نیرنگ خیال
لائبریرین
وہ سراپا سامنے ہے، استعارے مسترد
چاند، جگنو، پھول، خوشبو اور ستارے مسترد
تذکرہ جن میں نہ ہو ان کے لب و رخسار کا
ضبط وہ ساری کتابیں، وہ شمارے مسترد
کشتیِ جاں کا ہے رشتہ جب کسی طوفان سے
سب جزیرے رائیگاں، سارے کنارے مسترد
اس کی خوشبو ہمسفر راہِ مسافت میں ہو گر
خواب، منظر، رہگزر، دریا، شرارے مسترد
جب کوئی بوئے وفا اُن میں نہیں باقی رہی
ساری سوغاتیں تمھاری، خط تمھارے مسترد
خاک و خوں کا دیکھنا ہی جب مقدر ہے ظفر
زندگی کے رنگ سارے ، سب نظارے مسترد
شاعر: نام معلوم نہیں