ٹنگ چیک پوسٹ کے قریب ڈی پی او شیرانی کے قافلے پر حملہ ،2 اہلکار جاں بحق ،ڈی پی او زخمی

ٹنگ چیک پوسٹ کے قریب ڈی پی او شیرانی کے قافلے پر حملہ ،2 اہلکار جاں بحق ،ڈی پی او زخمی
03 مارچ 2015 (19:55)
لورالائی(مانیٹرنگ ڈیسک)ٹنگ چیک پوسٹ کے قریب ڈی پی اور شیرانی کے قافلے پر حملہ ہوا ہے جس میں ڈی پی او زخمی ہو گئے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق نامعلوم افراد نے ڈی پی او شیرانی کے قافلے پر حملہ کیا جس میں 2 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ ڈی پی او شیرانی زخمی ہو گئے ہیں جنہیں طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کردیا ہے ۔پو لیس کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کا ہدف ڈی پی او شیرانی تھے مگر اس حملے میں وہ صرف زخمی ہوئے۔پولیس نے حملہ آوروں کوگرفتار کرنے کیلئے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

http://dailypakistan.com.pk
/لورا-لائی/03-
Mar-2015/199560

بلوچستان: پولیس افسر حملے میں شدید زخمی، دو اہلکار ہلاک
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع لورالائی میں ضلعی پولیس افسر کے قافلے پر حملے میں میں کم از کم دو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے ہیں۔

حملے میں لورالائی کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر شیرانی سمیت دو اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

لورالائی میں لیویز فورس کے ایک اہلکار نے بتایاکہ ضلعی پولیس افسر شیرانی اپنی گاڑی میں شیرانی سے لورالائی کی جانب آ رہے تھے۔

جب ان کی گاڑی ضلع لورالائی کے علاقے اسپیرہ راغہ کے علاقے میں پہنچی تو نامعلوم مسلح افراد نے اس پر اندھا دھند فائرنگ کی۔

فائرنگ کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔ دونوں ہلاک شدگان ڈی پی او کے محافظ تھے۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ اس حملے میں ڈی پی او شیرانی کے علاوہ ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا ہے۔

لیویز فورس کے اہلکار نے بتایا کہ ڈی پی او کو تین گولیاں لگی ہیں جس کے باعث ان کی حالت تشویشناک ہے۔ ڈی پی او اور زخمی اہلکار کو ابتدائی طبی امداد کے لیے لورالائی شہر منتقل کیاگیا۔

تحریک طالبان پاکستان ایک پیغام میں ڈی پی او کے قافلے پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

لورالائی کوئٹہ شہر سے شمال مشرق میں اندازاً ایک سو ساٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ لورالائی کی آبادی مختلف پشتون قبائل پر مشتمل ہے۔

ایک اور واقعے میں ضلع ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں ایک شخص زخمی ہوا۔ ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ نامعلوم افراد نے پولیس کی حدود میں بارودی سرنگ نصب کیا تھا۔

اہلکار کا کہنا تھا کہ بارودی سرنگ کے پھٹنے سے ایک شخص زخمی ہوا جسے علاج کے لیے مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2015/03/150303_baloch_policemen_killed_ra
 
آخری تدوین:
دہشتگردی اور انتہا پسندی موجودہ صدی کا سب سے بڑا چیلنج ہےاور پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور دہشت گردی کو پھیلانے اور جاری رکھنے میں طالبان ، القاعدہ اور دوسرے اندورونی و بیرونی دہشت گردوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے،جو وزیرستان میں چھپے بیٹھے ہیں .غیر ملکی جہادیوں اور دوسرے دہشت گردوں کی وزیرستان میں مسلسل موجودگی اوران کی پاکستان اور دوسرے ممالک میں دہشت گردانہ سرگرمیاں پاکستان کی سلامتی کےلئے بہت بڑا خطرہ بن گئی تھی۔
خودکش حملے اور دہشتگردی اسلام میں حرام ہے۔اسلام میں ایک بے گناہ کا قتل تمام انسانیت کا قتل تصور ہوتا ہے۔ چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔القائدہ،لشکر جھنگوی،بی ایل اے اور دوسرے دہشت گرد ملک میں دہشت گردی کو پھیلا رہے ہیں اور عدم استحکام میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں۔ مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔
دہشت گردوں کے خاتمے کے بعد ملک میں امن کا دور دورہ ہوگا اور خوشحالی و ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوگا جس کے ثمرات تمام پاکستانیوں کو پہنچیں گے۔
 
بلوچی طالبان تھے کیا؟
"تحریک طالبان پاکستان ایک پیغام میں ڈی پی او کے قافلے پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
لورالائی کوئٹہ شہر سے شمال مشرق میں اندازاً ایک سو ساٹھ کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ لورالائی کی آبادی مختلف پشتون قبائل پر مشتمل ہے۔"
جب کمنٹس بنا نیوز سٹوری پڑھے لکھے جائیں تو ایسا ہی ہوتا ہے۔
 
Top