اس کا گوشت بمعہ نازک ہڈی۔
یا حیرت!! جو لوگ ٹڈی کھاتے ہیں وہ اس میں سے کھاتے کیا ہیں بھلا؟؟
اس مصرع میں شاعر کہنا چاہ رہا ہے کہ شہتوت کی طرح پکڑو اور کچا چبا جاؤ!!!اس کا گوشت بمعہ نازک ہڈی۔
تجربہ بہت ہے آپ کا بھیا ۔اس مصرع میں شاعر کہنا چاہ رہا ہے کہ شہتوت کی طرح پکڑو اور کچا چبا جاؤ!!!
بس اب اپنی خیر منائیں!!!تجربہ بہت ہے آپ کا بھیا ۔
بس اب اپنی خیر منائیں!!!
توبہ کریں پھر کہ آئندہ ہم سے اوٹ پٹانگ نہیں بولیں گے!!!
کیا اب آپ تجربے کے طور پر ہمیں ،،،،،
ارے نہیں نہیں قق
بھیا ہم تو یونہی بول رہے تھے آپ سنجیدہ ہوگئے ۔
توبہ کریں پھر کہ آئندہ ہم سے اوٹ پٹانگ نہیں بولیں گے!!!
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے لیے دو میتہ (مچھلی اور ٹڈی )اور دو خون (جگر اور تلیّ )حلال کردیے گئے ہیں۔
مسند أحمد الرسالة (10/ 16)
"عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ، وَدَمَانِ. فَأَمَّا الْمَيْتَتَانِ: فَالْحُوتُ وَالْجَرَادُ، وَأَمَّا الدَّمَانِ: فَالْكَبِدُ وَالطِّحَالُ ".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 307)
"(وحل الجراد) وإن مات حتف أنفه، بخلاف السمك (وأنواع السمك بلا ذكاة)؛ لحديث: «أحلت لنا ميتتان: السمك والجراد، ودمان: الكبد والطحال»
(قوله: لحديث: «أحلت لنا ميتتان» إلخ) وهو مشهور مؤيد بالإجماع فيجوز تخصيص الكتاب به، وهو قوله تعالى: {حرمت عليكم الميتة والدم} [المائدة: 3] على أن حل السمك ثبت بمطلق قوله تعالى: {لتأكلوا منه لحماً طرياً} [النحل: 14]، كفاية"
ان کو مارنے کے لیے شاید مورٹین کا سپرے کرتے ہونگے۔ ممکن ہے ٹڈیوں کے ساتھ چند ایک کاکروچز بھی ڈش کی زینت بن جاتے ہوں۔مچھلی پانی سے باہر مردہ ہے یہ تو سمجھ آتا ہے، اب سوال یہ ہے کہ ٹڈی کیسے مردہ ہوئی؟
اور ہمیں حیرت ہے کہ لوگ بھلا ٹڈی کھاتے ہی کیوں ہیں۔ ویسے بہت ہی باہمت خواتین ہوتی ہونگی جو ٹڈی پکاتی ہونگی۔
یا حیرت!! جو لوگ ٹڈی کھاتے ہیں وہ اس میں سے کھاتے کیا ہیں بھلا؟؟
ٹڈی دل لوگ ٹڈی نہیں کھاتےیا حیرت!! جو لوگ ٹڈی کھاتے ہیں وہ اس میں سے کھاتے کیا ہیں بھلا؟؟
ٹڈی کھانے کے بارے میں صحیح بخاری کی حدیث اور یہی حدیث صحیح مسلم میں بھی ہے سو یہ متفق علیہ حدیث ہوئی:بخاری شریف کی شاید ایک حدیث بھی ہے اس کے کھانے کے متعلق۔