کیسے اسکول تخلیق کو قتل کرتے ہیں اس پر ایک خوبصورت گفتگو
How schools kill creativity
شکریہ۔ میں اس کو فارغ ہو کر دیکھوں گی لیکن کری ایٹیویٹی سے متعلق سے ایک بات یاد آئی۔
برطانیہ میں میری یونی میں ایک ٹیچر تھیں جنہوں نے کسی زمانے میں ایلیمنٹری سکول میں پڑھایا تھا۔ تخلیقی کام پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ایک بات سنائی کہ ایک بار انہوں نے اپنی مونیٹیسوری کلاس کے بچوں کو '
پلے ڈو' سے بھیڑ بنانے کا کام دیا۔ بچوں نے بڑے اچھے اچھے ماڈلز بنائے۔ ایک بچی ان کے پاس آئی اور اپنا ماڈل دکھایا جو صرف ایک گول سا گولہ تھا۔ ٹیچر نے پوچھا کہ یہ تو بھیڑ نہیں ہے۔ اس کا سر اور ٹانگیں کدھر ہیں؟ بچی نے جواب دیا کہ بھیڑ سو رہی ہے اور سوتے ہوئے اس نے اپنا سر اور ٹانگیں اپنے دھڑ کے نیچے چھپا لی ہیں۔ ٹیچر نے اس بچی کو creativity اور مشاہدے میں اے پلس گریڈ دیا۔ اب اگر ایسا ہی کوئی بچہ ہمارے یہاں کرے تو زیادہ امکان یہی ہے کہ اس سے یہ پوچھے بغیر کہ صرف گولہ ایک بھیڑ کیسے ہو سکتا ہے، اس کو فیل کر دیا جائے گا اور اس کی تخلیقی صلاحیت کو وہیں پر روک دیا جائے گا۔ ایسا صرف پاکستان میں نہیں باقی جگہوں پر بھی ہوتا ہے لیکن ہم چونکہ پاکستان کی بات کر رہے ہیں تو میں یہاں کی مثال ہی دوں گی۔
ہمارے یہاں تو تخلیقی لکھائی والا کام بھی ڈکٹیٹڈ ہوتا ہے۔ تبھی تو آپ تیسری جماعت سے لیکر اپنے دفتر میں آنے تک چھٹی کی درخواست 'I beg to say that' سے شروع کرتے ہیں اور 'yours' obediently' پر ختم کرتے ہیں۔ اور لالچ بری بلا ہے میں میرے اباجان نے بھی لالچی کتا والی کہانی پڑھی اور لکھی اور میں نے بھی۔ بلکہ اب تیسری جنریشن بھی یہی کچھ پڑھے اور لکھے گی۔