اگرچہ اصل لطف تو بستر سے چپک کے ٹیسٹ میچ دیکھنے میں ہی ہے، لیکن ظاہر ہے کہ اس کا وقت ہمارے سمیت شاید ہی کسی کے پاس ہو۔ لیکن ٹیسٹ میچ کے سکور سے اپ ڈیٹ ہوتے رہنا بھی بہت پرلطف اور بسا اوقات سنسنی خیز کام ہے۔ کافی دفعہ ہر ایک سیشن میں کھیل کا توازن بدلتا نظر آتا ہے۔
آجکل موبائل پہ انٹرنیٹ کی دستیابی سے تو ٹیسٹ کرکٹ کو فالو کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ بچپن میں اس کام کے لئے ہم ریڈیو ساتھ لئے پھرا کرتے تھے۔
وہ بھی جب میچ آسٹریلیا یا نیوزی لینڈ میں ہو رہا ہو۔سر دیوں کی ٹھنڈی سویر،اور آسٹریلیا(براعظم) کے خوبصورت گراؤنڈ ،چائے کا کپ ۔۔۔۔
ٹک ٹک کرکٹ میں کیا مزہ ہے؟ جو مزہ یکے بعد دیگرے چھکے اور چوکے دیکھنے میں آتا ہے، اسے ٹیسٹ کرکٹ کیسے پورا کر سکتا ہے؟
بھائی اول تو ٹیسٹ کرکٹ اب مزید ٹک ٹک رہی ہی نہیں، دوسرا یہ کہ جو باؤلرز کے حاوی ہونے کا لطف ہے وہ چھکے اور چوکے میں نہیں ہے۔جب گیند کی سوئنگ کے سامنے بلے باز کتھک کرتے ہیں تو جو لطف آتا اسکے سامنے نرگس کا ڈانس چہ معنی دارد۔
شاید میں آپ کو سمجھا نہ پاؤں کہ کیسے فاف ڈوپلیسی کے 200 بالز پر 15 رنز یا اے بی ڈی ویلیئر کے 250 بالز پہ 20 رنز بھی اپنے لطف اور سنسنی خیزی میں 31 بالز پہ 100 سے کم نہیں۔
آئے ہائےیاز بھائی تسی مہان شہان گہان ہو۔فاف اور اے بی نے پچھلے چند برسوں میں شاندار اننگ کھیلیں ہیں ، آسٹریلیا میں، انڈیا کیخلاف ،انڈیا کیخلاف لیکن اے بی نے جو
ناگپور میں کیا اسکے لئے بس یہی کہا جا سکتا اے بی ڈی وی است اے بی ڈی وی است اے بی ڈی وی است۔۔