فرقان احمد
محفلین
ربطاگرجریدہ ہیرالڈ کے اس انٹرویو کا ربط مل جائے تو یہاں بھی شئیر کیجیے۔
ربطاگرجریدہ ہیرالڈ کے اس انٹرویو کا ربط مل جائے تو یہاں بھی شئیر کیجیے۔
غالبا اس کی وجہ اردو کو پنجابی زبان سے بہتر سمجھنا ہے ۔ اور ایک تاثر عام پنجابیوں میں پایا جاتا ہے کہ اردو زبان بولنا پڑھے لکھے ہونے کی علامت ہے۔
یہ احساسِ کمتری "اوپر" سے نیچے آیا ہے، پنجابی "بیوروکریسی" نے پنجابی سے نفرت کی اور اردو انگریزی کو اپنایا، عوام کالانعام نے ان کو فالو کیا۔کچھ عرصہ قبل امرتا پرتیم کی پنجابی نظمیں پڑھنے کا اتفاق ہوا تھا، ایک پل کے لیے بھی نہیں لگا کہ ان کا کلام موجودہ دور کے کسی شاعر کے کلام سے کم اہمیت کا حامل ہے۔ مثال کے طور پر، ان کی یہ نظم 'اج آکھاں وارث شاہ نوں '۔۔۔!!! یہ نظم تو غضب کی ہے ۔۔۔!!! تاہم، ہم پنجابیوں کو بھی تو کئی وجوہات کے باعث احساسِ کمتری لاحق ہے، اس کا کیا علاج؟
اس بات سے میں متفق ہوں۔پنجابی صرف پاکستانی پنجاب کے لوگوں کی زبان ہی نہیں ہے جس کی طرف آپ نے اشارہ کیا ہے، پنجابی بھارتی پنجاب کی بھی زبان ہے اور وہاں اس زبان کی اتنی بُری حالت نہیں ہے، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان کا رسم الخط گرمکھی میں ہے جسے پاکستانی پنجاب والے پڑھ ہی نہیں سکتے اور اس کا برعکس بھی درست ہے
پنجابی بولنے کو گنوار پن کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔ اس کی شاید کچھ تاریخی وجوہات ہونگی ۔ ایک بات اور ہے کہ پنجابیوں میں ایک خوبی پائی جاتی ہے کہ بیرونی چیزوں کو بہت کھلے دل سے قبول کر لیتے ہیں اور خوش آمدید کہتے ہیں اردو زبان کو بہتر سمجھتے ہوئے پنجابی پر ترجیح دی گئی ہوگی۔تاہم، ہم پنجابیوں کو بھی تو کئی وجوہات کے باعث احساسِ کمتری لاحق ہے، اس کا کیا علاج؟
یہ بھی کیسی دلچسپ بات ہے کہ پاکستان میں موجودہ دور اردو کے دو سب سے زیادہ محترم شاعر اقبال اور فیض دونوں ہی پنجابی تھی ۔ یعنی پنجابیوں میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں۔ شاید کمی کسی اور چیز کی ہے۔ہیں، یہ کیا؟
فیض صاحب سے کسی نے پوچھا تھا کہ آپ نے اپنی شاعری کے لئے پنجابی کی بجائے اردو کا انتخاب کیوں کیا تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ میں نے اردو زبان کو اس لیے چنا اپنی شاعری کے لئے کہ اگر ساری زندگی لکھتا رہا تو شاید غالب اور اقبال جیسے شعرا کی صف میں اپنا کچھ مقام بنا سکوں مگر پنجابی زبان میں جو کچھ وارث شاہ، بلھے شاہ اور بابا فرید لکھ گئے ہیں ایک کیا اپنے دو چار جنموں بھی اپنی شاعری سے ان کے قدموں کی خاک بھی نہیں چھو سکتا۔
ربط
اس بلاگ کے علاوہ کوئی مستند حوالہ؟ہیں، یہ کیا؟
فیض صاحب سے کسی نے پوچھا تھا کہ آپ نے اپنی شاعری کے لئے پنجابی کی بجائے اردو کا انتخاب کیوں کیا تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ میں نے اردو زبان کو اس لیے چنا اپنی شاعری کے لئے کہ اگر ساری زندگی لکھتا رہا تو شاید غالب اور اقبال جیسے شعرا کی صف میں اپنا کچھ مقام بنا سکوں مگر پنجابی زبان میں جو کچھ وارث شاہ، بلھے شاہ اور بابا فرید لکھ گئے ہیں ایک کیا اپنے دو چار جنموں بھی اپنی شاعری سے ان کے قدموں کی خاک بھی نہیں چھو سکتا۔
ربط
اسی تلاش میں ہوں امکان ہے، جلد ہی کوئی نہ کوئی سرا ہاتھ لگ جائے گااس بلاگ کے علاوہ کوئی مستند حوالہ؟
لیجیے صاحب، کسی حد تک ملتی جلتی بات یہاں بھی ہے ۔۔۔!!!اس بلاگ کے علاوہ کوئی مستند حوالہ؟
فیض صاحب کی یہ بات ٹی وی کے کسی پروگرام میں سن رکھی ہے۔ پروگرام کا نام یاد نہیںلیجیے صاحب، کسی حد تک ملتی جلتی بات یہاں بھی ہے ۔۔۔!!!
فیض صاحب کی روایت کے ساتھ محبت کا یہ عالم کہ کسی نے پوچھا آپ نے پنجابی میں اتنا کم کیوں کہا ہے جبکہ آپ کی زبان تو پنجابی ہے ‘ فیض صاحب نے جواب دیا کہ غالب اور اقبال کے بعد بھی اردو میں شاید تک بندی کی گنجائش ہو لیکن پنجابی میں مجھ سے پہلے وارث شاہ ‘ بلھے شاہ اور شاہ حسین گزر چکے ہیں۔
ربط
تاہم، مزید ریسرچ کی ضرورت ہے
دراصل آپ کے پہلے حوالہ میں اسی کالم کا حوالہ ہے۔لیجیے صاحب، کسی حد تک ملتی جلتی بات یہاں بھی ہے ۔۔۔!!!
فیض صاحب کی روایت کے ساتھ محبت کا یہ عالم کہ کسی نے پوچھا آپ نے پنجابی میں اتنا کم کیوں کہا ہے جبکہ آپ کی زبان تو پنجابی ہے ‘ فیض صاحب نے جواب دیا کہ غالب اور اقبال کے بعد بھی اردو میں شاید تک بندی کی گنجائش ہو لیکن پنجابی میں مجھ سے پہلے وارث شاہ ‘ بلھے شاہ اور شاہ حسین گزر چکے ہیں۔
ربط
تاہم، مزید ریسرچ کی ضرورت ہے
تاہم، مزید ریسرچ کی ضرورت ہے
دلچسپ انٹرویو ہے۔ البتہ کہیں کہیں خود پسندی دیکھائی دیتی ہے۔
دو الگ الگ صورتحال آپ نے مکس کر دی ہیں۔ اقبال، فیض و دیگر وغیرہ نے وسیع علاقے میں سمجھی جانے والی زبان کو اپنا ذریعہ ابلاغ بنایا۔ وسیع علاقے میں سمجھی جانے والی زبان سے ہر گز یہ مطلب نہیں لیا جا سکتا کہ وہ زبان مقابلتاً پنجابی سے زیادہ امیر ہے۔ زبان کی امارت جاننے کے لیے اس میں موجود ذخیرہ الفاظ دیکھے جاتے ہیں نا کہ اس کا کسی وسیع علاقے میں سمجھا یا بولا جانا۔پنجابی اگر اتنی ہی بڑی اور امیر زبان تھی تو کیوں اقبال اور فیض نے، مستنصر حسین تارڑ، بانو قدسیہ، اشفاق احمد ممتاز مفتی اور دیگر نے پنجابی کے بجائے اردو کو لکھنے کے لیے پسند کیا اور اس میں نام کمایا؟
اس کی ضرورت نہیں ہے۔تاہم، اتنا ضرور ہے کہ فی زمانہ پنجابی کا حال نہایت پتلا ہے اور اس کی بے شمار وجوہات ہیں۔