کوئی بارہ برس پہلے ایک مضمون لکھا تھا، کمپیوٹنگ کے لیے۔
فائل شئیرنگ کے بارے میں آپ پچھلے ماہ کے کمپیوٹنگ میں پڑھ چکے ہیں۔ انٹرنیٹ پر فائل اور میڈیا شئیرنگ کے لیے جہاں فائل سرورز دستیاب ہیں وہیں ایک اور طریقہ بھی بہت مقبول ہے۔ اسے پئیر ٹو پئیر فائل شئیرنگ کہا جاتا ہے۔ پئیر ٹو پئیر فائل شئیرنگ عام سرور کلائنٹ فائل شئیرنگ سے مختلف ہوتی ہے۔
پہلے ہم ذرا سرور کلائنٹ اور پی ٹو پی نیٹ ورکس کو سمجھنے کی کوشش کریں اس کے بعد ہم آپ کو پی ٹو پی فائل شئیرنگ کی طرف لے کر جاتے ہیں۔
سرور کلائنٹ نیٹ ورک:
ایک سرور کلائنٹ نیٹ ورک کا مطلب ہے باس اور ماتحت کا رشتہ۔ جس میں اطلاعات کا بہاؤ عمومًا اوپر سے نیچے کی جانب ہوتا ہے یعنی یکطرفہ۔ انٹرنیٹ سے کوئی فائل اتارنی ہو یا فائل ٹرانسفر پروٹرکول سے کچھ اپلوڈ کرنا ہو۔ دونوں صورتوں میں ٹریفک یکطرفہ رہتا ہے۔ ایک فریق فعال جبکہ دوسرا اس کے استفسار پر جواب دینے کا کردار ادا کرتا ہے۔
پیئر ٹو پیئر نیٹ ورک:
علامہ صاحب فرماتے ہیں
تیرے دربار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
تو یہی صورت احوال پی ٹو پی نیٹ ورک میں ہوتی ہے۔ پی ٹو پی نیٹ ورک میں کوئی سرور کوئی کلائنٹ نہیں بلکہ نوڈز ہوتے ہیں۔ ایک کمپیوٹر بیک وقت سرور اور کلائنٹ کا کردار ادار کرتا ہے۔ لیکن پی ٹو پی نیٹ ورکس بھی اتنے "پی ٹو پی" نہیں۔ ان کی بعض اقسام میں سرورز کا کسی حد تک عمل دخل رہتا ہے۔
پی ٹو پی نیٹ ورکس کئی مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔جیسے ڈسٹریبیوٹڈ کمپیوٹنگ، انسٹنٹ میسنجنگ اور فائل شئیرنگ۔
عمومًا انٹرنیٹ پر فائل شئیرنگ کا مطلب ہے کہ آپ نے اسے اپنے پی سی پر محفوظ کررکھا ہے اور کسی پی ٹو پی نیٹ ورک کے ذریعے اسے دوسروں کو فراہم کرسکتے ہیں۔ فائل سرورز پر فائلیں اسی وقت اپلوڈ کی جاتی ہیں جب ان کے روابط بلاگز وغیرہ پر ڈاؤنلوڈ کے لیے رکھنے ہوں۔ یا آپ کا نیٹ ورک ایڈمن اتنا سڑیل ہو کہ اس نے پی ٹو پی نیٹ ورکس کی پورٹس بلاک کی ہوئی ہوں۔ پی ٹو پی فائل شئیرنگ میں ایک صارف فائل کو اتارنے کے ساتھ ساتھ اپلوڈ بھی کررہا ہوتا ہے۔ فائل اپلوڈ کرنا اگرچہ ضروری نہیں لیکن بعض نیٹ ورکس اپنے صارفین کو ایساکرنے پر خصوصی رعایتیں دیتے ہیں۔ جبکہ بعض نیٹ ورکس کی ساخت ہی ایسی ہوتی ہے کہ فائل ڈاؤنلوڈ کے ساتھ ساتھ اپلوڈ بھی طےشدہ طورپر جاری رہتی ہے۔ اس کی عام مثال ٹورنٹس ہیں۔
پی ٹو پی نیٹ ورکس کی مختلف اقسام ہیں۔
پہلی نسل کے نیٹ ورکس: سرور کلائنٹ
ان نیٹ ورکس میں فائلوں کی لسٹ ایک مرکزی سرور پر رکھی جاتی ہے۔ چناچہ صارف درکار فائل، گانا یا ویڈیو کے لیے اس سرور کو گھنگالتا (سرچ کرتا) ہے۔ جواب میں سرور اس کو ان تمام پئیرز کی فہرست فراہم کرتا ہے جن کے پاس یہ فائل موجود ہے اور وہ اسے مہیا کرنے کے لیے تیار بھی ہیں۔
اس قسم کے نیٹ ورکس پروٹوکولز میں Nepster, WinMX, Soulseek وغیرہ شامل ہیں۔
دوسری نسل کے پی ٹو پی نیٹ ورکس: غیر مرکزیت
نیپسٹر پر کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کے الزامات کے بعد اسے 2001 میں بند کرنا پڑا۔ چناچہ بعد میں بننے والے نیٹ ورکس میں مرکزیت کی بجائے غیر مرکزیت کو ترجیح دی گئی۔ یعنی فائلز کی فہرست کسی سرور کے پاس نہیں ہوتی۔ لیکن یہاں بھی کسی حد تک مرکزیت "سپر نوڈز" کی شکل میں نظر آتی ہے۔ یہ ایسے پئیر ہیں جن کی اہلیت دوسروں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے ۔چناچہ انھیں "نمبر دار" بنا دیا جاتا ہے۔ یعنی یہ انڈیکسنگ کا کام بھی سنبھالتے ہیں۔
سپر نوڈز کا رابطہ ایک مخصوص تعداد کی نوڈز کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ تاکہ ان پر لوڈ متوزن رکھا جاسکے۔ ان پر ڈسٹریبیوٹڈ ہیش ٹیبلز (DHTs) نامی تکنیک کے ذریعے فائلز کی انڈیکسنگ کی جاتی ہے۔ یعنی نام، قدر۔ چناچہ تلاش کرنے والی نوڈ متعلقہ سپر نوڈ کو جب فائل کا نام یعنی قدر دے گی تو اس کو نیٹ ورک میں موجود ان نوڈز کے پتے یا نام مہیا کردئیے جائیں گے جن کے پاس یہ فائل اس وقت موجود ہے۔
اس قسم کے نیٹ ورکس کی مثالیں Kazaa, Gnutella, eMule وغیرہ ہیں۔
تیسری نسل کے پی ٹو پی نیٹ ورکس: بالواسطہ اور مرموز (انکرپٹڈ)
ان نیٹ ورکس میں صارف کی شناخت چھپانے کے لیے خوبیاں شامل کی گئی ہیں۔ گمنامی کے حصول کے لیے نیٹ ورک پر ٹریفک کو کئی نوڈز سے گزار کر اصل صارف تک لایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ پروگرام رمزیت یعنی انکرپشن کا بھی استعمال کرتے ہیں ۔ ان اقدامات کے نتیجے میں صارف کو شناخت کرنا قریبًا ناممکن ہوجاتا ہے۔
فرینڈ ٹو فرینڈ نیٹ ورکس میں نوڈ کا رابطہ صرف "دوست" نوڈز سے کرایا جاتا ہے۔ چناچہ ایک دوست نوڈ اپنے دو دوستوں کے مابین رابطے کا کام کرتے ہوئے فائل کی بالواسطہ منتقلی کو یقینی بناتی ہے۔
با لواسطہ اور مرموز منتقلی کی وجہ سے ان نیٹ ورکس کی سپیڈ بہت سست ہوتی ہے۔ لیکن جاپان جیسے ممالک میں یہ نیٹ ورکس خاصے مقبول ہیں جہاں انٹرنیٹ کی اچھی رفتار میسر ہے۔
ان نیٹ ورکس کی مثالیں Ants network، Mute Network, I2P Network وغیرہ ہیں۔
چوتھی نسل کے نیٹ ورکس: فائلز نہیں ملٹی میڈیا شئیرنگ
ان نیٹ ورکس میں صارفین ٹیلی وژن دیکھ سکتے ہیں اور ریڈیو سن سکتے ہیں۔ یعنی فائلز کی بجائے نیٹ ورک پر سٹریمنگ میڈیا کو بھیجا جاتا ہے۔
اس قسم کے نیٹ ورکس کیمثالیں پوڈ کاسٹس ہیں۔جن میں آڈیو ویڈیو فائلز کو تقسیم کیا جاتا ہے۔
پی ٹو پی فائل شئیرنگ پر تحفظات:
پی ٹو پی فائل شئیرنگ نے انٹرنیٹ کی رفتار میں اضافے کے ساتھ مقبولیت حاصل کی۔ اس وقت کازا، بٹ ٹورنٹ اور ای میول جیسے کئی نیٹ ورکس صارفین میں بے حد مقبول ہیں۔ اور انٹرنیٹ ٹریفک کا بڑا ذریعہ یہ نیٹ ورکس ہیں۔ ان نیٹ ورکس کے ذریعے جہاں ڈیٹا شئیرنگ ممکن ہوئی ہے وہاں انھوں نے بہت سے اعتراضات اور مسائل کو بھی جنم دیا ہے۔
سب سے بڑا اعتراض جو میوزک کمپنیز اور سافٹویر وینڈرز کی جانب سے ایسے نیٹ ورکس پر کیا جاتا ہے وہ کاپی رائٹ کی خلاف ورزی ہے۔ اگرچہ انٹرنیٹ پر فائل سرورز جیسے ریپڈ شئیر اور 4 شئیرڈ وغیرہ پر بھی کاپی رائٹ کے خلاف مواد اور سافٹیور کریکس موجود ہیں۔ لیکن وہاں پر صارف کو محدود کیا جاسکتا ہے۔ متعلقہ مواد کے اجازے کے بارے میں مشکوک ہونے پر فائل ہوسٹ اسے حذف کردیتا ہے۔ لیکن پی ٹو پی فائل شئیرنگ ایسا میڈیم ہے جس کے ذریعے کاپی رائٹ کے خلاف ڈیٹا کی منتقلی کو روکنا بہت مشکل کام ہے۔ مرموز نیٹ ورکس اور گمنام صارفین کی وجہ سے قصور وار کا پتا چلانا اچھا خاصا درد سر ہے۔ چناچہ ان نیٹ ورکس کے ذریعے غیر قانونی میوزک، ویڈیوز اور سافٹویر مع ان کے کریکس با آسانی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ اس طرز عمل کی وجہ سے پی ٹو پی نیٹ ورکس کو مختلف کمپنیوں کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا بھی رہتا ہے۔ بعض مقدموں میں ان نیٹ ورکس کو بند بھی ہوتا پڑا۔ جس کی مثال نیپسٹر ہے۔
پی ٹو پی نیٹ ورکس پر مختلف قسم کے سائبر حملے بھی معمول کی بات ہیں۔ جس کی وجہ سے صارفین کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ ان کی کئی اقسام ہیں جیسے:
• بیان کردہ مواد سے مختلف مواد مہیا کرنا یعنی سپوفنگ
• نیٹ ورک پر منتقل ہونے والی فائل یا مواد میں غلط قسم کا ڈیٹا داخل کرکے اسے آلودہ کردینا
• نیٹ ورک میں اپنا حصہ ڈالے بغیر اس سے فائدہ اٹھانا (اس کی عام مثال ٹورنٹس ڈاؤنلوڈ کرتے ہوئے اپلوڈنگ کو منقطع کردینا یا متعلقہ آئی پی کو ہی بلاک کردینا ہے)
• ڈاؤنلوڈ کی جانے والے فائلوں میں وائرس داخل کردینا
• نیٹ ورک سے منسلک کرنے والے سافٹویرز میں سپائی وئیرز وغیرہ کا ہونا (کئی ایسے نیٹ ورک سافٹویرز ہیں جن کے انسٹال ہونے کے ساتھ غیر ضروری پروگرام سسٹم میں گھس آتے ہیں)
• ڈینائل آف سروس اٹیکس یعنی نیٹ ورک پر غلط درخواستیں بھیجنا اور ان کی تعداد کو اس قدر بڑھا دینا کہ نیٹ ورک جواب دے جائے
• نیٹ ورک پئیرز کی پرائیویسی کو متاثر کرنا ( ٹورنٹس ڈاؤنلوڈ کرتے ہوئے آپ پئیرز کے آئی پی ایڈرس باآسانی دیکھ سکتے ہیں۔ ان آئی پی ایڈریسز کی بدولت متعلقہ صارف کا پتا ٹھکانہ تک نکالا جاسکتا ہے جسے پرائیویسی کی خلاف ورزی کے ضمن میں شمار کیا جاتا ہے۔)
ان سائبر حملوں کی وجہ سے نیٹ ورک صارف کئی قسم کے خطروں کی زد میں رہتا ہے۔ سپائی وئیر اور وائرس کی وجہ سے سسٹم کا تیا پانچہ ہوسکتا ہے۔ نیٹ ورکس کے ذریعے شئیر کیے جانے ولے ڈیٹا میں ایک بڑی مقدار پورنو گرافک میٹریل کی ہوتی ہے۔ جس سے بچوں کی اخلاقیات پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔
تاہم پی ٹو پی فائل شئیرنگ اتنی بری چیز بھی نہیں۔ یہ اس کا استعمال ہے جوا سے برا بناتا ہے۔ اسے کے اچھے استعمالات اوپن سورس کمیونٹی میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ اگر آپ اوبنتو لینکس یا فری سپائر کو ڈاؤنلوڈ کرنے لگیں تو ان میں ایچ ٹی ٹی پی اور ایف ٹی پی کے علاوہ ٹورنٹس کے روابط بھی موجود ہوتے ہیں۔ ٹورنٹس سے ڈاؤنلوڈنگ کی صورت میں بینڈوڈھ صارفین میں بٹ جاتی ہے اور کمپنی کو کم خرچ برداشت کرنا پڑتا ہے۔ اوپن سورس کے جذبے کے تحت تخلیق کیے گئے سافٹویرز کو انٹرنیٹ پر خریدی ہوئی بینڈ وڈتھ کی بجائے ٹورنٹس کی صورت میں تقسیم کرنے سے آم کے آم اورگٹھلیوں کے دام والی صورت حال پیدا ہوجاتی ہے۔ یہاں یہ بات دلچسپی سے خالی نہ ہوگی کہ اس وقت مقبول ترین پی ٹو پی نیٹ ورک پروٹوکول بٹ ٹورنٹ یا ٹورنٹس ہیں۔ جہاں صارفین اس کے ذریعے ڈیٹا ڈاؤنلوڈ کرتے ہیں وہیں اپلوڈ بھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے بینڈ وڈتھ غریب کے ہاتھ آئی دولت کی طرح لٹتی ہے۔ انٹرنیٹ سروس پروائڈرز اسی وجہ سے ٹورنٹس کے جانی دشمن ہیں۔ اس نیٹ ورک کے زیر استعمال پورٹس کو اکثر بندش کا سامنا رہتا ہے۔
پی ٹو پی نیٹ ورکس کا ایک بڑا فائدہ سرور پر کم سے کم انحصار ہے۔ چناچہ صارف ایک پئیر خراب ہونے کی صورت کئی متبادل پئیرز سے اپنے مطلب کا ڈیٹا بغیر کسی انتظار اور کوفت کے حاصل کرسکتا ہے۔
اس مضمون کے لیے ان ویب روابط سے مدد لی گئی ہے۔
Peer-to-peer file sharing - Wikipedia
HTTP://EN.WIKIPEDIA.ORG/WIKI/PEER-TO-PEER
HTTP://EN.WIKIPEDIA.ORG/WIKI/DISTRIBUTED_HASH_TABLE
HTTP://WWW.SPINELLIS.GR/PUBS/JRNL/2004-ACMCS-P2P/HTML/AS04.HTML