احمد بلال
محفلین
وہ کہاں دھوم جو دیکھی گئی چشمِ تر سے
ابر کیا کیا اُٹھے ہنگامے سے کیاکیا برسے
ہو برافروختہ وہ بت جو مئے احمر سے
آگ نکلے ہے تماشا کے تئیں پتھر سے
ڈھب کچھ اچھا نہیں برہم زَدَنِ مژگاں کا
کاٹ ڈالے گا گلا اپنا کوئی خنجر سے
یوں تو دس گز کی زباں ہم بھی بتاں رکھتے ہیں
بات کو طول نہیں دیتے خدا کے ڈر سے
سیر کرنے جو چلے ہے کبھو وہ فتنہ خرام
شہر میں شورِ قیامت اُٹھے ہے ہر گھر سے
عشق کے کوچہ میں پھر پاؤں نہیں رکھنے کے ہم
اب کی ٹل جاتی ہے کل ول یہ اگر سر پر سے
مہر کی اس سے توقّع غَلَطِی اپنی تھی
کہیں دلداری ہوئی بھی ہے کسو دلبر سے
کوچہءِ یار ہے کیا طرفہ بلا خیز مقام
آتے ہیں فتنہء و آشوب چلے اودھر سے
ساتھ سونا جو گیا اُس کا بہت دل تڑپا
برسوں پھر میر یہ پہلو نہ لگے بستر سے
ابر کیا کیا اُٹھے ہنگامے سے کیاکیا برسے
ہو برافروختہ وہ بت جو مئے احمر سے
آگ نکلے ہے تماشا کے تئیں پتھر سے
ڈھب کچھ اچھا نہیں برہم زَدَنِ مژگاں کا
کاٹ ڈالے گا گلا اپنا کوئی خنجر سے
یوں تو دس گز کی زباں ہم بھی بتاں رکھتے ہیں
بات کو طول نہیں دیتے خدا کے ڈر سے
سیر کرنے جو چلے ہے کبھو وہ فتنہ خرام
شہر میں شورِ قیامت اُٹھے ہے ہر گھر سے
عشق کے کوچہ میں پھر پاؤں نہیں رکھنے کے ہم
اب کی ٹل جاتی ہے کل ول یہ اگر سر پر سے
مہر کی اس سے توقّع غَلَطِی اپنی تھی
کہیں دلداری ہوئی بھی ہے کسو دلبر سے
کوچہءِ یار ہے کیا طرفہ بلا خیز مقام
آتے ہیں فتنہء و آشوب چلے اودھر سے
ساتھ سونا جو گیا اُس کا بہت دل تڑپا
برسوں پھر میر یہ پہلو نہ لگے بستر سے