ٹوٹ کر خاک ہوا جاتا ہوں ۔۔۔ ( میری پہلی غزل برائے اصلاح )

سید فصیح احمد

لائبریرین
میری پہلی کوشش برائے اصلاح حاضر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ٹوٹ کر خاک ہوا جاتا ہوں
ایسا بے باک ہوا جاتا ہوں

جذبِ ہستی پہ ہوئی موت فدا
کتنا سفاک ہوا جاتا ہوں

یادِ جاناں کے سبب اب اکثر
شکل نم ناک ہوا جاتا ہوں

دُنیا کے کار کی ضد کرتا ہوں
اور ناپاک ہوا جاتا ہوں
 
آخری تدوین:
جزاک اللہ پیارے بھائی ، نشاندہی بھی ہو جاتی تو خوب ہوتا ،
اور ساتھ ہی اصلاح کے واسطے کچھ تجویز بھی ۔۔ :) :)
آپ کی غزل کا وزن ہے:
فاعلاتن فعلاتن فعلن

یہ مصرع اس وزن پر پورا نہیں اتر رہا:
موت ششدر ہے جذب ہستی پر
تقطیع:
موت ششدر : فاعلاتن
ہے جذبے : مفعولن
ہستی پر : مفعولن

اگر یوں کردیں تو؟
جذبِ ہستی پہ ہوئی موت فدا
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
آپ کی غزل کا وزن ہے:
فاعلاتن فعلاتن فعلن

یہ مصرع اس وزن پر پورا نہیں اتر رہا:
موت ششدر ہے جذب ہستی پر
تقطیع:
موت ششدر : فاعلاتن
ہے جذبے : مفعولن
ہستی پر : مفعولن

اگر یوں کردیں تو؟
جذبِ ہستی پہ ہوئی موت فدا
بہترین ہے ! :) ۔۔۔ رفتہ رفتہ آپ احباب سے مزید سیکھتا رہوں گا انشاء اللہ :) :)
 

ابن رضا

لائبریرین
اچھی کوشش ہے۔ میرا ایک مشورا بھی قبول کیجیے کہ پہلے آسان اور سالم بحور پر قلم آزمائی کریں جیسے مفاعیلن (ہزج)
یا
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
یا
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن

مزید زبان و بیان کی درستگی دوسرے مرحلے میں کی جا سکتی ہے۔
 
آخری تدوین:

سید فصیح احمد

لائبریرین
اچھی کوشش ہے۔ میرا ایک مشورا بھی قبول کیجیے کہ پہلے آسان اور سالم بحور پر قلم آزمائی کریں جیسے مفاعیلن (ہزج)
یا
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
یا
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن

مزید زبان و بیان کی درستگی دوسرے مرحلے میں کی جا سکتی ہے۔

جی بہتر ، اگلی بار کوشش کروں گا کہ کوئی آسان وزن چھیڑا جائے :) :)
 
Top