توقیر عالم
محفلین
رااستہ قافلے سے ڈرتا ہے
اک نئے حادثے سے درتا ہے
وہ مرے سامنے نہیں آتا
آیینہ آیینے سے ڈرتا ہے
میں اسے دیکھنے کو نکلا ہوں
دل اسے سوچنے سے ڈرتا ہے
اک نئے حادثے سے درتا ہے
وہ مرے سامنے نہیں آتا
آیینہ آیینے سے ڈرتا ہے
میں اسے دیکھنے کو نکلا ہوں
دل اسے سوچنے سے ڈرتا ہے