فلسفی
محفلین
میری کوشش تھی کہ کوئی آفلائن اوپن سورس لائبریری اس کام کے لیے دستیاب ہوتی۔ (tesseract) کو ٹیسٹ کیا تھا۔ (iron ocr) میں اردو کی سپورٹ موجود نہیں۔ (Apache Tika) یا اور دوسری لائبریریز کو چیک کروں گا اگر کوئی کامیابی ملی تو وہ اس کی بنیاد پر بھی پروگرام میں ردوبدل کیا جاسکتا ہے۔ فی الحال فوری طور پر گوگل والی اے پی آئی ہی بآسانی اور مناسب طور پر دستیاب محسوس ہوئی اس لیے اس کو شامل کردیا۔
سی ایل ای والے پہلے (CRULP) کے نام سے کام کرتے تھے۔ یہ تحقیاتی شعبہ پہلے لاہور کی فاسٹ یونیورسٹی میں موجود تھا جس کی سربراہی غالبا ڈاکٹر سرمد کرتے تھے۔ میں جب گریجویشن سے فارغ ہوا تو اس وقت فونٹ اور اردو او سی آر کا بھوت سوار ہوا تھا۔ اس وقت کرلپ والوں نے تازہ تازہ فونٹ ریلیز کیا تھا۔ جس کی خطاطی کا کام محترم جمیل صاحب جو میرے شیخ (حضرت نفیس شاہ صاحب رحمہ اللہ، استاد الخطاط) کے بھانجے ہیں، نے انجام دیا تھا۔ اس وقت شیخ حیات تھے لیکن عمر رسیدہ، ہم نے شیخ سے بھی فونٹ بنانے کا ذکر کیا تھا، تب شیخ نے بتایا تھا کہ فونٹ کے لیے پہلے بھی کراچی کی کوئی کمپنی (شاید پاک ڈیٹا والے) شیخ کا خطاطی کا کام لے کر گئے تھے لیکن شیخ کے مطابق اس کو نہ ڈھال سکے۔ خیر ان دنوں ہم نے جمیل صاحب سے بھی ملاقات کی اور فاسٹ یونیورسٹی بھی گئے، ڈاکٹر سرمد صاحب سے ملاقات تو نہ ہوسکی البتہ تحقیقی ادارے کا تفصیلی دورہ کیا (جو غالبا اس وقت وہیں کے طالب علم جو فراغت کے بعد اس تحقیقاتی ادارے میں کام کر رہے تھے، نے کروایا، غالبا عاطف نام تھا ان کا)۔ وہیں یہ بات معلوم ہوئی کہ او سی آر پر کام ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔
اپنا او سی آر بنانے کے لیے یو ای ٹی کی لائبریری تک بھی پہنچے جہاں سے ایک فائنل ائیر کے پروجیکٹ کی کاپی بھی نکلوائی جو اردو او سی آر پر بالکل ابتدائی تحقیق تھی۔ ارادہ یہ تھا کہ اس کی بنیاد پر آگے کام کیا جائے۔ لیکن ۔۔۔۔ آہ
فکرِ معاش نے مجھے برباد کردیا
ورنہ میں ہوتا ایک بڑا مشہور آدمی
فاسٹ یونیورسٹی کے دورے کے دوران ہمارے شیخ سے تعلق رکھنے والے ریاضی کے شعبے کے پروفیسر تھے غالبا ڈاکٹر بلال نام تھا، ان سے ملے تھے تو ان کے الفاظ ابھی بھی یاد ہیں۔ انھوں نے پوچھا تھا کہ یہ کام مشکل ہے تمہارے پاس سرمایہ کتنا ہے۔ ہم (میں اور میرا دوست) ایک دوسرے کی شکل دیکھنے لگے کہ بھائی جیب میں موٹرسائیکل کے پٹرول کے لیے پیسے نہیں آپ سرمائے کی بات کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کے سرمائے کے بغیر مشکل ہے لیکن خیر اللہ تعالیٰ آپ کی مدد فرمائے۔ پھر وہی ہوا کہ ساری تحقیق دھری کی دھری رہ گئی اور ہم روزگار کی تلاش میں سرگرداں۔
طوالت کے لیے معذرت، اصل میں آپ حضرات کی گفتگو سے کچھ پرانی یادیں تازہ ہو گئیں، اس لیے بھڑاس نکال لی۔ خیر میں دیکھتا ہوں کہ اس ضمن میں مزید کیا بہتری لائی جاسکتی ہے۔
سی ایل ای والے پہلے (CRULP) کے نام سے کام کرتے تھے۔ یہ تحقیاتی شعبہ پہلے لاہور کی فاسٹ یونیورسٹی میں موجود تھا جس کی سربراہی غالبا ڈاکٹر سرمد کرتے تھے۔ میں جب گریجویشن سے فارغ ہوا تو اس وقت فونٹ اور اردو او سی آر کا بھوت سوار ہوا تھا۔ اس وقت کرلپ والوں نے تازہ تازہ فونٹ ریلیز کیا تھا۔ جس کی خطاطی کا کام محترم جمیل صاحب جو میرے شیخ (حضرت نفیس شاہ صاحب رحمہ اللہ، استاد الخطاط) کے بھانجے ہیں، نے انجام دیا تھا۔ اس وقت شیخ حیات تھے لیکن عمر رسیدہ، ہم نے شیخ سے بھی فونٹ بنانے کا ذکر کیا تھا، تب شیخ نے بتایا تھا کہ فونٹ کے لیے پہلے بھی کراچی کی کوئی کمپنی (شاید پاک ڈیٹا والے) شیخ کا خطاطی کا کام لے کر گئے تھے لیکن شیخ کے مطابق اس کو نہ ڈھال سکے۔ خیر ان دنوں ہم نے جمیل صاحب سے بھی ملاقات کی اور فاسٹ یونیورسٹی بھی گئے، ڈاکٹر سرمد صاحب سے ملاقات تو نہ ہوسکی البتہ تحقیقی ادارے کا تفصیلی دورہ کیا (جو غالبا اس وقت وہیں کے طالب علم جو فراغت کے بعد اس تحقیقاتی ادارے میں کام کر رہے تھے، نے کروایا، غالبا عاطف نام تھا ان کا)۔ وہیں یہ بات معلوم ہوئی کہ او سی آر پر کام ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔
اپنا او سی آر بنانے کے لیے یو ای ٹی کی لائبریری تک بھی پہنچے جہاں سے ایک فائنل ائیر کے پروجیکٹ کی کاپی بھی نکلوائی جو اردو او سی آر پر بالکل ابتدائی تحقیق تھی۔ ارادہ یہ تھا کہ اس کی بنیاد پر آگے کام کیا جائے۔ لیکن ۔۔۔۔ آہ
فکرِ معاش نے مجھے برباد کردیا
ورنہ میں ہوتا ایک بڑا مشہور آدمی
فاسٹ یونیورسٹی کے دورے کے دوران ہمارے شیخ سے تعلق رکھنے والے ریاضی کے شعبے کے پروفیسر تھے غالبا ڈاکٹر بلال نام تھا، ان سے ملے تھے تو ان کے الفاظ ابھی بھی یاد ہیں۔ انھوں نے پوچھا تھا کہ یہ کام مشکل ہے تمہارے پاس سرمایہ کتنا ہے۔ ہم (میں اور میرا دوست) ایک دوسرے کی شکل دیکھنے لگے کہ بھائی جیب میں موٹرسائیکل کے پٹرول کے لیے پیسے نہیں آپ سرمائے کی بات کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کے سرمائے کے بغیر مشکل ہے لیکن خیر اللہ تعالیٰ آپ کی مدد فرمائے۔ پھر وہی ہوا کہ ساری تحقیق دھری کی دھری رہ گئی اور ہم روزگار کی تلاش میں سرگرداں۔
طوالت کے لیے معذرت، اصل میں آپ حضرات کی گفتگو سے کچھ پرانی یادیں تازہ ہو گئیں، اس لیے بھڑاس نکال لی۔ خیر میں دیکھتا ہوں کہ اس ضمن میں مزید کیا بہتری لائی جاسکتی ہے۔
جی ان شاءاللہ اگلی ریلیز میں خیال رکھوں گا۔فلسفی دوبارہ ٹیسٹنگ سےیہ بات سامنے آئی ہے کہ امیج ٹو ٹیکسٹ ٹول میں پیج نمبر ٹیکسٹ اصل امیج فائل کا نام ہی رہناچاہئے۔ جبکہ ریختا ڈاؤنلوڈر میں اسے نمبر کیساتھ کر دیں تو بہتر رہے گا۔