ایاز صدیقی وہ سکھ ملے رہِ ہستی کے پیچ و خم سے مجھے

مہ جبین

محفلین
وہ سکھ ملے رہِ ہستی کے پیچ و خم سے مجھے
سلام آنے لگے منزلِ عدم سے مجھے

جہانِ عیش وطرب میں کہیں نہیں ملتی
وہ سر خوشی جو میسر ہے تیرے غم سے مجھے

شعورِ ذات ، غمِ کائنات ، لطفِ حیات
ہر آئینہ ہے میسر تِرے کرم سے مجھے

ہزار غم کا مداوا ہے ایک غم تیرا
بچا رہا ہے تِرا غم ہزار غم سے مجھے

میں گامزن ہوں رہِ راست پر اُسی کے طفیل
جو ربطِ خاص ہے اُس زلفِ خم بہ خم سے مجھے

بہ صدقِ دل اسے آگے بڑھا رہا ہوں میں
جو فن ملا مِرے استادِ محترم سے مجھے

تِرا ثبات سلامت دلِ جنوں پیشہ
ملا ہے عزمِ سفر تیرے دم قدم سے مجھے

یہ میرے کعبہء دل کی صداقتیں ہیں ایاز
بھلائی کی جو توقع نہیں صنم سے مجھے

ایاز صدیقی
 

سید زبیر

محفلین
ہزار غم کا مداوا ہے ایک غم تیرا
بچا رہا ہے تِرا غم ہزار غم سے مجھے
سبحان اللہ اتنا خوصورت کلام شریک محفل کرنے کا شکریہ
 

طارق شاہ

محفلین
وہ سُکھ مِلے رہِ ہستی کے پیچ وخم سے مجھے
سلام آنے لگے منزلِ عدم سے مجھے
کیا کہنے!
جہانِ عیش وطرب میں کہیں نہیں ملتی!
وہ سرخوشی، جومیسّر ہے تیرے غم سے مجھے
بہت ہی خوب!
ہزارغم کا مداوا ہے ایک غم تیرا
بچا رہا ہے تِرا غم ہزارغم سے مجھے
بہت عمدہ!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بہت اچھے اشعار کی حامل غزل پیش کرنے پر بہت سی داداور تشکّر

بہت خوش رہیں
 
Top