زینب
محفلین
اجاڑ لمحوں کی داستانیں جو تم کہو تو سنایئں تم کو
بہت سا ہم جاگتے رہے ہیں چلو زرہ سا جگایئں تم کو
تم ہی ہو جو روشنی بن کے ہماری آنکھوں میں آبسے ہو
جب اپنی آنکھیں ہی کہہ دیا ہے تو پھر بھلا کیوں رولایئں تم کو
غبار آلود رستوں پے تلاش کر کر کے تھک چکے ہیں تم کو
کہاں پے جا بسے ہو کہاں سے ڈھونڈ لایئں تم کو
تمہیں تو سکھ آگئے میسر ،تمہیں تو ہم یاد بھی نہیں ہیں
مگر یہ بتاؤ ہم اگر چاہیئں تو کس طرح بھلایئں تم کو
کہو کہ یہ جھوٹ ہے نا کہ تم نے بھلا دیاہم کو
ابھی تک جس کی شوخ یادیں ہر لمحہ ستایئں تجھ کو
شاعر کا نام مجھے پتا نہیں میی ڈائری میںلکھی ہوئی تھی بہت پرانی سو شیئر کر لی
بہت سا ہم جاگتے رہے ہیں چلو زرہ سا جگایئں تم کو
تم ہی ہو جو روشنی بن کے ہماری آنکھوں میں آبسے ہو
جب اپنی آنکھیں ہی کہہ دیا ہے تو پھر بھلا کیوں رولایئں تم کو
غبار آلود رستوں پے تلاش کر کر کے تھک چکے ہیں تم کو
کہاں پے جا بسے ہو کہاں سے ڈھونڈ لایئں تم کو
تمہیں تو سکھ آگئے میسر ،تمہیں تو ہم یاد بھی نہیں ہیں
مگر یہ بتاؤ ہم اگر چاہیئں تو کس طرح بھلایئں تم کو
کہو کہ یہ جھوٹ ہے نا کہ تم نے بھلا دیاہم کو
ابھی تک جس کی شوخ یادیں ہر لمحہ ستایئں تجھ کو
شاعر کا نام مجھے پتا نہیں میی ڈائری میںلکھی ہوئی تھی بہت پرانی سو شیئر کر لی