وہ جو کہتے تھے احتساب ہم خود سے شروع کریں گے، وقت آیا تو پی ڈی اے کے پیچھے چجپ گئے

زیرک

محفلین
وہ جو کہتے تھے احتساب ہم خود سے شروع کریں گے، وقت آیا تو پی ڈی اے کے پیچھے چجپ گئے
وہ جو کہتے حکومت میں آنے کے بعد پہلی تقریر میں بڑے بڑے دعوے کرتےتھے کہ "جب ہم حکومت میں آئے تو خود کا سب سے پہلے خود اپنے آپ سے احتساب کی شروعات کریں گے، اگر کوئی ہم پہ انگلی اٹھائے گا تو تو تلاشی دیں گے"۔ انہوں نے پشاور ہائی کورٹ کے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ ( بی آرٹی) منصوبے کی ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات کے فیصلے کو رکوانے کے لیے پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی(پی ڈی اے) کی آڑ لے لی ہے اور پی ڈی اے کے ذریعے ایف آئی اے کے ذریعے ہونے والی تحقیقات کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ حکومت نے چند دن قبل ہی نئے ڈی جی ایف آئی اے کی تقرری کی ہے، لیکن حکومت کا یہ حال ہے کہ اپنے لگائے ہوئے ڈی جی پر بھی اعتماد کرنے کو نہیں۔ یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو 45 دن میں بی آر ٹی پشاور سے متعلق تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ عوام یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہے کہ حکومت کو اپنے ہی میگا پراجیکٹ میں ناکامی کا سامنا کیوں ہے؟ اگر اس میں گھپلا نہیں تو پھر اس پر ہونے والی تحقیقات بار بار کیوں رکوائی جا رہی ہیں؟ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے اور پردے دار کو اب پردے کے پیچھے سے کھینچ کر باہر لانا ہی ہو گا۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
عوام یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہے کہ حکومت کو اپنے ہی میگا پراجیکٹ میں ناکامی کا سامنا کیوں ہے؟ اگر اس میں گھپلا نہیں تو پھر اس پر ہونے والی تحقیقات بار بار کیوں رکوائی جا رہی ہیں؟ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے اور پردے دار کو اب پردے کے پیچھے سے کھینچ کر باہر لانا ہی ہو گا۔
اگر گھپلا ہے بھی تو جلد یا بدیر سامنے آجائے گا۔ سپریم کورٹ میں فیصلہ چیلنج کر کے صرف وقت طلب کیا گیا ہے۔
 

زیرک

محفلین
اگر گھپلا ہے بھی تو جلد یا بدیر سامنے آجائے گا۔ سپریم کورٹ میں فیصلہ چیلنج کر کے صرف وقت طلب کیا گیا ہے۔
گھپلا نہیں کیا تو صفائی دیں، بھاگنے سے بدنامی ٹاپ گیئر میں پیچھا کیا کرتی ہے، بھاگنا بتا رہا ہے کہ دال میں کالا نہیں بلکہ دال ہی کالی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
گھپلا نہیں کیا تو صفائی دیں، بھاگنے سے بدنامی ٹاپ گیئر میں پیچھا کیا کرتی ہے، بھاگنا بتا رہا ہے کہ دال میں کالا نہیں بلکہ دال ہی کالی ہے۔
اگر ایسا ہے تو اس وقت نواز شریف، ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز، سمدھی اسحاق ڈار، ان کے بھائی شہباز شریف، بھتیجا سلمان شہباز سب کے سب نیب اور عدالتوں سے مفرور ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
اگر ایسا ہے تو اس وقت نواز شریف، ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز، سمدھی اسحاق ڈار، ان کے بھائی شہباز شریف، بھتیجا سلمان شہباز سب کے سب نیب اور عدالتوں سے مفرور ہیں۔
انہیں سیاسی انتقام کا ڈر ہے یا وہ واقعی کرپٹ ہوں گے جو ڈرتے پھرتے ہیں؛ آپ اپنی سنائیے! آپ کو کیا مسئلہ ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
یعنی کہ، رادھا صرف فرمائش پر ہی ناچ دکھائے گی۔ اگلا بہانہ، آنگن ٹیڑھا ہونے کا کیسا رہے گا؟
رانا ثناء اللہ پر کیس انسداد منشیات والوں نے کیا۔ کیس انسداد منشیات عدالت میں چلنا تھا۔ مگر موصوف نے کیس شروع ہونے سے قبل ہی لوہار ہائی کورٹ سے رجوع کر کے ضمانت لے لی۔ حکومت نے یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
نواز شریف پر ایون فیلڈ ریفرنس میں کیس نیب والوں نے کیا۔ سزا کا فیصلہ نیب عدالت نے سنایا۔ ابھی اس کیس کی اپیل ہائی کورٹ نے سننی تھی کہ اس سے پہلے ہی سزا معطل کرکے ضمانت دے دی۔ حکومت نے یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ جہاں سے فیصلہ آیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے لیکن فیصلہ برقرار رکھتے ہیں۔
مسئلہ ملک کے عدالتی نظام میں ہے۔ حکومت یا اپوزیشن میں نہیں۔
 

زیرک

محفلین
اگر ایسا ہے تو اس وقت نواز شریف، ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز، سمدھی اسحاق ڈار، ان کے بھائی شہباز شریف، بھتیجا سلمان شہباز سب کے سب نیب اور عدالتوں سے مفرور ہیں۔
عقل کےاندھو، عقل سے عاری حکومت تمہاری ہے، یہ کام تم نے کرنا ہے، پکڑو نا، میں نے روکا تو نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
عقل کےاندھو، عقل سے عاری حکومت تمہاری ہے، یہ کام تم نے کرنا ہے، پکڑو نا، میں نے روکا تو نہیں۔
یہ زیادہ تر لوگ پچھلی حکومت میں فرار ہوئے ہیں۔ موجودہ حکومت ان کو واپس بلوانے کیلئے عالمی اداروں میں درخواست کر چکی ہے۔ انتظار فرمائیں۔
 

زیرک

محفلین
یہ زیادہ تر لوگ پچھلی حکومت میں فرار ہوئے ہیں۔ موجودہ حکومت ان کو واپس بلوانے کیلئے عالمی اداروں میں درخواست کر چکی ہے۔ انتظار فرمائیں۔
علی عمران، سلمان شہباز، شہباز شریف اور نوازشریف عمران خان کے دور میں باہر گئے ہیں، صرف اسحاق ڈار عباسی دور میں باہر گیا تھا۔ نوازشریف کے بیٹے تو برطانوی شہری ہیں وہ پچھلے 20 سال سے وہیں مقیم ہیں، اور تم مجھے کہانیاں سنا رہے ہو، کوئی اور کام کر لو یار کیوں اپنا وقت ضائع کرتے ہو۔ میں سوچ رہا ہوں آج کے بعد تمہاری کسی بات کو اہمیت ہی نہ دوں، سوشل میڈیا کی بے تکی باتوں کے سوا کچھ ہوتا ہی نہیں تمہارے پاس، نہ اپنی سوچ ہے نہ قلم، اب میں ہر کسی کی بات پر تبصرہ تو نہیں کرسکتا ناں۔
 
یار وہ اس حکومت میں190 ملین پاؤنڈ واپس آئے تھے۔ اُن پر حکومت کچھ بولے گی، کدھر گئے کہاں استعمال ہوں گے وغیرہ وغیرہ :)

یہ زیادہ تر لوگ پچھلی حکومت میں فرار ہوئے ہیں۔ موجودہ حکومت ان کو واپس بلوانے کیلئے عالمی اداروں میں درخواست کر چکی ہے۔ انتظار فرمائیں۔
 

زیرک

محفلین
یار وہ اس حکومت میں190 ملین پاؤنڈ واپس آئے تھے۔ اُن پر حکومت کچھ بولے گی، کدھر گئے کہاں استعمال ہوں گے وغیرہ وغیرہ :)
اس پر بات کرنے سے حکومت کا نکاح ٹوٹ سکتا ہے اس لیے وہ مقدس دستاویز حکومت ختم ہونے تک سامنے نہیں لائی جائے گی، آرڈر ایہہ پیا جے
 

جاسم محمد

محفلین
علی عمران، سلمان شہباز، شہباز شریف اور نوازشریف عمران خان کے دور میں باہر گئے ہیں
علی عمران اور سلمان شہباز کو نیب نے طلب کیا تو وہ ملک سے فرار ہوگئے۔ ابھی تک واپس نہیں آئے۔
شہباز شریف نواز شریف کی بیماری کا علاج کروانے ان کے ساتھ گئے ہیں۔ اوران کو حکومت نے نہیں لوہار ہائی کورٹ نے اپنی گیرینٹی پر ملک سے فرار کروایا ہے۔ حکومت نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی تھی کہ سزا یافتہ مجرم نواز شریف کو باہر جانے سے روکا جائے۔ جس پر اپوزیشن، لبرل، لفافوں نے انسانی ہمدردی کے نام پر طوفان بدتمیزی کھڑا کر دیا تھا۔ لوہار ہائی کورٹ کے جج نے یہاں تک کہہ دیا کہ حکومت ضمانت دے کہ نواز شریف فلاں دن تک زندہ رہیں گے یا نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس پر بات کرنے سے حکومت کا نکاح ٹوٹ سکتا ہے اس لیے وہ مقدس دستاویز حکومت ختم ہونے تک سامنے نہیں لائی جائے گی، آرڈر ایہہ پیا جے
یار وہ اس حکومت میں190 ملین پاؤنڈ واپس آئے تھے۔ اُن پر حکومت کچھ بولے گی، کدھر گئے کہاں استعمال ہوں گے وغیرہ وغیرہ :)
چونکہ یہ پیسے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے اس معاہدہ کے تحت ریکور کئے ہیں کہ اس کیس کے حوالہ سے کوئی بات پبلک میں ڈسکس نہیں ہوگی۔ اس لئے حکومت اس معاہدہ میں فریق ہونے کی وجہ سے اس کی تفصیل پبلک نہیں کر سکتی۔ :)
 

زیرک

محفلین
علی عمران اور سلمان شہباز کو نیب نے طلب کیا تو وہ ملک سے فرار ہوگئے۔ ابھی تک واپس نہیں آئے۔
شہباز شریف نواز شریف کی بیماری کا علاج کروانے ان کے ساتھ گئے ہیں۔ اوران کو حکومت نے نہیں لوہار ہائی کورٹ نے اپنی گیرینٹی پر ملک سے فرار کروایا ہے۔ حکومت نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی تھی کہ سزا یافتہ مجرم نواز شریف کو باہر جانے سے روکا جائے۔ جس پر اپوزیشن، لبرل، لفافوں نے انسانی ہمدردی کے نام پر طوفان بدتمیزی کھڑا کر دیا تھا۔ لوہار ہائی کورٹ کے جج نے یہاں تک کہہ دیا کہ حکومت ضمانت دے کہ نواز شریف فلاں دن تک زندہ رہیں گے یا نہیں۔
اپنی حکومت کی نااہلی مانو کہ مجرم انہیں قانونی گولی دے کر نکل گئے، چلو نوازشریف تو بیماری کے نام پر نکل گیا، باقیوں کو کیوں نہیں روک سکے، وجہ حکومت نااہل ہے۔
نیب نے اور حکومت نے جال ہی ایسا کچا بنایا کہ لوہار توڑ کر نکل گئے، عدالت ثبوت دیکھتے ہے جو ان سے دئیے نہیں گئے۔
190 ملین پونڈ دلوانے میں برطانوی قانون کا کمال ہے، حکومت کا نہیں، لیکن حکومت کی طرف سے پیسہ حاصل کرنے کی پوری کوشش کی گئی۔
 
Top