کاشفی
محفلین
غزل
(نسیم مخموری)
ٹوٹ گئے اشکوں کے موتی اب یہ دامن خالی ہے
کھو گئیں قدریں انسانوں کی اور پیراہن خالی ہے
ہاتھ میں کوئی ہاتھ نہیں ہے، راہ میں کوئی ساتھ نہیں
تنہائی کی برکھا برسی، وصل کا آنگن خالی ہے
کس موسم کی بات کروں میں، کس رُت کو شاداب کہوں؟
ہر موسم کا وعدہ جھوٹا، شام سہاگن خالی ہے
میرے دامن کو تو تم سے اشکوں کی برسات ملی
اب یہ راتیں سونی سونی، اب یہ درپن خالی ہے
میرا قصور، مری مجبوری اس کے سوا کچھ اور نہ تھا
اس کی سب دیواریں اونچی، میرا آنگن خالی ہے
سچا موتی مجھے بنا کر، کیسا کھیل رچایا ہے
لوٹ لیا دُنیا نے سب کچھ، میرا تن من خالی ہے
ماں کی شفقت، باپ کا سایہ دونوں مجھ سے روٹھ گئے
اُجلی دھوپ سفر میں بھر دی، ابر سے بچپن خالی ہے
میری خوشبو ختم ہوئی ہے ایک ہوا کے جھونکے سے
اُٹھو نسیم سحر ہوتی ہے، روح سے اب تن خالی ہے
(نسیم مخموری)
ٹوٹ گئے اشکوں کے موتی اب یہ دامن خالی ہے
کھو گئیں قدریں انسانوں کی اور پیراہن خالی ہے
ہاتھ میں کوئی ہاتھ نہیں ہے، راہ میں کوئی ساتھ نہیں
تنہائی کی برکھا برسی، وصل کا آنگن خالی ہے
کس موسم کی بات کروں میں، کس رُت کو شاداب کہوں؟
ہر موسم کا وعدہ جھوٹا، شام سہاگن خالی ہے
میرے دامن کو تو تم سے اشکوں کی برسات ملی
اب یہ راتیں سونی سونی، اب یہ درپن خالی ہے
میرا قصور، مری مجبوری اس کے سوا کچھ اور نہ تھا
اس کی سب دیواریں اونچی، میرا آنگن خالی ہے
سچا موتی مجھے بنا کر، کیسا کھیل رچایا ہے
لوٹ لیا دُنیا نے سب کچھ، میرا تن من خالی ہے
ماں کی شفقت، باپ کا سایہ دونوں مجھ سے روٹھ گئے
اُجلی دھوپ سفر میں بھر دی، ابر سے بچپن خالی ہے
میری خوشبو ختم ہوئی ہے ایک ہوا کے جھونکے سے
اُٹھو نسیم سحر ہوتی ہے، روح سے اب تن خالی ہے