محمد خرم یاسین بھائی!
آپ کا بے حد شکریہ کہ آپ نے اس لڑی میں اپنی ویڈیو شیئر کی۔ میرے لیے اس لحاظ سے بہت دلچسپ ہے کہ میں جاپان، جرمنی اور فن لینڈ، تینوں ملکوں میں، فرسٹ ایڈ کورس کر چکا ہوں۔ اس ویڈیو میں آپ کی فی البدیہہ پریذینٹیشن 3:30 تا 9:32 تک ہے۔ہو سکتا ہے کہ ویڈیو کے لیے کچھ حصوں کو مدون کیا گیا ہو، لیکن میں ویڈیو کے لحاظ سے نہیں، آپ کی پریزینٹیشن کے مطابق اپنی حقیر رائے دے دیتا ہوں۔
1۔ سب سے پہلی چیز جوبہت متاثر کن نظر آئی وہ آپ کا فی البدیہہ کسی پاور پوائنٹ اور نوٹس وغیرہ کے بغیر پریزنٹ کرنا ہے، جس سے موضوع پر آپ کی علمی گرفت کا احساس ہوتا ہے اور خود اعتمادی مترشح ہوتی ہے۔ تیاری، تیاری اور تیاری ایک کامیاب پریزینٹیشن کی بنیادی شرط ہے جو یہاں بدرجۂ اتم نظر آئی۔
کسی بھی پریزینٹیشن میں پاور پوائنٹ، نوٹس وغیرہ استعمال کرنے میں بالکل کوئی حرج نہیں۔ میرا نقطۂ نظر یہ ہے کہ آپ کی تیاری اس درجے میں ہو کہ کچھ بھی میسر نہ ہونے کی صورت میں بھی آپ کی پریزینٹیشن پر ذرہ برابر فرق نہ پڑے۔
2۔ 6:00 تا 6:08۔۔۔آپ نے دس سیکنڈ کو کاؤنٹ کرنے کا طریقہ بول کر بتایا (1001 سے 1010 تک گن کر)۔۔۔ بہت اعلی
3۔ 7:06 تا 7:20 ۔۔۔ سی۔پی۔آر کی 1 سے 30 تک گنتی بھی آپ نے بول کر بتائی۔۔۔ زبردست
4۔ 8:44 تا 9:15۔۔۔ آپ نے سامعین کو سی۔پی۔آر کی عملی مشق میں شریک کیا۔
پریزینٹیشن ایک طرح کا سفر ہے اور آپ اس سفر میں جانے والی گاڑی کے ڈرائیور ہیں۔ سامعین کو رک کر اپنا ہم سفر نہیں بنائیں گے تو اس منزل تک نہیں لے جا پائیں گے، جہاں آپ انہیں لے جانا چاہتے ہیں۔
یہاں آپ نے یہ کام بہت عمدگی سے کیا ہے۔
5۔ 9:15 تا 9:32۔۔۔پریزینٹیشن کا اختتامیہ؛ یہاں آپ نے کمال کر دیا۔ یہ آپ کی پریزینٹیشن کا سب سے جاندار حصہ تھا۔ بہت زوردار پیغام دیا۔ سامعین کے دلوں کے تار کو مرتعش کیا۔ سب سے آخری الفاظ "آئیے! آپ بھی سیکھیے"، ان لفظوں نے تو میرا دل جیت لیا۔
کسی بھی پریزینٹیشن کے اختتامیے کے دو مقاصد ہوتے ہیں۔ اول: زور دار پیغام دینا، دوئم: صدائے عمل (کال فار ایکشن) دینا۔ آپ نے دونوں کام انتہائی مہارت سے سر انجام دئیے ہیں۔
سرِ دست اتنا ہی عرض کر پاؤں گا۔ رات آدھی سے زیادہ بیت چکی ہے۔ کیا چیزیں لائقِ توجہ ہیں، ان کی نشاندہی کل کروں گا۔