عبدالصمدچیمہ
لائبریرین
عبدالرؤف بھائی بھی شاعر ہیں اس بات کا علم نہیں تھا۔ لیکن اب آپ کا کلام سُن کر بہت اچھا لگا۔ ماشاءاللہ ماشاءاللہ
آمین الہی آمینشکریہ گڑیا۔ جیتی رہو، ہنستی بستی رہو۔ آپ شاعرہ ہوں نہ ہوں، مگر آپ کی اس روداد کے بغیر سب کچھ ادھورا تھا۔ سب شعراء نے عمدہ کلام پڑھا۔ داد حاضر ہے۔ اردو محفل پر رونقیں یوں ہی لگتی رہیں۔ آمین۔
عاطف ان شاء اللہ ایک دن ضرور عصر حاضر کے معروف ترین شعرا میں شمار کیا جائے گا ۔اور اب آتے ہیں محفل کے ایم بی بی ایس معالج اور نوجوان شاعر۔۔۔ اس وقت ڈیوٹی پر موجود ہیں مگر عالمی مشاعرہ کو اپنے کلام سے رونق بخشنے کے لئے کچھ قیمتی وقت نکالا ہے۔
آتے ہیں عاطف ملک اپنے کلام کے ساتھ
بکاہ و نالہ و شیون پہ اختیار نہ ہو
کسی کے ہجر میں یوں کوئی بے قرار نہ ہو
لبوں پہ تذکرہ، دل میں خیالِ یار نہ ہو
دعا ہے عمر میں میری وہ پل شمار نہ ہو
لگایا جس نے مجھے روگ زندگی بھر کا
وہ زندگی میں کبھی غم سے ہم کنار نہ ہو
خدا کرے کہ نہ بیتے شبِ فراق اس پر
خدا کرے کہ کسی سے بھی اس کو پیار نہ ہو
بچھڑنے والے بھی لَوٹے ہیں آہ و زاری سے؟
کسی کے واسطے عاطفؔ یوں سوگوار نہ ہو
بہت زبردست۔۔
ایک اور غزل کے اشعار پیش کرتے ہوئے
اک حسن کی مورت کا اک دل ہے صنم خانہ
اتنی سی کہانی ہے ، اتنا سا ہے افسانہ
سب ہی سے تعلق ہےمیرا تو رقیبانہ
ہر ایک تیراعاشق ، ہر اک ترا دیوانہ
سینے میں چھپایا ہےہونٹوں سے لگایا ہے
خارِ رہِ جاناناں ، سنگِ درِ جاناناں
ہر سمت تجھے ڈھونڈوں ہر اک سے ترا پوچھوں
پھر کیوں نہ کہے دنیا مجھ کو ترا دیوانہ
بہت ہی زبردست ۔۔
چند نئے اشعار پیش کرتے ہیں
دل میں ہے جو بسا وہ کوئی دوسرا نہیں
ہونٹوں پہ کوئی نام تمہارے سوا نہیں
میں تیری اک نگاہِ ملتفت کا منتظر
تو ہے کہ اک نظر بھی ادھر دیکھتا نہیں
ایسا فغاں ہے دل میں کہ محشر کا ہو گماں
گر کھولتا ہوں لب تو کوئی مدعا نہیں
آنکھوں سے ایک سیل سا اشکوں کا ہے رواں
پوچھو تو کوئی عرض نہیں ، التجا نہیں
کہہ دوں گا صرف تو، وہ اگر پوچھ لے کبھی
کیا چاہتا ہے اور تیرے پاس کیا نہیں
تو دور تھا تو روگ بھی جیسے تھے بے شمار
تو پاس ہے تو جیسے کبھی کچھ ہوا نہیں
سوچا کبھی کہ گزرے گی دل پر کسی کے کیا
تم نے تو اپنے دل کی سنی کہہ دیا نہیں
ایک اور سنئیے۔۔۔۔
ارشاد ارشاد کی آوازوں کی گونج میں
پہلو میں لے کے پھر تو رہا ہوں سحر کو میں
ڈر ہے کہ دِکھ نہ جاؤں سحر کے پدر کو میں
بیگم سے کل کہا تھا کمر کچھ تو کم کرو
سہلا رہا ہوں تب سے ہی اپنی کمر کو میں
جب مانتا نہیں وہ مجھے نیوٹرل تو پھر
پہچانتا نہیں ہوں تیرے رہبر کو میں
سب کلام بہت خوبصورت۔ سلامت رہئیے عاطف ملک
غلطیاں نکال کر ، اصلاح کر کے شکریہ کا موقع دیجئیے۔
محترم احسن سمیع صاحب آپ کا کلام بھی عمدہ تھا۔عاطف ان شاء اللہ ایک دن ضرور عصر حاضر کے معروف ترین شعرا میں شمار کیا جائے گا ۔
بہت شکریہ سلامت رہیں۔محفل اختتام کی طرف جا رہی ہے۔ نظامت کے فرائض بہت اچھے انداز میں نبھاتے ہوئے حسن محمود جماعتی کہتے ہیں
معزز شرکاء اپنے دلوں کو تھام کر بیٹھئیے ۔ ہم اپنی آج کی اس بزم کے اختتام کی طرف جا رہے ہیں ۔ اور میں جس انتہائی معزز، مکرم ، محترم شخصیت کو دعوت دینے جا رہا ہوں ۔ وہ ہماری اردو محفل کی ہر دلعزیز شخصیت ، ہم سب کے دلوں کی دھڑکن، ہم سب کے سروں کا تاج اور ہماری اس اردو محفل کی رونق اور میں انھیں کہوں گا کہ وہ استاذالاساتذہ ہیں کہ ہم میں سے ہر نئے آنے والے کو خوبصورت انداز میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ سر پر شفقت کا ہاتھ رکھتے ہیں۔ اور انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتے ہیں۔ اور جس خوبصورت انداز میں وہ رہنمائی فرماتے ہیں یہ انھی کا خاصہ ہے۔ اللہ پاک نے انھیں یہ صلاحیت عطا فرمائی اور ایک لمبے عرصے سے اردو کی، اردو ادب کی خدمت فرما رہے ہیں۔ پوری دنیا کے اندر میں کہوں گا کہ ان کا شہرہ ہے۔ کیونکہ یہ سلسلہ ان کا کسی ایک شہر تک یا کسی ایک جگہ تک رُکا ہوا نہیں ہے۔ بلکہ اس آنلائین اور اس ڈیجیٹل دنیا کے اندر وہ اپنی محنت اور اپنی کاوشوں کے ساتھ اس وقت مانے جاتے ہیں ۔ جانے جاتے ہیں۔ میری مراد ہماری آج کی اس بزم کے مہمانِ خصوصی اورصدارت فرما رہے تھے، ہماری سرپرستی فرما رہے تھے، ہمارے درمیان موجود موجود ہیں انتہائی خوبصورت شخصیت محترم المقام اعجاز عبید صاحب میں انتہائی ادب کے ساتھ آپ کی خدمت میں گذارش کروں گا کہ آج کی اس آنلائن محفلِ مشاعرہ جو اردو محفل کی سترھویں سالگرہ کے سلسلہ میں منعقد ہے، اپنا خوبصورت کلام ارشاد فرمائیں ۔اور آپ کے پاس سربھرپور وقت ہے اور جس طرح آپ اپنی مرضی کے ساتھ چاہیں ، ہم پر شفقت فرما سکتے ہیں ۔
تمام شرکا ء آپ کو سننے کے لئے ہمہ تن گوش ہیں۔۔۔
آپ نے خوب نظامت فرمائی۔ بہت دادبہت شکریہ سلامت رہیں۔
ایک خوبصورت محفل خوبصورت لوگوں کے ساتھ۔
احباب کا کلام سن کر مزہ آگیا۔
واقعی حسن صاحب نے خوب نظامت کے فرائض انجام دیے۔کیا بات ہے۔محفل اختتام کی طرف جا رہی ہے۔ نظامت کے فرائض بہت اچھے انداز میں نبھاتے ہوئے حسن محمود جماعتی کہتے ہیں
معزز شرکاء اپنے دلوں کو تھام کر بیٹھئیے ۔ ہم اپنی آج کی اس بزم کے اختتام کی طرف جا رہے ہیں ۔ اور میں جس انتہائی معزز، مکرم ، محترم شخصیت کو دعوت دینے جا رہا ہوں ۔ وہ ہماری اردو محفل کی ہر دلعزیز شخصیت ، ہم سب کے دلوں کی دھڑکن، ہم سب کے سروں کا تاج اور ہماری اس اردو محفل کی رونق اور میں انھیں کہوں گا کہ وہ استاذالاساتذہ ہیں کہ ہم میں سے ہر نئے آنے والے کو خوبصورت انداز میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ سر پر شفقت کا ہاتھ رکھتے ہیں۔ اور انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتے ہیں۔ اور جس خوبصورت انداز میں وہ رہنمائی فرماتے ہیں یہ انھی کا خاصہ ہے۔ اللہ پاک نے انھیں یہ صلاحیت عطا فرمائی اور ایک لمبے عرصے سے اردو کی، اردو ادب کی خدمت فرما رہے ہیں۔ پوری دنیا کے اندر میں کہوں گا کہ ان کا شہرہ ہے۔ کیونکہ یہ سلسلہ ان کا کسی ایک شہر تک یا کسی ایک جگہ تک رُکا ہوا نہیں ہے۔ بلکہ اس آنلائین اور اس ڈیجیٹل دنیا کے اندر وہ اپنی محنت اور اپنی کاوشوں کے ساتھ اس وقت مانے جاتے ہیں ۔ جانے جاتے ہیں۔ میری مراد ہماری آج کی اس بزم کے مہمانِ خصوصی اورصدارت فرما رہے تھے، ہماری سرپرستی فرما رہے تھے، ہمارے درمیان موجود موجود ہیں انتہائی خوبصورت شخصیت محترم المقام اعجاز عبید صاحب میں انتہائی ادب کے ساتھ آپ کی خدمت میں گذارش کروں گا کہ آج کی اس آنلائن محفلِ مشاعرہ جو اردو محفل کی سترھویں سالگرہ کے سلسلہ میں منعقد ہے، اپنا خوبصورت کلام ارشاد فرمائیں ۔اور آپ کے پاس سربھرپور وقت ہے اور جس طرح آپ اپنی مرضی کے ساتھ چاہیں ، ہم پر شفقت فرما سکتے ہیں ۔
تمام شرکا ء آپ کو سننے کے لئے ہمہ تن گوش ہیں۔۔۔
آداب عرض ہے حمزہ بھائی۔جزاک اللہ خیرصلی اللّٰہ علیہ وسلم
زبردست! لاجواب۔ جزاکم اللّٰہ خیرا
بہت شکریہ، سلامت رہیںعبدالرؤف بھائی بھی شاعر ہیں اس بات کا علم نہیں تھا۔ لیکن اب آپ کا کلام سُن کر بہت اچھا لگا۔ ماشاءاللہ ماشاءاللہ
بہت بہترین عابد بھائیعابدؔ ضمیر بیچ کے جی لوں گا میں مگر
کس طرح سے اٹھاؤں گا اپنی نظر کو میں
شکیل بھائی ماشاء اللہ آپ کی شاعری نے بہت متاثر کیا خصوصا طرحی غزل نے ۔بہت نکھرا نکھرا کلام۔سب کو السلام علیکم کہنے کے بعد غزل پیش کر رہے ہیں۔
عرضِ احوال کی ہے تھوڑی سی
انسیت پھر بڑھی ہے تھوڑی سی
اب تسلی ہوئی ہے تھوڑی سی
بات آگے چلی ہے تھوڑی سی
پھر تری یاد کے دریچے سے
زندگی دیکھ لی ہے تھوڑی سی
ان سے کچھ عشق وشق تھوڑا ہے
یونہی دیوانگی ہے تھوڑی سی
چار پل ان کے ساتھ جینے کو
زندگی مانگ لی ہے تھوڑی سی
شہر تاریک ہےبہت ہی شکیل
روشنی بانٹنی ہے تھوڑی سی
دوسری غزل۔۔۔
اب راہ میں رکوں کہ چلوں اپنے گھر کو میں
مبہوت دیکھتا ہوں ابھی راہ گزر کو میں
وہ اک نظر کہ ہوش سے بیگانہ کر گئی
بھولا نہیں ہوں آج تلک اس نظر کو میں
شاید ملے سراغ میرے گھر کا ہی۔۔۔
اب تک ٹٹولتا ہوں انھی بام و در کو میں
۔۔۔ناسپاس سے اٹھ کر بھی اے شکیل
حیران ہوں کہ جاؤں تو جاؤں کدھر کو میں
خوبصورت کلام خوبصورت انداز میں پیش کیا شکیل بھائی۔
ہماری نالائقی کہ کچھ الفاظ لکھنے سے چھوٹ گئے۔ آپ سے ہی پوچھ کر تدوین کریں گے ان شاء اللہ
محمد شکیل خورشید
واہ واہ راحل بھائی بے حد کمالسبھی اندازے لگا کر دیں گے ہمدردی کی بھیک
جس پہ گزری اس سے سنتا داستاں کوئی نہیں
ہاں یقیناً سوز میں تھی کچھ کمی باقی کہ جو
عرش تک راحل کبھی پہنچی فغاں کوئی نہیں