ٹریدیشنل عریبک فونٹ میں شد اور زیر کے مسئلہ کا حل
اعجاز اختر نے کہا:
ایک چیز کی طرف توجہ مجھے عبد الکریم پاریکھ صاحب کے بیٹے عبدالغفور پاریکھ کی قرآنی عربک کلاسیس میں والنٹئر صلاح الدین نے دلائی۔ جب میں نے ان کو ٹریڈیشنل عربک فانٹ میں طلحہ بٹ کی ٹائپ کی ہوئی قرآن کریم کی وہ فائل دی جسے میں نے ٹریڈیشنل عربک فانٹ میں فارمیٹ کیا تھا تو انھوں نے کہا کہ شدّہ اور دو زیر ساتھ ہوں (جیسے ربِّ العالمین) تو ٹریہڈیشنل عربک میں زیر بھی اوپر لگ جاتا ہے جو ہندوستان میں صحیح نہیں پڑھا جا سکتا اور شاید [پاکستان میں بھی۔ میں نے اسے نفیس ویب نسخ میں تبدیل کرنے کی کوشش کی تو ی اور ہ میں بہت مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ’ہ‘ بھی دو ہیں 0647 اور 06سی1۔ ’ی‘ بھی کہیں 0649 ہے تو کہیں 064اے۔ عرفان القرآن میں بھی یہی فانٹ استعمال کیا گیام ہے اب دیکھنا ہے کہ اسے اگر نفیس ویب یا اردو لنک میں تبدیل کیا جائے تو کیا مسائل ہو سکتے ہیں۔ ضرورت ہے کہ ان غلطیوں کو سدھارا جائے۔ یہ اگرچہ غلطیاں بھی نہیں ہیں، صرف یہ کہ عربی میں کیوں کہ وہ کیریکٹرس بھی استعمال میں آتے ہیں، جواردو میں مکمل طور پر نہیں آتے۔
ماشاءاللہ، آپ کی اردو فونٹس بارے تحقیق پر مبنی حالیہ تحریریں ملاحظہ کیں۔ معلومات میں کافی اضافہ ہوا۔
ٹریڈیشنل عریبک فونٹ بارے جو بات آپ نے کی، اس کا ایک حل ہم نے ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کی طبع ہونے والی کتب کے لئے کر رکھا ہے۔ وہ یہ کہ جس حرف پہ شد اور زیر دونوں لگانا ہوں، وہاں پہلے زیر اور بعد میں شد لگائیں۔ ایسا کرنے سے زیر حرف کے اوپر جانے کی بجائے نیچے ہی رہتی ہے۔
عرفان القرآن ڈاٹ کوم میں یہ طریقہ اس لئے استعمال نہیں کیا گیا کہ یہ تصور کیا گیا کہ ہندوپاک سے باہر کے قارئین حرف کے اوپر آنے والی شد اور زیر کے حوالے سے عرب انداز سے شناسا ہوں گے اور گوگل تلاش کرتے وقت بھی اعراب کا آگے پیچھے ہونا متلاشی کے لئے مسئلہ پیدا کر سکتا ہے۔
آپ کے توجہ دلانے پر میں خود اس سوچ میں ہوں کہ قرآن مجید کا ترجمہ اردو زبان میں ہونے کی وجہ سے ویب سائٹ کے زیادہ تر قارئین ہندوپاک ہی سے ہوں گے۔ اور انہیں حرف سے اوپر موجود شد کے نیچے آنے والی زیر سے پریشانی ہوتی ہوگی۔
اب آپ کیا تجویز دیتے ہیں کہ دونوں میں سے کون سی صورت زیادہ بہتر ہے؟ بین الاقوامی عربی اسلوب اختیار کیا جائے یا اپنا برصغیر والا طریقہ، جس کا ایک حل میں نے طبع ہونے والی کتب کے حوالے سے عرض کیا ہے؟