'ٹک ٹاک' پر پابندی کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع

جاسم محمد

محفلین
'ٹک ٹاک' پر پابندی کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع
ویب ڈیسک04 اگست 2019

لاہور کے ایک وکیل نے ملک میں مبینہ طور پر فحاشی اور پورنوگرافی کو فروغ دینے کا باعث بننے والی سوشل میڈیا ویڈیو ایپ ‘ٹک ٹاک’ پر پابندی کے لیے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرلیا۔

ایڈووکیٹ ندیم سورو نے لاہور ہائیکورٹ میں دائر اپنی درخواست میں کہا کہ ‘ٹک ٹاک حالیہ دور کا بہت بڑا فتنہ ہے، یہ نوجوان نسل کو تباہ کررہا ہے اور غیر اخلاقی سرگرمیوں کو فروغ دے رہا ہے’۔

درخواست گزار نے اپنی پٹیشن میں وفاقی وزارت قانون، پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو فریق بنایا ہے۔

درخواست میں عدالت کو بتایا گیا کہ مذکورہ ایپ چائینیز کمپنی نے بنائی ہے اور اسے گزشتہ سال دنیا بھر میں استعمال کے لیے پیش کیا گیا تھا۔

وکیل نے استدعا کی کہ مذکورہ ایپ کے باعث ملک میں منفی معاشرتی اثرات مرتب ہورہے ہیں، اس کے علاوہ یہ وقت، توانائی اور رقم کا زیاں ہے اور اس سے فحاشی پھیل رہی ہے جبکہ یہ ایپ ہراساں اور بلیک میل کرنے کے ذرائع کے طور پر بھی استعمال ہورہی ہے۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ ایپ پر اس کے نامناسب مواد، پورنوگرافی اور لوگوں کا مزاق اٹھانے کے باعث بنگلہ دیش اور ملائیشیا میں پابندی عائد ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے اور یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہاں رہنے والے مسلمان شہریوں کی زندگیوں کو اسلام کے نظریات کے مطابق ڈھالنے کے لیے اقدامات کرے۔

انہوں نے بتایا کہ متعدد بلیک میلنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں جن میں لوگوں نے خفیہ طور پر ویڈیوز بنائیں اور بعد ازاں انہیں ٹک ٹاک پر وائرل کردیا گیا۔

درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ دوست کی جانب سے کلاس روم میں ڈانس کی ویڈیو ریکارڈ کیے جانے اور بعد ازاں یہ ویڈیو مذکورہ ایپ پر وائرل ہونے کے بعد ایک لڑکی نے اہل خانہ کے رد عمل کے خوف سے خود کشی کرلی تھی۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ایسے مزید واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت فوری اور لازمی طور پر ٹک ٹاک ایپ پر پابندی عائد کرے۔

وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ فریقین کو حکم دیں کہ پاکستان میں ثقافت کو نقصان پہنچانے اور پورنوگرافی کی حوصلہ افزائی کرنے پر ٹک ٹاک پر مکمل پابندی لگائی جائے۔

اس کے علاوہ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ وزارت قانون کو ہدایت دے کہ ملک میں بچوں کی آن لائن پرائیویسی سے متعلق قانون سازی کے لیے اقدامات کریں، انہوں نے درخواست کی کہ پیمرا کو حکم دیا جائے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ٹک ٹاک پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز ٹی وی چینلز پر نہ نشر کی جائیں۔
 

احمد محمد

محفلین
ہوسکتا ہے کہ درخواست گذار اس کے منفی اثرات سے متاثر ہوئے ہوں یا ان کے مشاہدہ میں اس ایپ کے باعث رونما ہونے والا کوئی دلخراش واقعہ آیا ہو یا ان کا ایجنڈا کوئی اور ہو مگر انتہائی معذرت کے ساتھ، مجھے تو یہ درخواست مضحکہ خیز لگتی ہے۔

ہزار ہا ایسی چیزیں ہیں جو بیک وقت مفید بھی ہوسکتی ہیں اور مضر بھی جبکہ ان اشیاء کا استمعال اس بات کا تعین کرتا ہے کہ وہ آپ لیے فائدہ مند ہے یا نقصان دہ۔ مثال کے طور پر آگ انسان کی بہترین دوست بھی ہے اور بدترین دشمن بھی۔ تو اب کیا آگ کے استمعال پر بھی پابندی عائد کر دی جائے۔

اس طرح تو اس ایپ سے پہلے سمارٹ فون سب سے بڑا فتنہ ہے، نہ سمارٹ فون ہو نہ ایسی کوئی ایپ فتنہ کا باعث بنے، تو بہتر تو یہ ہوتا کہ درخواست گذار اس ایپ کی بجائے سمارٹ فون پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے کیوں کہ آج اس ایپ کو بند کربھی دیں گے تو کل کوئی اور ایپ مارکیٹ میں آ جائے گی۔

تو بہتر یہ ہوگا کہ ہم صرف اپنی اور اپنے معاشرہ کی اقدار درست کرنے پر توجہ دیں اور اپنی نسلوں کو اشیاء کے بہتر استمعال اور ان کے بہتر استمعال سے حاصل ہونے والے فوائد سے مستفید ہونے کی تلقین کریں۔ اور ان کے لیے اشیاء کے مفید استمعال کے زیادہ سے زیادہ مواقع مہیا کریں۔

نہ کہ بے بس اور لاچار بن کر اور اس کے مضر اثرات سے ڈرا کر اس پر پابندی کا مطالبہ اور واویلہ کریں۔
 

یاقوت

محفلین
تو بہتر یہ ہوگا کہ ہم صرف اپنی اور اپنے معاشرہ کی اقدار درست کرنے پر توجہ دیں اور اپنی نسلوں کو اشیاء کے بہتر استمعال اور ان کے بہتر استمعال سے حاصل ہونے والے فوائد سے مستفید ہونے کی تلقین کریں۔ اور ان کے لیے اشیاء کے مفید استمعال کے زیادہ سے زیادہ مواقع مہیا کریں۔

اس کام کیلئے جو وراثتی انتقال ،مخلص راہنما،حساس معاشرت چاہیے ابھی آپ کا معاشرہ اس سے سو سال پیچھے ہے۔
 

احمد محمد

محفلین
اس کام کیلئے جو وراثتی انتقال، مخلص راہنما، حساس معاشرت چاہیے ابھی آپ کا معاشرہ اس سے سو سال پیچھے ہے۔
اور آپ کا معاشرہ؟ :D

آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ ایسا کچھ ہوا بھی تو کم از کم 100 سال بعد ہوگا یعنی ہمارے فوت ہونے کے بعد. :eek:

لہٰذا آپ کا بیانیہ درست ہے کیونکہ 100 سال بعد نہ تو میں آپ کو غلط ثابت کرنے کے لیے ہوں گا اور نہ ہی آپ اپنے آپ کو درست کہنے لیے ہوں گے۔ :LOL::ROFLMAO:

(معذرت کے ساتھ، از راہِ تفنّن)
 

یاقوت

محفلین
اور آپ کا معاشرہ؟ :D

آپ کے کہنے کا مطلب ہے کہ ایسا کچھ ہوا بھی تو کم از کم 100 سال بعد ہوگا یعنی ہمارے فوت ہونے کے بعد. :eek:

لہٰذا آپ کا بیانیہ درست ہے کیونکہ 100 سال بعد نہ تو میں آپ کو غلط ثابت کرنے کے لیے ہوں گا اور نہ ہی آپ اپنے آپ کو درست کہنے لیے ہوں گے۔ :LOL::ROFLMAO:

(معذرت کے ساتھ، از راہِ تفنّن)

محترم میں بھی اسی معاشرے کے ساگر کی ایک بوند ہوں۔بس ایک متحرک لیکن خاموش ناقد ہونے کے ناطے بات کی ہے۔چھوٹی چھوٹی بات پر معذرت کرنا بھی تو ظاہر کرتا ہے کہ ہم کہاں رہ رہے ہیں؟؟؟؟؟؟
 

احمد محمد

محفلین
اس کام کیلئے جو وراثتی انتقال ،مخلص راہنما،حساس معاشرت چاہیے ابھی آپ کا معاشرہ اس سے سو سال پیچھے ہے۔

محترم میں بھی اسی معاشرے کے ساگر کی ایک بوند ہوں۔بس ایک متحرک لیکن خاموش ناقد ہونے کے ناطے بات کی ہے۔

برادر! میں نے تو معاشرہ کی اقدار درست کرنے کی بات کی تھی، مگر آپ نے متفق ہونے کی بجائے ناامیدی سے معاشرہ کو سو سال پیچھے کہنے پر اکتفا کیا حالانکہ آپ خود کو متحرک اور خاموش ناقد مانتے ہیں۔

سو سال پیچھے کہہ کر کچھ نہ کرنا بھی تو حقیقت سے رو گردانی کے مترادف ہے نا۔

بقول فیض
چشمِ نم جانِ شوریدہ کافی نہیں
تہمتِ عشق پوشیدہ کافی نہیں

چھوٹی چھوٹی بات پر معذرت کرنا بھی تو ظاہر کرتا ہے کہ ہم کہاں رہ رہے ہیں؟؟؟؟؟؟

اور چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کرنے کی بجائے جواب دینا ضروری تصور کرنا بھی تو عدم برداشت کی علامت ہے۔

جس معاشرہ میں لوگ اپنی غلطی پیشگی قبول کر لیں تو اس کا مطلب ہے کہ معاشرہ اصلاح کی طرف گامزن ہے لہٰذا آپ جیسے بیش قیمت احباب کی ناراضگی و خفگی سے بچنے کے لیے معذرت خواہ ہونے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔

انہی معاملات کو درست کرنے پر تو ہمیں اتفاق کرنا ہے نہ کہ بحث مباحثہ میں الجھ کر ایک دوسرے پر سبقت لینے کی کوشش کرنی چاہیے۔

دل آزاری ہو گئی ہو تو پھر معذرت خواہ ہوں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یاقوت بھیا، ان باتوں کو چھوڑیں، آئیں ملکر جاسم محمد صاحب کو ڈھونڈتے ہیں جو چٹکلے چھوڑ کر فرار ہو جاتے ہیں اور میرے جیسے احمق آپ کے درپے ہو جاتے ہیں۔ :sneaky:
جناب میں نے تو ایک خبر ہی پیش کی تھی۔ آپ دونوں اس پر لڑنا شروع ہو گئے۔ حالانکہ اس میں متنازعہ تو کچھ بھی نہیں ۔
 

جاسمن

لائبریرین
مجھے تو خود یہ ٹک ٹاک زہر لگتا ہے بند ہی ہو جانا چاہیے۔
میں نے بھی اس سے متعلق منفی خبریں ہی پڑھی ہیں۔ اس کا کوئی مثبت استعمال اگر ہے تو میرے علم میں نہیں۔
 

احمد محمد

محفلین
مجھے تو خود یہ ٹک ٹاک زہر لگتا ہے بند ہی ہو جانا چاہیے۔
میں نے بھی اس سے متعلق منفی خبریں ہی پڑھی ہیں۔ اس کا کوئی مثبت استعمال اگر ہے تو میرے علم میں نہیں۔

اس عمر میں پہنچ کر سبھی تفریحی عوامل زہر لگنا شروع ہو جاتے ہیں۔ :p:LOL::ROFLMAO:
 
بہت ہی ٓاچھا ہے بھائی یہ تو، کیا ہم ساری کی ساری تیز دھار اشیاء پر بھی پابندی لگا سکتے ہیں کہ اس سے بھی قتل ہوئے ہیں۔ رسی پر بھی پابندی لگاسکتے ہیں کہ اس سے بہت سی خود کشیاں ہوئی ہیں۔ ہر قسم کی چلتی کا نام ٓگاڑی پر بھی پابندی لگا سکتے ہیں کہ اس سے بھی بہت سی جانیں گئی ہیں۔ اور تمام پل بھی ڈھا دیے جائیں کہ یہاں سےکود کر کتنی جانیں دی گئی ہیں۔

ٓاصل بات یہ ہے کہ اس قسم کی کمیونیکیشن سے صرف اور صرف دقیانوسیت کی موت ہوتی ہے، جس کا بہت سے لوگوں کو خوف ہے ۔ :)
 

احمد محمد

محفلین
ٓ

یار میں 62 سال کا بڈھا ہو کر سٹھیا گیا۔ ایسے خیالات میرے ذہن میں کیوں نہیں آتے ٓ، تفریح اعمال میں یہاں بہت سے لوگوں سے آگے ہوں، :)

بڑے بھیا! کس نے کہا کہ آپ سٹھیا گئے ہیں۔ آپ تو۔۔۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
باسٹھیا گئے ہیں۔ :p:LOL::ROFLMAO:
 

یاقوت

محفلین
بہت ہی ٓاچھا ہے بھائی یہ تو، کیا ہم ساری کی ساری تیز دھار اشیاء پر بھی پابندی لگا سکتے ہیں کہ اس سے بھی قتل ہوئے ہیں۔ رسی پر بھی پابندی لگاسکتے ہیں کہ اس سے بہت سی خود کشیاں ہوئی ہیں۔ ہر قسم کی چلتی کا نام ٓگاڑی پر بھی پابندی لگا سکتے ہیں کہ اس سے بھی بہت سی جانیں گئی ہیں۔ اور تمام پل بھی ڈھا دیے جائیں کہ یہاں سےکود کر کتنی جانیں دی گئی ہیں۔

ٓاصل بات یہ ہے کہ اس قسم کی کمیونیکیشن سے صرف اور صرف دقیانوسیت کی موت ہوتی ہے، جس کا بہت سے لوگوں کو خوف ہے ۔ :)
جی بالکل بجا فرمایا آپ نے کیوں نہ ہم سپرے کی بوتلیں چھوٹے بچوں کے ہاتھ میں کھیلنے کیلئے تھما دیں؟؟؟ کیوں نہ ہم پٹاخے اپنے بچوں کو جیب میں رکھنے کی اجازت دیں؟؟؟؟ کیوں نہ ہم بچوں کو تفنن طبع کیلئے چھت سے نیچے چھلانگیں لگانے کی اجازت دیں؟؟؟؟ کیوں نہ ہم کیڑے مار ادویات کو بچوں کی پہنچ میں رکھیں؟؟؟؟ کیوں نہ ہم بچے کو ساری ساری رات فیس بک استعمال کرنے دیں تعلیم کا رب وارث ؟؟؟؟؟ کیوں نہ ہم بچوں کو شیشے کی ٹوٹی بوتلوں پر چلنے دیں؟؟؟؟؟
سمجھ نہیں آتی کہ """ٹک ٹاک""" نے انسانیت کی خدمت میں کونسا معرکہ مار لیا جس کیلئے ہم کیل کانٹؤں سے لیس اسکی وکالت و نصرت پر اترآئے ہیں؟؟؟ایک پیر مغاں تھا ایک شب اس نے اپنی مے سے ایک جام جو عطایا تو کسے خبر کہ کیا ہوا ۔حاصل یہ تھا۔
وہ فریب خوردہ شاہیں کہ پلا ہو کرگسوں میں
اُسے کیا خبر کہ کیا ہے رہ و رسمِ شاہبازی​
 

فرقان احمد

محفلین
ٹک ٹاک ان معنوں میں فیس بک اور اس نوعیت کی دیگر سوشل میڈیا ایپس سے مختلف ہے کہ اس میں عام طور پر معروف ڈائیلاگز وغیرہ کو سامنے رکھ کر اداکاری کے جوہر دکھائے جاتے ہیں اور ہونٹ وغیرہ نقل کے انداز میں ہلائے جاتے ہیں۔ ہمیں تو کم از کم یہی بات سمجھ آئی ہے۔ اس کا اولین مقصد تفریح ہے؛ تاہم، اس کے اندر سے نئے امکانات کی تلاش جاری ہے اور شاید اس کو مثبت مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ انڈونیشیا اور بنگلہ دیش میں اس ایپ پر پابندیاں لگی تھیں۔ تاہم، عدالتوں کے ذریعے اس پر پابندی لگانے سے بہتر ہے کہ معاشرہ خود اچھے برے کی پہچان رکھے۔ ہماری تہذیب و ثقافت میں اس قدر جان ہونی چاہیے کہ وہ اس طرح کی ایپس وغیرہ کی قبولیت اور غیر قبولیت کا فیصلہ کر سکے اور یہ سب فطری انداز میں ہی ہونا چاہیے۔ ہمارے ہاں یہ ایپ اس قدر مقبول کیوں ہوئی؟ اس پر بھی غور و خوض کر لینا بہتر ہو گا۔
 
Top