ہم مسلمان اور
ویلنٹائن ڈے کی حقیقت
ویلنٹائن ڈے کیا ہے اور کب شروع ہوا اور اس کی ابتداء کیسے ہوئی اس موضوع پر میں لاتعداد بار قلم آزمائی کرچکا ہوں لیکن پھر بھی ہمارے ان پاکستانی اور دنیا بھر کے مسلمانوں میں یہ شعور نہیں جاگ پارہا ہے اب تو حکومت وقت بھی ویلنٹائن ڈے پر عام تعطیل کا اعلان کرنے لگی ہے کہ یہ ایک قومی تہوار کے طور پر جانا جانے لگا ہے .
ویلنٹائن ڈے پر تو انسائیکلوپیڈیا اور ویک پیڈیا تک خاموش ہیں کیوں اس کی تاریخ ہی نہیں ہے اگر ہے تو اتنی مختصراور واہیات کے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے کہ اس قسم کی تاریخ رکھنے والا تہوار مسلم معاشرہ میں پایا ہی نہیں جاتا اس لئے تو اسلام میں عیدالفطر جییا خوبصورت تحفہ اور پھر اس پر عیدالقربیٰ اور ان سے پہلے شب معراج اور شب قدر جیسی مبارک راتیں اور پھر ویلنٹائن ڈے کیوں ہم پر مسلط کیا جارہا اور اس پر ہمارے الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا نے اپنی آنکھیں بند کررکھیں ہیں. میرا ان سے سوال ہے کہ آپ نے کبھی ویلنٹائن ڈے کے بار ے میں کبھی عوام کو آگاہی دی ہے جواب نہیں میں کسی چینل نے یہ زحمت تک نہیں کی کہ وہ اس بارے میں عوام کو آگاہ کریں ، کریں بھی تو کیوں ان کے بزنس کو نقصان ہوتا ہے کمپنیاں اس دن جتنا بزنس ان کو دیتی ہیں ان کو ملتا ہی نہیں ہے . آئے ویلنٹائن ڈے کی حقیقت کو جاننے کی کوشش کریں÷
ویلنٹائن ڈے کیا ہے ویلنٹائن اس دور کے پادری کا نام ہے جب روم میں آگ لگی ہوئی تھی اور یورپ جنگوں کی زد میں تھا نفسا نفسی کا دور تھا تو اس وقت چونکہ ہر طرف جنگ ہی جنگ ہی تھی تو اس وقت کے بادشاہ وقت نے شادیوں پر پابندی لگادی تھی اور ہر نوجوان کو فوجی ٹریننگ لازمی کردی تھی کہ افراد کی کمی کو دور کیا جاسکے اور محاذ پر تازہ دم فوجی دستے روانہ کرسکیں اور یہ اعلان کردیا گیا کہ جوبھی شادی کرے گا اور کروائے گا اس کو سزائے موت دی جائے گے تو اس وقت پادری ویلنٹائن ان میں ایک تھا جس نے بادشاہ کے حکم کی خلاف آواز اٹھائی لیکن بادشاہ وقت نے اس کا ایک نہ چلنے دی یو کچھ عرصہ تک خاموشی رہی ایک لڑکی اس دوران ایک لڑکے سے محبت کرتی تھی اور اس لڑکے سے شادی کرنا چاہتی تھی اس کو اس بات کا خطرہ تھا کہ اگر کسی طرح حکومت کے ہرکارے کو یا بادشاہ کے کانوں تک یہ بات پہنچ جائے گی اس کی اور اس لڑکے کی جان کو خطرات لاحق ہوجائیں گے تو چنانچہ اس لڑکی نے بھاگ کر ویلنٹائن کے پاس پناہ لی . ویلنٹائن جو کہ بادشاہ کے مخالف تھا اور شادی کے حق میں تھا اس کو پناہ دی پتہ نہیں اس لڑکے کا کیا ہوا بہرحال قصہ مختصر کہ یہ لڑکی ویلنٹائن کی پناہ میں رہی اوراسی دوران ویلنٹائن کو اس سے محبت ہوگئی اور اس کے ساتھ اس نے ایک رات صحبت کرڈالی جس کی بناء پر کسی نہ کسی طور بادشاہ وقت کو خبر ہوگئئ اوراس نے پادری کو گرفتار کرلیا اوربادشاہ وقت کے گرفتار کرنے پر اس نے بتایا کہ ہاں میں نے یہ کام کیا ہے اور کرتا رہوں محبت کرنا جرم نہیں ہے تو بادشاہ نے اس کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا اور حکم دیا کہ ابھی بھی وقت ہے باز آجاؤ لیکن ویلنٹائن نہ مانا اور اپنی بات پر قائم رہا اس پر حاکم وقت نے اس کو موت کی سزادے دی اور چار دیواری اور جب یہ گرفتارہ ہوکر موت کی سزا کے بعد لوگوں نے اس پر پھول نچھاور کیے اور تنہیتی کارڈ ڈالے پھر اس کے ایک سال بعد جب اس کی برسی کا دن آیا تو کچھ منچلوں نے اس کی قبر پر پھول چڑھائے اور اس کی یاد میں اپنےمحبت کرنے والوں کو کارڈ بھیجے ویلنٹائن کی یا د میں یہ ساری کہانی ویلنٹائن کی اب ایک ایسا تہوار جو اسلامی اور اخلاقی طور پر ہر مذہب میں جائز نہیں ہے کیسے قبول کیا جائے جس میں اخلاقیات سمیت اسلام کے شرعی اصولوں کی دھجیاں اڑادی گئیں ہوں.