قمرآسی
محفلین
ابھی ابھی ایک فی البدیہہ طرحی غزل ہوئی
وہ چہرہ جب تلک دیکھا نہیں تھا
ابھی جیسا ہوں میں ویسا نہیں تھا
متاع یاد تھی جب پاس میرے
اکیلا تھا مگر تنہا نہیں تھا
سزا پائی ہے ناکردہ گنہ کی
جو کاٹا ہے وہی بویا نہیں تھا
رہا وہ منقسم گھر میں و مجھ میں
وہ میرا آدھا تھا ، آدھا نہیں تھا
یقیناً چوٹ گہری کھا گیا ہے
کبھی وہ اسقدر ہنستا نہیں تھا
مری اس بے پنہ چاہت سے پہلے
تمہارے حسن کا چرچا نہیں تھا
پلٹ کو وہ نہیں آیا تو کیا ہے
ارادہ اسکا تھا ، وعدہ نہیں تھا
بتاؤ کونسی وہ رات تھی جب
عبادت میں تجھے مانگا نہیں تھا
رہے گا ناز اپنے ضبط غم پر
بچھڑ کر اس سے میں رویا نہیں تھا
حسین و نازنین و دلنشیں تھا
سبھی کچھ تھا مگر میرا نہیں تھا
ہوا ہے اک عجب سا سانحہ کل
میں تھا آئینے میں چہرہ نہیں تھا
چلا تو کس طرح راہ جنوں پر
قمرؔ تو اتنا بھی سادہ نہیں تھا
#قمرآسی
وہ چہرہ جب تلک دیکھا نہیں تھا
ابھی جیسا ہوں میں ویسا نہیں تھا
متاع یاد تھی جب پاس میرے
اکیلا تھا مگر تنہا نہیں تھا
سزا پائی ہے ناکردہ گنہ کی
جو کاٹا ہے وہی بویا نہیں تھا
رہا وہ منقسم گھر میں و مجھ میں
وہ میرا آدھا تھا ، آدھا نہیں تھا
یقیناً چوٹ گہری کھا گیا ہے
کبھی وہ اسقدر ہنستا نہیں تھا
مری اس بے پنہ چاہت سے پہلے
تمہارے حسن کا چرچا نہیں تھا
پلٹ کو وہ نہیں آیا تو کیا ہے
ارادہ اسکا تھا ، وعدہ نہیں تھا
بتاؤ کونسی وہ رات تھی جب
عبادت میں تجھے مانگا نہیں تھا
رہے گا ناز اپنے ضبط غم پر
بچھڑ کر اس سے میں رویا نہیں تھا
حسین و نازنین و دلنشیں تھا
سبھی کچھ تھا مگر میرا نہیں تھا
ہوا ہے اک عجب سا سانحہ کل
میں تھا آئینے میں چہرہ نہیں تھا
چلا تو کس طرح راہ جنوں پر
قمرؔ تو اتنا بھی سادہ نہیں تھا
#قمرآسی
آخری تدوین: