مگر دوسرے کے ان کانٹوں پہ خود ہی چلنا پڑتا ہے ۔ یہ قابلِ ذکربات ہے ناں۔
فصیل بھائی ۔۔ یقین مانیں آپ پہلے شخص تھے جنہوں نے میری شاعری پر دل کھول کر داد تھی اور بیحد سراہا تھا ۔ واضع رہے میں صرف مرد حضرات کی بات کر رہا ہوںظفری صاحب درست طور پر نہ صرف ایک حساس انسان ہیں بلکہ ایک بہت سلجھے ہوئے خوش بیان لکھاری بھی ہیں اور اشعار میں کوئی جواب ہی نہیں ہے انکی شاعری کا۔
آپ کی رائے بہت مقدم ہے ۔ اس میں بس اتنی تبدیلی کردیں کہ جو اپنا محاسبہ کر لے اس میں پھر کسی اور کا محاسبہ کرنے کی ہمت نہیں رہتی ۔میرے خیال میں جو اپنا محاسبہ نہ کر سکے وہ نہ تو کسی اور کا محاسبہ کر سکتا ھے اور نہ ہی اسکا اہل ھے ،ہو سکتا ھے میری رائے ناقص ہو
کہکشاں تو بہت دور کی بات ہے ۔۔۔۔ یہاں تو لوگ بارشوں میں بہانے تراش لیتے ہیں ۔ آپ نے سنا نہیں کہ :ہاں ضرور قابلِ ذکر بات ہے بھائی بشرطیکہ 'دوسرے' کے گھر راستے میں کوئی 'کہکشاں' نہ ہو
آپ کی رائے بہت مقدم ہے ۔ اس میں بس اتنی تبدیلی کردیں کہ جو اپنا محاسبہ کر لے اس میں پھر کسی اور کا محاسبہ کرنے کی ہمت نہیں رہتی ۔
کہکشاں تو بہت دور کی بات ہے ۔۔۔۔ یہاں تو لوگ بارشوں میں بہانے تراش لیتے ہیں ۔ آپ نے سنا نہیں کہ :
انہی پتھروں پہ اگر چل کر آسکتے ہو تو آؤ
میرے گھر کے راستے ہفتوں پانی کھڑا رہے گا
فصیل بھائی ۔۔ یقین مانیں آپ پہلے شخص تھے جنہوں نے میری شاعری پر دل کھول کر داد تھی اور بیحد سراہا تھا ۔ واضع رہے میں صرف مرد حضرات کی بات کر رہا ہوں
میں حساس تو نہیں ۔۔۔ ہاں بس کبھی کبھی دورے ضرور پڑتے ہیں ۔
ضرور پڑھیئے میرا بلاگ ۔۔۔ مجھے خوشی ہوگی ۔
فصیل بھائی ۔۔ یقین مانیں آپ پہلے شخص تھے جنہوں نے میری شاعری پر دل کھول کر داد تھی اور بیحد سراہا تھا ۔ واضع رہے میں صرف مرد حضرات کی بات کر رہا ہوں
کہکشاں تو بہت دور کی بات ہے ۔۔۔۔ یہاں تو لوگ بارشوں میں بہانے تراش لیتے ہیں ۔ آپ نے سنا نہیں کہ :
انہی پتھروں پہ اگر چل کر آسکتے ہو تو آؤ
میرے گھر کے راستے ہفتوں پانی کھڑا رہے گا
کیا آپ کھڈیاں خاص سے ہیں ۔۔۔۔ویسے یہ ضلع قصور کی ایک تحصیل کا نام ہے جسکے پاس ایک گاؤں ٹھینگ موڑ بھی ہے اس گاؤں کا نیانام اب الہ آباد ہے