شیزان
لائبریرین
وہ شرَر ہے کہ سِتارا ہے کہ جگنُو، کیا ہے
اُس سے مل کر یہ یقیں آیا کہ جادُو کیا ہے
کشتِ ویراں کو عطا کر کے نئی رُت کی نوید
اُس نے احساس دیا، لمَس کی خُوشبُو کیا ہے
اُس کو دیکھا جو نظر بھر کے تو عِرفان ہوا
عشق کہتے ہیں کِسے، نعرہء یاہُو کیا ہے
اُس سے منسُوب ہوئے لفظ تو معنی بھی کُھلے
رنگ کہتے ہیں کِسے، موجۂ خُوشبُو کیا ہے
ایک مدت میں جو بِگڑا ہے تو احساس ہُوا
کیا ہے ماتھے کی شِکن، جُنبشِ اَبرُو کیا ہے
شاخ دَر شاخ رَقم ہے مری رُودادِ سفر
اور شجر پوچھتا ہے ربطِ من و تُو کیا ہے
ایک مدت کی سُلگتی ہوئی تنہائی نہ ہو
وہ لرزتا ہوا سایہ سا لبِ جُو کیا ہے
اُس کے حلقے سے نکلنا نہ تھا آساں محسن
بچ نہ سکتے ہوں فرشتِے بھی جہاں ، تُو کیا ہے
محسن بھوپالی
"گردِ مُسافت" سے انتخاب