے طعنے دیتے پھرتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس لیے انہوں نے معاشی و ذہنی طور پر قلاش پاکستانی لیڈرشپ
اسی قلاش پاکستانی لیڈرشپ نے امسال اقوام متحدہ میں اردغان اور مہاتیر محمد کے ساتھ مل کر بین الاسلامی اتحاد سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا تھا۔ جسے اب سعودی، خلیجی لیڈرشپ نے پیسے کے زور پر بلڈوز کر دیا ہے۔
Five nations to seek solutions to Muslim issues at KL Summit 2019
 

جاسم محمد

محفلین
پہلے ہی پاکستان پہ یورپی ممالک کو اعتبار نہیں، ایسا کر کے خان صاحب ایشیائی ممالک میں بھی ملک کو ایک ناقابل اعتبار ملک کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ مجھے پاکستان کا اس حوالے سے مستقبل انتہائی تاریک لگ رہا ہے۔ وہ ملک اور قومیں جو ناقابل اعتبار ہوتی ہیں ان کی دنیا میں کوئی قدر نہیں ہوتی اور مشکل وقت میں کوئی ان کا ساتھ دینے کو تیار نہیں ہوتا۔ پھر ہم اپنا گریبان جھانکنے کی بجائے دنیا کو منافقت اور دھوکہ دہی کے طعنے دیتے پھرتے ہیں۔
پاکستان کی معیشت اور مالی حالت جب تک عربوں کی امداد کے زیر سایہ ہے۔ تب تک اس حوالہ سے پاکستان کوئی بھی فیصلہ اپنے بل بوتے پر نہیں لے سکتا۔ پہلے پاکستان کو معاشی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا کریں۔ اور اگر پھر بھی آپ کی لیڈرشپ عربوں کے نیچے لگے تو اسے لتاڑیں۔
یاد رہےکہ پاکستان کو دیوالیہ پن سے بچانے ترکی اور ملائیشیا نہیں عرب ممالک ہی آئے تھے۔
 

زیرک

محفلین
اسی قلاش پاکستانی لیڈرشپ نے امسال اقوام متحدہ میں اردغان اور مہاتیر محمد کے ساتھ مل کر بین الاسلامی اتحاد سے متعلق آئندہ کا لائحہ عمل تیار کیا تھا۔ جسے اب سعودی، خلیجی لیڈرشپ نے پیسے کے زور پر بلڈوز کر دیا ہے۔
Five nations to seek solutions to Muslim issues at KL Summit 2019
ہڈی دیکھ کر شیرو کاپھسل جانا زیادہ مناسب لفظ ہوتا۔
 

زیرک

محفلین
پاکستان کے معاشی مسائل حل کرنا امت کی امامت سے زیادہ اہم ہے۔
اچھا کھلاڑی اول تو پھسلتی زمین پر پیر نہیں رکھا کرتا، رکھ دیتا ہے تو پیچھے نہیں ہٹتا، پس ثابت ہوا 11 کھلاڑیوں کی کارکردگی کے زور پر کرکٹ ورلڈ کپ جیت کر وننگ سپیچ میں اس جیت کو اپنے گلے کا ہار بنا کر پیش کرنا اور اپنے جے جے کار کروائی جا سکتی ہے لیکن جب اکیلے بارِ سلطنت اٹھانے کا وقت آیا تو بھولو پہلوان سے کنکر نہ اٹھایا جا سکا۔ یہ بغض نہیں آئینہ ہے اگرسمجھو تو وگرنہ جہاں چاہے بوسہ دے سکتے ہو اپنے لیڈر کو۔
 

زیرک

محفلین
پاکستان کی معیشت اور مالی حالت جب تک عربوں کی امداد کے زیر سایہ ہے۔ تب تک اس حوالہ سے پاکستان کوئی بھی فیصلہ اپنے بل بوتے پر نہیں لے سکتا۔ پہلے پاکستان کو معاشی طور پر اپنے پاؤں پر کھڑا کریں۔ اور اگر پھر بھی آپ کی لیڈرشپ عربوں کے نیچے لگے تو اسے لتاڑیں۔
تو جو کام بس کا نہیں وہ کرتا ہی کیوں ہے؟
11 کھلاڑیوں نے مل کر ورلڈ کپ جتوایا، یہ پھنے خان ہیرو بن بیٹھے
اب جب سنگل پلیئر گیم ہے تو میاں خان ٹھس ہو گئے
بالکل اتفاق کہ اب اسے ہیرو بننے کی بجائے معاشی مشکلات کے حل کی طرف توجہ دینا ہو گی اور معیشت کش فیصلے واپس لینا ہوں گے، بیرون ملک پاکستانیوں سے گزارشات کرے کہ ملک میں انویسٹ کریں، انویسٹرز کو مراعات دے تبھی جا کر بجٹ خسارہ کم ہو گا، ہر سال بیرون ملک پاکستانی 25 ارب ڈالر ملک کو بھجواتے ہیں، ان کو حکومت کیا مراعات دیتی ہے؟ مراعات چھوڑو انہیں بہانے بہانے سے جس طرح پاکستانی ائیرپورٹس پر ذلیل کیا جاتا ہے اس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی، جب ملک مشکل میں ہوتا ہے تو ان سے ریکوئسٹ نہیں کی جاتی بلکہ شیخوں کے کیا کیا اٹھائے جاتے ہیں، میں نے نام لکھ دیا تو لوبیہ بوسی کی طرح یہ پوسٹ بھی اڑوا دو گے۔ خیر پاکستان کی معاشی حالت کو سدھارنا ہے تو بیرون ملک مقیم یا کام کرنے والے پاکستانی ہی واحد عزت دارانہ حل ہے، اس سے ملک میں پیسہ واپس آئے گا، شرط یہ ہے کہ پہلے کی طرح قرض اتارو ملک سنوارو کے نام پر اپنا خویش قبیلہ نہ سنوارا جائے۔ یہ آخری موقع ہے سب سٹیک ہولڈرز کے لیے کہ یہ ملک بچا لیں، کل خدانخواستہ یہ ملک بنک کرپٹ ہو گیا تو ان کی بادشاہتیں نہیں چل سکیں گی، یہ جو ریاست کے اندر ریاست بنا کر اپنے آپ کو پھنے خان سمجھتے ہیں ناں یہ جب اپنے سے بڑے ہاتھی کے سامنے جاتے ہیں تو ان کی گردن کیسے جھکی ہوتی ہے پتہ ہے؟ جنرل اشفاق پریز کیانی کی ایک امریکی جنرل غالباً جیمز میٹس کے سامنے گردن جھکائے تصویر تو دیکھی ہو گی ناں؟ ویسے ہی یہ اپنے سے بڑے کے آگے جھکائے نجانے ان کے کن کن اعضاء کو بوسہ دے رہے ہوں گے۔
 
آخری تدوین:
Top