وہ دور مصطفی(ص) تھا میں، مدینہ نبی میں تھا۔۔ ایک خوبصورت نعت

حسینی

محفلین
ابھی کل کسی ٹی وی پروگرام میں ابرار الحق نے ایک خوبصورت نظم سنائی جو کہ بہت پسند آئی لہذا سوچا لکھ کر محفل میں سب کے ساتھ
شریک کروں۔
(شاعر چشم تصور میں عہد نبوی میں پہنچتا ہے اور حضور سے ملاقات کا مشتاق ہے)

وہ انتہائے عشق تھی، یہ نور بے حساب تھا
میں قید وبند وقت سے آزاد اس صدی میں تھا
وہ دور مصطفی(ص) تھا میں، مدینہ نبی میں تھا

پھر صحابی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ کے پاس جا کر کہتے ہیں کہ:
آنے والے دور کا ہے امتی گناہگار
ہند سے ہے یہ حضور، ہے مگر سیاہکار
مسکرا کے آپ نے، کہا کہ روکنا نہیں
امتی ہے اور وہ ،بھی آنے والے دور کا
طے ہوا عصر کے بعد ہوگی میری حاضری
روبرو نبی(ص) کے پاس ہوگی میری حاضری
تصور عدالت نبی(ص) کیا تو ڈر گیا
کہ جا کے کیا کہوں گا میں، تو سوچ کے ہی مر گیا
صحابی رسول(ص) نے کہا کہ بیٹھ جا یہاں
محفل حضور کے اصول سیکھ لے ذرا
بیٹھنا سکھا رہے تھے مجھ کو وہ کہ اس طرح
چل کے بھی دکھا رہے تھے مجھ کو وہ کہ اس طرح
یہ بھی کہ رہے تھے خام وخاہ سے منہ نہ کھولنا
بول کے بتا رہے تھے اس طرح سے بولنا
وہ خوش نصیب لوگ تھے، جو دور مصطفی(ص) میں تھے
فضا بھی خوش نٰصیب تھی، زمیں بھی خوش نصیب تھی
نیا نیا، کھلا کھلا سا، نیلا آسمان تھا
پرانی طرز پر بنے، نئے نئے مکان تھے
کئی گھروں میں اونٹ تھے، کئی گھروں میں بکریاں
پک رہا تھا کچھ جہاں پہ جل رہی تھی لکٹریاں
اتنے میں اذاں ہوئی، تو رونگٹے کھڑے ہوئے
دل کے جیسے کھل گئے ہوں تالے سب پڑے ہوئے
وہ آسماں کا راگ تھا، وہ دعوت بلال تھی
میرے لیے دعوت وصالی جمال تھی
دھو لیا، نہا کے میں نے وضو بھی بنا لیا
نسبت حضور میں نے عود بھی لگا لیا
گھر سے ہم نکل پڑے صحابی رسول(ص) کے
جا رہے تھے سب ہی سمت مسجد رسول (ص) کے
وہ دھڑکنیں عجیب تھیں، وہ کپکپی کمال تھی
کہ آنکھ اشک بار تھی، سراپا ملال تھی
روح تھی کہ دید کی تڑپ تڑپ، تڑپ تڑپ
دل مرا دھڑک دھڑک، دھڑک دھڑک، دھڑک دھڑک
ہر قدم پہ گھٹ رہا تھا فاصلہ حضور سے
ہر قدم پہ گھٹ رہا تھا فاصلہ حضور سے
۔
اس نعت کی ویڈیو آپ یہاں دیکھ سکتے ہیں

http://www.zemtv.com/2013/12/04/main-madina-e-nabi-saw-mai-tha-abrar-ul-haq/
 
آخری تدوین:
Top