سعادت
تکنیکی معاون
حال ہی میں (۶ تا ۸ اپریل) منعقد ہونے والی ٹائپوگرافی کانفرنس، ٹائپو لیبز ۲۰۱۷، میں پیش کی جانے والی گفتگوؤں [۱] کی ویڈیوز ویب پر دستیاب ہیں۔ ابھی صرف دو ویڈیوز ہی دیکھی ہیں، سو ان کے روابط اور مختصر تبصرے شامل کر رہا ہوں:
---
Interpolating the Future، از جان ہڈسن:
اس گفتگو میں جان ہڈسن نے ان آئیڈیاز کا ایک جائزہ پیش کیا ہے جو اوپنٹائپ ویریایبل فونٹس کی ٹیکنالوجی کی بدولت ممکن ہو سکتے ہیں۔ ان آئیڈیاز میں سے ایک عربی خطوط کا کشیدہ بھی ہے، جس کے بارے میں کچھ گفتگو یہیں محفل پر بھی ہوئی تھی (اوپنٹائپ ویریایبل فونٹس والی لڑی دیکھیے)۔
---
Liberating Digital Type from the Metal Rectangle، پینل ڈسکشن:
دھاتی ٹائپ کا مستطیل آج بھی ڈیجیٹل ٹائپوگرافی میں استعمال کیا جاتا ہے: خط چاہے لاطینی، عربی، دیوناگری، یا کوئی بھی ہو، اس کے تمام گلفس ایک مستطیل کے اندر محدود ہوتے ہیں، اور انہی مستطیلوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کر گلفس سے الفاظ اور الفاظ سے سطریں بنائی جاتی ہیں۔ یہ اپروچ لاطینی خط کے لیے تو چل جاتی ہے، لیکن دیگر ’پیچیدہ‘ خطوط، جیسے ہمارا نستعلیق، اس کے اندر فِٹ نہیں بیٹھتا۔ Just van Rossum، جو مشہور لائبریری فونٹٹُولز (اور ٹیٹیایکس) کے خالق ہیں، نے اسی بارے میں کچھ عرصہ پہلے ایک ٹوئیٹ کی تھی:
یہ گفتگو اسی مستطیل کے بارے میں ہے اور ان کوششوں کا جائزہ لیتی ہے جو ڈیجیٹل ٹائپ کو اس مستطیل سے ’آزاد‘ کرانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ کافی دلچسپ ہے، اور کئی مرتبہ نستعلیق کا ذکر بھی ہوا ہے۔
---
[۱] ’گفتگوؤں‘ کوئی لفظ ہوتا بھی ہے یا نہیں؟!
---
Interpolating the Future، از جان ہڈسن:
اس گفتگو میں جان ہڈسن نے ان آئیڈیاز کا ایک جائزہ پیش کیا ہے جو اوپنٹائپ ویریایبل فونٹس کی ٹیکنالوجی کی بدولت ممکن ہو سکتے ہیں۔ ان آئیڈیاز میں سے ایک عربی خطوط کا کشیدہ بھی ہے، جس کے بارے میں کچھ گفتگو یہیں محفل پر بھی ہوئی تھی (اوپنٹائپ ویریایبل فونٹس والی لڑی دیکھیے)۔
---
Liberating Digital Type from the Metal Rectangle، پینل ڈسکشن:
دھاتی ٹائپ کا مستطیل آج بھی ڈیجیٹل ٹائپوگرافی میں استعمال کیا جاتا ہے: خط چاہے لاطینی، عربی، دیوناگری، یا کوئی بھی ہو، اس کے تمام گلفس ایک مستطیل کے اندر محدود ہوتے ہیں، اور انہی مستطیلوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ کر گلفس سے الفاظ اور الفاظ سے سطریں بنائی جاتی ہیں۔ یہ اپروچ لاطینی خط کے لیے تو چل جاتی ہے، لیکن دیگر ’پیچیدہ‘ خطوط، جیسے ہمارا نستعلیق، اس کے اندر فِٹ نہیں بیٹھتا۔ Just van Rossum، جو مشہور لائبریری فونٹٹُولز (اور ٹیٹیایکس) کے خالق ہیں، نے اسی بارے میں کچھ عرصہ پہلے ایک ٹوئیٹ کی تھی:
---
[۱] ’گفتگوؤں‘ کوئی لفظ ہوتا بھی ہے یا نہیں؟!