آپ آ جاتے تو محفل میں مزید لطف بڑھتا۔ خیر۔۔۔ آئندہ برس ضرور تشریف لائیے گا۔معزرت خواہ ہوں کہ اس حسین محفل میں کچھ مجبوریوں کے سبب شرکت کی سعادت حاصل نہیں ہوسکی حالانکہ یہ غزل میں نے مشاعرے کے لئے پہلے ہی لکھ لی تھی۔
تمام شعراء نے بہت عمدہ کلام پیش کیا۔
بہت زبردست۔۔۔ داد قبول کیجئیے تمام شعراء کرام۔۔۔
جزاک اللہ خیرافیصل عظیم فیصل بھائی جو مشاعرہ میں شرکت کے لئے تیار تھے اور ہم ان کے کلام کو ان کی زبانی سننے کے منتظر بھی تھے مگر ہوا یہ کہ ان کی ڈیوٹی عدم شرکت کا سبب بن گئی ۔ بقول کسی شاعر
؎ تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے
مگر فیصل بھائی نے اپنی پوری نہ سہی مگر آدھی شرکت کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی غزل کا آڈیو کلپ بھیج دیا تھا ۔ لیکن انٹرنیٹ کے مسائل اور بہتر آڈیو کوالٹی نہ ہونے کی وجہ سے اسےمشاعرے میں پیش نہ کیا جا سکا ۔
ان کی غزل جو مشاعرے کے لئے تھی، آپ تک پہنچا رہے ہیں۔
جس پر تھا یقیں خود سے کہیں اور زیادہ
ہر جگہ ڈھونڈتا ہوں اسی ہمسفر کو میں
وہ دور تھا کہ لوگ مرا سایہ رہے ہیں
درپن میں دیکھتا ہوں کسی در بدرکومیں
یہ سچ ہے کہ اندر کی بڑی آگ بری ہے
اب اس سے آزماؤں گا اپنے صبر کو میں
بے خوف رہا دیر تلک ہجر سے فیصل
جب آن پڑا سر پہ تو جانا سفر کو میں
صدیوں سے مرے واسطے منزل ہے ندارد
کس طرح کہوں بھول گیا راہ گزر کو میں
گُلِ یاسمیںاور
صابرہ امین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
عاطف ملک
عرفان علوی
تمام شریکِ مشاعرہ شعرا ۔۔ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت کلام
ڈھیروں داد قبول کیجئیے مع شکریہ ۔
اور ہاں جاتے جاتے ۔۔۔۔۔
گُلِ یاسمین کے تو کیا ہی کہنے۔شاباش گُل بیٹا شاباش۔
شاعری کے قافیہ ، ردیف، بحر سے ناواقف ہونے کے باوجود مشاعرے کو تحریری شکل دیتے ہوئے یونہی لگ رہا ہے کہ یہ اپنا ہی سرمایہ ہے ۔ دل تو چاہ رہا ہے کہ پبلش ہی کروا ڈالیں۔
بہت شکریہ آپ کا۔گُلِ یاسمیں
آپ کی محنت کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے👏🏻👏🏻👏🏻
بہت خوب۔ ماشاءاللہ۔بات کچھ یوں ہے کہ امین شارق مشاعرہ میں شریک نہ ہو پائے۔ ان کا کلام ہمارے پاس بطور امانت پہنچایا گیا ہے جو ہم جوں کا توں آپ احباب کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔
دِل کو ہی چُپ کراؤں یا دیکھوں جِگر کو میں
حیراں ہُوں عاشقی میں چلُوں کِس ڈگر کو میں
اِک سِمت مے کدہ ہے تو اِک سِمت کُوئے یار
آتا نہیں سمجھ میں کہ جاؤں کِدھر کو میں
رُسوا رقیب سے نہ یوں ہوتا ہزار بار
اے کاش جان لیتا تری رہگزر کو میں
گُزریں ہیں مُجھ پہ عِشق میں کیا کیسے سانحے؟
مِل جائے تو بتاؤں گا اُس بے خبر کو میں
بٹتی ہیں رب کی رحمتیں ہر صبح دہر میں
یہ جانتا اگر تو نہ سوتا سحر کو میں
یا رب مرے دُکھوں کا مداوا کرے گا کون؟
تیرے سِوا دِکھاؤں کِسے چشمِ تر کو میں
منزل ملے گی گر رہی رحمت خُدا کی ساتھ
لے کر خُدا کا نام چلا ہُوں سفر کو میں
معلُوم راستے کی ہیں دُشواریاں مُجھے
اُڑنے سے قبل دیکھ جو لیتا ہُوں پر کو میں
ہوتی نہیں قبول دعا ایک بھی مری
اللہ سے مانگتا ہُوں دُعا میں اثر کو میں
راہِ شباب میں کئی ملِتے ہیں ماہ رُو
کِس کِس سے کِس طرح سے بچاؤں نظر کو میں
عقلِ سلیم روکتی ہے عِشق سے مگر
کیا جانتا نہیں ہُوں دِلِ مُنتظر کو میں
کم بخت عِشق مار نہ ڈالے کہیں ہمیں
بے چین وہ وہاں ہیں، پریشاں اِدھر کو میں
اے یار تیری مطلبی دُنیا کو چھوڑ کر
اِک روز چلا جاؤں گا وِیراں نگر کو میں
کہتے ہیں جِس کو نفس وہ گھوڑا ہے بے لگام
اچھی طرح سمجھ چُکا اِس جانور کو میں
مُحسن کو بدلہ ظُلم سے دیتے نہیں جناب
دیتا ہے چھاؤں، کِس لئے کاٹُوں شجر کو میں؟
شارؔق خُدا کرے کہ وِصالِ صنم ہو یوں
سوجاؤں رکھ کے یار کے زانُو پہ سر کو میں
بہت خوب فیصل عظیم فیصل بھائی!فیصل عظیم فیصل بھائی جو مشاعرہ میں شرکت کے لئے تیار تھے اور ہم ان کے کلام کو ان کی زبانی سننے کے منتظر بھی تھے مگر ہوا یہ کہ ان کی ڈیوٹی عدم شرکت کا سبب بن گئی ۔ بقول کسی شاعر
؎ تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے
مگر فیصل بھائی نے اپنی پوری نہ سہی مگر آدھی شرکت کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنی غزل کا آڈیو کلپ بھیج دیا تھا ۔ لیکن انٹرنیٹ کے مسائل اور بہتر آڈیو کوالٹی نہ ہونے کی وجہ سے اسےمشاعرے میں پیش نہ کیا جا سکا ۔
ان کی غزل جو مشاعرے کے لئے تھی، آپ تک پہنچا رہے ہیں۔
جس پر تھا یقیں خود سے کہیں اور زیادہ
ہر جگہ ڈھونڈتا ہوں اسی ہمسفر کو میں
وہ دور تھا کہ لوگ مرا سایہ رہے ہیں
درپن میں دیکھتا ہوں کسی در بدرکومیں
یہ سچ ہے کہ اندر کی بڑی آگ بری ہے
اب اس سے آزماؤں گا اپنے صبر کو میں
بے خوف رہا دیر تلک ہجر سے فیصل
جب آن پڑا سر پہ تو جانا سفر کو میں
صدیوں سے مرے واسطے منزل ہے ندارد
کس طرح کہوں بھول گیا راہ گزر کو میں
جی بالکل ڈھیروں شاباش گُلِ یاسمیں ۔ ۔ کمال کر دیا آپ نےہمیشہ کی طرح ۔ آپ کا بھی شکریہاور
صابرہ امین
یاسر شاہ
محمّد احسن سمیع :راحل:
عاطف ملک
عرفان علوی
تمام شریکِ مشاعرہ شعرا ۔۔ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت کلام
ڈھیروں داد قبول کیجئیے مع شکریہ ۔
اور ہاں جاتے جاتے ۔۔۔۔۔
گُلِ یاسمین کے تو کیا ہی کہنے۔شاباش گُل بیٹا شاباش۔
شاعری کے قافیہ ، ردیف، بحر سے ناواقف ہونے کے باوجود مشاعرے کو تحریری شکل دیتے ہوئے یونہی لگ رہا ہے کہ یہ اپنا ہی سرمایہ ہے ۔ دل تو چاہ رہا ہے کہ پبلش ہی کروا ڈالیں۔
ان شاء اللہ کل یہ حکم بجالایا جائے گابہت خوب فیصل عظیم فیصل بھائی!
میرا تو جی چاہ رہا ہے جو میرے پاس آپ کا آڈیو کلام ہے اسے یہاں پر ڈال دوں۔ لیکن آپ جانتے ہیں کہ ریکارڈنگ اچھی طرح سے آپ نہیں کر سکے تھے۔ اسی لیے عرض ہے کہ دوبارہ ترنم کے ساتھ ریکارڈ کر کے براہِ کرم یہاں پر ڈال دیجیے۔
میرا تو چہرہ زرد غموں کے سبب ہوا
لیکن یہ کیا کہ زرد یہ رنگ آسماں کا ہے
جو وسعتِ خیال سے بھی ہیں وسیع تر
کیوں تنگ مجھ پہ ہر قدم ایسے جہاں کا ہے
کلام ترنم کے ساتھ نہ پڑھا گیا تو جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ان شاء اللہ کل یہ حکم بجالایا جائے گا
صرف جرمانہ؟؟؟کلام ترنم کے ساتھ نہ پڑھا گیا تو جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔