معاویہ وقاص
محفلین
وہ مرے اس قدر قریب ہوا
اس سے ملنا نہ پھر نصیب ہوا
جس قدر سوچتا ہوں ہنستا ہوں
آج ایک ماجرا عجیب ہوا
آپ سے اب کوئی ملال نہیں
شکر ہے کچھ سکوں نصیب ہوا
دیکھ آیا ہے آج خود بھی انہیں
آج کچھ مطمئن طبیب ہوا
میں تو چپ ہی رہونگا محشر میں
وہ پری وش اگر قریب ہوا
پوجتی ہے عدم جسے دنیا
کون اتنا بڑا ادیب ہوا
------
ہاتھ رکھتے ہی نبض پر میری
کس قدر مضطرب طبیب ہوا
تجھ سے کیا چیز قیمتی ہوگی
تو تو پیارے مرا حبیب ہوا
دو ہی با ذوق آدمی ہیں عدم
میں ہوا یا مرا رقیب ہوا
عبدالحمید عدم