فرحت کیانی
لائبریرین
وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے
شجر سے ٹوٹ کے جو فصلِ گُل پہ روئے تھے۔
تمام عمر وفا کے گنہگار ر ہے
یہ اور بات کہ ہم آدمی تو اچھے تھے۔
یہ ارتقاء کا چلن ہے کہ ہر زمانے میں
پُرانے لوگ، نئے آدمی سے جلتے تھے۔
ندیم جو بھی ملاقات تھی ادھوری تھی
کہ اک چہرے کے پیچھے ہزار چہرے تھے۔
۔۔۔احمد ندیم قاسمی
شجر سے ٹوٹ کے جو فصلِ گُل پہ روئے تھے۔
تمام عمر وفا کے گنہگار ر ہے
یہ اور بات کہ ہم آدمی تو اچھے تھے۔
یہ ارتقاء کا چلن ہے کہ ہر زمانے میں
پُرانے لوگ، نئے آدمی سے جلتے تھے۔
ندیم جو بھی ملاقات تھی ادھوری تھی
کہ اک چہرے کے پیچھے ہزار چہرے تھے۔
۔۔۔احمد ندیم قاسمی