وہ ہم نوا ہم خیال چپ ہے ...

La Alma

لائبریرین
وہ ہم نوا ہم خیال چُپ ہے
جواب چُپ ہے سوال چُپ ہے

ابھی تلک ہے فراق میں گُم
ملن کی رُت میں وصال چُپ ہے

غمِ حیات آ لپٹ کے رو لیں
نجانے کب سے ملال چُپ ہے

بڑا مچایا تھا شور اس نے
عروج پا کر زوال چُپ ہے

جمال اُس کا بیاں ہو کیسے
خموش تشبیہ مثال چُپ ہے

زباں پہ کب سے پڑے ہیں تالے
لبوں پہ مہریں مجال چُپ ہے

ہُنر سے عاری مجھے نہ جانو
ابھی تو میرا کمال چُپ ہے

 

La Alma

لائبریرین
بہت اعلیٰ
اس میں قابل اصلاح شاید کچھ بھی نہیں !
بہت نوازش .
مہربانی .
خوب ہے۔
تشبیہ کو میرے ناقص علم کے مطابق فعلن کے وزن پر نہیں باندھا جا سکتا۔
شکریہ۔ کیا تقطیع میں تشبیہ کی ہ کو ساکن نہیں کیا جا سکتا؟
بہت شکریہ .
 
میں نے تو ہ گرائی تھی اور اسے تشبی تقطیع کیا تھا . کیا عروض کی رو سے ایسا کرنا غلط ہے ؟
جی بالکل غلط ہے۔ یہ تو ایسے ہی ہے جیسے عطار کی ر دبا دی جائے۔
الف یا ہ ، جو لفظ کے آخر میں آئے، تب دبائی جا سکتی ہے، جب اس سے قبل آنے والے حرف پر زبر ہو۔
 

الف عین

لائبریرین
باقی درست ے غزل ماشاء اللہ، تشبیہ پر تو بات ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ یہ مصرع بھی خلاف محاورہ ہے۔بات مکمل نہیں ہوتی اس طرح۔
لبوں پہ مہریں مجال چُپ ہے
 
Top