حسان خان
لائبریرین
وہ یار ہے میرا ارے او دیکھنے ہارو
دیکھا نہ ہو گر تم نے خدا دیکھ لو یارو
اس نقشے کی تصویر بنی ہے نہ بنے گی
کس ہاتھ کے ہو تم بنے او نقش نگارو
ہے شاہدِ گل جلوہ نما تختِ چمن پر
اے بلبلو سب مل کے چلو جی کو نثارو
در ملکِ دلم شاہِ جنوں لائے ہیں تشریف
اے عقل و خرد اب چلو باہر کو سدھارو
ٹھانی ہے یہاں مغبچوں نے آج یہ دل میں
واعظ جو ملے اُس کے عمامے کو اتارو
ہم آگ میں جلنے سے بہت راضی ہیں ناصح
لو اپنی بہشتوں کو تمہیں سر ستی مارو
اے چشم و جگر مل کے بہم سینہ و دل ساتھ
دھرنا دیو اُس یار کے دروازے پہ چارو
کس دل کی عمارت ہوئی ہے آج یہ مسمار
آتے ہو کہاں سے اٹھے او گرد و غبارو
کہتا ہے نیاز اور غزل ایسی ہی سنیو
کانوں کو ادھر رکھ کے ذرا حُسن شعارو
(حضرت شاہ نیاز بریلوی)