ٹھوکر

نیلم

محفلین
ٹھوکر

زندگی میں ہمارے ساتھ چلنے والا ہر شخص اس لیے نہیں ہوتا کہ ہم ٹھوکر کھا کر گریں اور وہ ہمیں سنبھال لے ہاتھ تھام کر، گرنے سے پہلے یا بازو کھینچ کر گرنے کے بعد۔۔۔۔۔ بعض لوگ زندگی کے اس سفر میں ہمارے ساتھ صرف یہ دیکھنے کے لیے ہوتے ہیں کہ ہم کب کہاں اور کیسے گرتے ہیں۔ لگنے والی ٹھوکر ہمارے گھٹنوں کو زخمی کرتی ہے یا ہاتھوں کو، خاک ہمارے چہرے کو گند ا کرتی ہے یا کپڑوں کو۔

اقتباس: عمیرہ احمد کے ناول "تھوڑا سا آسمان" سے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
مجھے بھی آج ٹھوکر لگی ہے۔:confused: پاؤں میں موچ بھی آ گئی چھوٹی سی۔ :cool: صحیح کہا عمیرہ احمد نے۔ سب لوگ مسکرانا شروع ہو گئےo_O
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
میری اس سنجیدہ دھاگے میں اسقدر رنجیدہ بات کو مزاح کے رنگ میں ڈھالا جا رہا ہےo_O ۔ میں اسکے خلاف کبھی نہ کبھی ضرور آواز اٹھاؤں گا:ROFLMAO:
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
انسان بھی کتنا مجبور اور لاچار ہوتا ہے باہر آس پاس لگے سبھی آئینے پھوڑ بھی ڈالے تب بھی اپنے اندر لگے آئینے کا سامنا ہردم لازمی ہوتا ہے۔ صرف ایک اپنی ذات سے بچنے کے لیے کسی بھی ناگوار چیز کو چھیلنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے ۔ اور اپنا سامنا لمحہ بھر کو بھی کرنا نہیں چاہتا۔

عمیرہ احمد کے ناول "تھوڑا سا آسماں" سے اک بار پھر اقتباس:)
 

نیلم

محفلین
انسان بھی کتنا مجبور اور لاچار ہوتا ہے باہر آس پاس لگے سبھی آئینے پھوڑ بھی ڈالے تب بھی اپنے اندر لگے آئینے کا سامنا ہردم لازمی ہوتا ہے۔ صرف ایک اپنی ذات سے بچنے کے لیے کسی بھی ناگوار چیز کو چھیلنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ اور اپنا سامنا لمحہ بھر کو بھی کرنا نہیں چاہتا۔

عمیرہ احمد کے ناول "تھوڑا سا آسماں" سے اک بار پھر اقتباس:)
بلکل ...ایسا ہی ہوتاہے...
 

نیلم

محفلین
‎**********************************
کبھی کبھی میرا دل چاہتا ہے کہ خوب قہقہے لگاؤں ،اتنا ہنسوں اتنا ہنسوں کہ آنکھوں سے آنسو نکل آئیں اور میرے اندر کی ساری کڑواہٹ سارا دکھ ،ساری نفرت ،سارا غصہ ان قہقہوں کے ساتھ میرے اندر سے نکل جائے اور میں بالکل ہلکی پھلکی ہو کر ایک نئی ذندگی جئیوں ایک نئے جوش ایک نئے ولولے ایک نئی چاہت کے ساتھ ۔ پھر ایک ایسا خوشگوار سویرا جنم لے کہ میری روح تک سرشار ہو جائے ۔اور پھر مجھے کبھی غصہ نہ آئے ،کہ یہ غصہ ہی تو ہے جو شیطان کو مجھ پر قابو دے دیتا ہے ،اُس وقت میں بلا سوچے سمجھے سب کو کوسنے لگتی ہوں ،سب کے عیب تلاشنے لگتی ہوں ،ہر شخص میں مجھے برائی نظر آنے لگتی ہے ہر ایک مجھے دشمن نظر آتا ہے ،
اُس وقت انسانیت سو جاتی ہے اور ضمیر بھی نظر چرا لیتا ہے ،تو بس یہ غصہ ہی تو ہے جو آگ کی طرح پھیل جاتا ہے اور اپنے ساتھ میری ساری اچھائیاں بہا لے جاتا ہے ۔۔۔ چاہے کچھ منٹ کے لئے ہی کیوں نہ ہو ۔مگر میرا نقصا ن دنوں مہینوں سالوں پر محیط ہو جاتا ہے ۔ بس مجاہد وہ ہی ہے جو غصے کے وقت اپنے ہوش و حواس قائم رکھے اور بس اتنا غصہ کرے جو نہ اُسے نقصان پہنچائے اور نہ کسی دوسرے کو ، کہ یہ ایک فطری کیفیت ہے جو ہر انسان کے لئے ضروری بھی ہے ۔بس قابو پانا ہمارا کام ہے ۔کیونکہ غصہ نفرت، کدورت ،اور عداوت کو جنم دیتا ہے ۔ اور صبر اور برداشت چاہت، محبت ، ایثاراور خلوص کا سر چشمہ بنا دیتا ہے ۔
بس اپنے اندر جھانکنے کی دیر ہے کہ راہ خود بہ خود سامنے آجاتی ہے اور اس پر عمل کرتے ہی ہم سر خرو ہو جاتے ہیں ۔اور نیکیوں کی طرف ہمارے قدم بڑھتے چلے جاتے ہیں ۔تو کیوں نہ سب سے پہلے اپنے غصے پر قابو پایا جائے غصے کو ختم کیا جائے تاکہ ہم سب ایک ہو سکیں ۔کیونکہ ہمیں سب سے زیادہ غصہ ایک دوسرے پر ہی آتا ہے ۔
یہ غصہ ہی ہے جو ہمیں ایک دوسرے کی تعریف اور توصیف سے بھی دور کر دیتا ہے ۔اور ہم کنجوس ہوجاتے ہیں ۔
اللہ ہمارے قدم نیکیوں کی جانب رواں دواں رکھے آمین ۔

عالم آرا: کا لم
 

نیلم

محفلین
بقا کی بازی

مرد ھر بازی دماغ سے کھیلتا ھے کبھی کبھار کوئی ایک بازی ایسی ھوتی ھے جسے وہ دل سے کھیلتا ھے ۔ اورجس بازی کو وہ دل سے کھیلتا ھے اس میں مات کبھی نہیں کھاتا کیونکہ وہ بازی انا کی بازی ھوتی ھے ۔

عورت ھر بازی دل سے کھیلتی ھے مگر کبھی کبھار کوئی ایک بازی ایسی ھوتی ھے جسے وہ دماغ سے کھیلتی ھے اور اس وقت کم ازکم اس بازی میں کوئی اس کے سامنے کھڑا رہ سکتا ھے نہ اسے چت کر سکتا ھے اور وہ بازی بقا کی بازی ھوتی ھے ۔

از عمیرہ احمد

مات ھونے تک
 
Top