کاشفی
محفلین
غزل
(وسیم بریلوی)
وہ میرے گھر نہیں آتا میں اُس کے گھر نہیں جاتا
مگر احتیاطوں سے تعلق مر نہیں جاتا
برے اچھے ہوں جیسے بھی ہوں سب رشتے یہیں کے ہیں
کسی کو ساتھ دنیا سے کوئی لے کر نہیں جاتا
گھروں کی تربیت کیا آگئی ٹی وی کے ہاتھوں میں
کوئی بچہ اب اپنے باپ کے اوپر نہیں جاتا
کھلے تھے شہر میں سو دَر مگر ایک حد کے اندر ہی
کہاں جاتا میں اگر لوٹ کے پھر گھر نہیں جاتا
محبت کے یہ آنسوں ہیں انہیں آنکھوں میں رہنے دو
شریفوں کے گھروں کا مسئلہ باہر نہیں جاتا
(وسیم بریلوی)
وہ میرے گھر نہیں آتا میں اُس کے گھر نہیں جاتا
مگر احتیاطوں سے تعلق مر نہیں جاتا
برے اچھے ہوں جیسے بھی ہوں سب رشتے یہیں کے ہیں
کسی کو ساتھ دنیا سے کوئی لے کر نہیں جاتا
گھروں کی تربیت کیا آگئی ٹی وی کے ہاتھوں میں
کوئی بچہ اب اپنے باپ کے اوپر نہیں جاتا
کھلے تھے شہر میں سو دَر مگر ایک حد کے اندر ہی
کہاں جاتا میں اگر لوٹ کے پھر گھر نہیں جاتا
محبت کے یہ آنسوں ہیں انہیں آنکھوں میں رہنے دو
شریفوں کے گھروں کا مسئلہ باہر نہیں جاتا