جاسم محمد
محفلین
ٹک ٹاک کو آج سے بند کرنے کا حکم
پشاور ہائیکورٹ نے دنیا بھر میں مشہور لپ سنکنگ ایپ ٹک ٹاک کو آج سے ملک بھر میں بند کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید خان کی سربراہی میں ٹک ٹاک کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور درخواست گزار کی وکیل نازش مظفر اور سارہ علی عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے کہ ٹک ٹاک پر جو ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں یہ ہمارے معاشرے کے لیے قابل قبول نہیں ہے، ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے اس کو فوری طور پر بند کیا جائے۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ڈی جی پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ کیا ٹک ٹاک ایپلیکیشن بند کرنے سے ان کو نقصان ہو گا؟ جس پر ڈی جی جواب دیا جی ہاں نقصان ہوگا۔
ڈی جی پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ٹک ٹاک کے عہدیداروں کو درخواست دی ہے لیکن ابھی مثبت جواب نہیں آیا۔
اس پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا کہنا تھا جب تک ٹک ٹاک کے عہدیدار آپ کی درخواست پر عمل نہیں کرتے اور غیر اخلاقی مواد روکنے کے لیے آپ کے ساتھ تعاون نہیں کرتے، اس وقت تک ٹک ٹاک بند کر دی جائے۔
عدالت نے ملک بھر میں آج سے ہی ٹک ٹاک ایپلی کیشن کو بند کرنے کا حکم دیا۔
پشاور ہائیکورٹ نے دنیا بھر میں مشہور لپ سنکنگ ایپ ٹک ٹاک کو آج سے ملک بھر میں بند کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید خان کی سربراہی میں ٹک ٹاک کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور درخواست گزار کی وکیل نازش مظفر اور سارہ علی عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے کہ ٹک ٹاک پر جو ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں یہ ہمارے معاشرے کے لیے قابل قبول نہیں ہے، ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے اس کو فوری طور پر بند کیا جائے۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ڈی جی پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ کیا ٹک ٹاک ایپلیکیشن بند کرنے سے ان کو نقصان ہو گا؟ جس پر ڈی جی جواب دیا جی ہاں نقصان ہوگا۔
ڈی جی پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ٹک ٹاک کے عہدیداروں کو درخواست دی ہے لیکن ابھی مثبت جواب نہیں آیا۔
اس پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا کہنا تھا جب تک ٹک ٹاک کے عہدیدار آپ کی درخواست پر عمل نہیں کرتے اور غیر اخلاقی مواد روکنے کے لیے آپ کے ساتھ تعاون نہیں کرتے، اس وقت تک ٹک ٹاک بند کر دی جائے۔
عدالت نے ملک بھر میں آج سے ہی ٹک ٹاک ایپلی کیشن کو بند کرنے کا حکم دیا۔