یوسف سلطان
محفلین
بھائی ۔جی بہت شکریہ آپی
آخری تدوین:
بھائی ۔جی بہت شکریہ آپی
کن ملکوں میں؟جی ابھی بھی کئی ملکوں میں یہ کارڈ استعمال کیا جاتا ہے۔۔۔۔
عثمان بھیا ریڈ ربن ایڈز کے خلاف جدوجہد کو نہیں بلکہ بریسٹ کینسرکے خلاف جدو جہد کو ظاہر کرتا ہے۔
زیک صاحب آپ دو صدیاں پہلے کی بات کر رہے ہیں جبکہ میں موجودہ دور کی بات کر رہا ہوں۔
عبدالقیوم چوہدری صاحب وہ کارڈز ابھی متروک نہیں ہوئے بلکہ ابھی بھی استعمال کیے جاتے ہیں
آج کے زمانے میں تو اس افسانے پر ڈیٹا پروٹیکشن اور ڈسکریمینیشن جیسے سنگین الزامات لگ سکتے ہیں ۔ایڈز یا کسی اور موذی مرض سے متعلق ریڈ کارڈ کا تو کبھی نہیں سنا۔ آپ کی بات سے قریب ترین جو علم ہے وہ نپولین کا طوائف سے متعلق حکم تھا جس کے مطابق عام طور پر ریڈ کارڈ (ورک پرمٹ) دیا جاتا تھا جبکہ ایس ٹی ڈی وغیرہ کی صورت میں وائٹ کارڈ۔ مگر یہ تو دو صدیاں پرانی بات ہے۔
ریڈ ربن اگرچہ ایڈز سمیت کچھ دوسرے مقاصد کی بھی علامت ہے۔ البتہ ان میں سب سے قابل ذکر ایڈز ہی ہے اور یہ اسی کے حوالے سے اپنی پہچان رکھتا ہے۔ بہرحال آپ اپنی بات کے ثبوت میں کوئی حوالہ پیش کیجیے۔جی ابھی بھی کئی ملکوں میں یہ کارڈ استعمال کیا جاتا ہے۔۔۔۔
عثمان بھیا ریڈ ربن ایڈز کے خلاف جدوجہد کو نہیں بلکہ بریسٹ کینسرکے خلاف جدو جہد کو ظاہر کرتا ہے۔
زیک صاحب آپ دو صدیاں پہلے کی بات کر رہے ہیں جبکہ میں موجودہ دور کی بات کر رہا ہوں۔
عبدالقیوم چوہدری صاحب وہ کارڈز ابھی متروک نہیں ہوئے بلکہ ابھی بھی استعمال کیے جاتے ہیں
شائد کوئی اخباری خبر مل جائے جہاں مرد اور عورتوں کے ایک ہی کمرے میں رہنے والے ہوسٹلز کا تذکرہ ہو۔ ورنہ عموما ایسا نہیں۔ان کہی تشکر بسیار
محمد تابش صدیقی صاحب کوئی بات نہیں۔۔۔۔جس کو کنفیوزن ہو وہ پوچھ ہی لیتا ہے۔
عثمان کیا ہوا سرکار۔۔۔
ھاھاھا چلیں جی بہتربھائی ۔
بھیا یورپین ملکوں میں ۔۔۔۔کن ملکوں میں؟
بریسٹ کینسر کیمپین کا ریڈ ربن نہیں بلکہ پنک ہے
جی۔۔۔؟؟آج کے زمانے میں تو اس افسانے پر ڈیٹا پروٹیکشن اور ڈسکریمینیشن جیسے سنگین الزامات لگ سکتے ہیں ۔
جب آپ خود اتفاق کر رہے ہیں تو حوالہ کس لیے۔۔؟؟ریڈ ربن اگرچہ ایڈز سمیت کچھ دوسرے مقاصد کی بھی علامت ہے۔ البتہ ان میں سب سے قابل ذکر ایڈز ہی ہے اور یہ اسی کے حوالے سے اپنی پہچان رکھتا ہے۔ بہرحال آپ اپنی بات کے ثبوت میں کوئی حوالہ پیش کیجیے۔
شاید اپ نے غور نہیں کیا۔۔۔ایڈز کے متاثرہ افراد سے یہ بیماری خون کی منتقلی، استعمال شدہ سرنج اور جنسی تعلقات سے ہو سکتی ہے. ساتھ کھانے پینے، سوئمنگ پول ہاتھ ملانے وغیرہ سے یہ بیماری نہیں لگتی. لہذا ایسے افراد سے دوستی میں قطعاً کوئی اشکال نہیں ہے. انہیں سوشلی لا تعلق کرنا درست نہیں. خدا ہم سب کو اس بیماری سے محفوظ رکھے.
ھاھاھاارے کیا اتنی فکر کر تے میاں ۔۔۔ اس کو ریفری نے کبھی میچ سے باہر نکالا ہوگا اور بس ۔
نہیں جناب۔۔۔۔ایک رئیس زادہ ایک مخلوط کمرے میں، بن نہیں پارہا. مگر لوگوں نے آئڈیا ضرور لے لیا ہوگا. کہیں یہ کہانی کسی لڑکی کی آبیتی تو نہیں جو حسب ضرورت جنس تبدیل کروالیتی ہو
جناب یہ یورپی ملک کی بات ہو رہی ہے۔۔۔ وہاں ایسا ہو جاتا ہے۔شائد کوئی اخباری خبر مل جائے جہاں مرد اور عورتوں کے ایک ہی کمرے میں رہنے والے ہوسٹلز کا تذکرہ ہو۔ ورنہ عموما ایسا نہیں۔
کہیں کہیں ایک Dormitory کا تجربہ کیا گیا ہے لیکن وہاں بھی کمرے ایک نہیں۔
میں نے لکھا کہ لڑکیاں مخلوط محفلوں میں جاتیں اور کبھی تو حد بھی کراس کر جاتیں۔
جیو جی جیو سجنو۔۔۔۔
کتھے کھڑو او، سانوں۔۔
جین دیو کرماں آلیو
مینوں نہیں کہہ سکدے او تسی۔جیو جی جیو سجنو۔۔۔۔
تسی تے سگوں ساریاں رل مل کے مینوں ٹف ٹائم دتا ہویا اے
یورپ میں بہت ممالک ہیں۔ کسی ایک کا نام بتائیں جہاں ایسا ہوبھیا یورپین ملکوں میں ۔۔۔۔
کتھے کھڑو او، سانوں۔۔
جین دیو کرماں آلیو
جیو جی جیو سجنو۔۔۔۔
تسی تے سگوں ساریاں رل مل کے مینوں ٹف ٹائم دتا ہویا اے
ترجمہ؟مینوں نہیں کہہ سکدے او تسی۔
اے باہرلے نے، جنھاں نے توانوں لمیا پا لیا اے