امریکہ میں ٹیکس کے بارے میں یہ موضوع پرانا ہے ۔ میں اس موضوع میں مذہبی نظریات کا اضافہ کرنا چاہتا ہوں۔
ٹیکس یا دوسرے معانوں میں زکواۃ، چیریٹی ، ٹیکس، صدقہ، اللہ کا ، گاڈ کا حق یا حصہ ۔ اسلامی ملکوں کی طرح ، امریکہ میں بھی موضوع بحث ہیں۔ جس طرح پاکستان میں لوگوں کا ایمان ہے کہ زکواۃ صرف اور صرف مسجدوں کو ادا کی جانی چاہئے۔ امریکہ کا ایک بڑا طبقہ ہر اتوار کو چرچ میں ایک چیک کاٹ کر دیتا ہے ، اس کو یہ چیریٹی کہتے ہیں۔ چرچ اس سے عمارت کی تعمیر سے لے کر سوپ کچن تک چلاتے ہیں۔ اسی طرح جس طرح پاکستان میں ایک بڑا طبقہ مسجد میں "زکواۃ، صدقات وغیرہ" کی ادائیگی کرکے مسجد کی عمارت اور لنگر کے جاری رکھنے کو ہی بس "زکواۃ، خیرات، فطرہ، صدقات" سمجھتے ہیں۔
ان دونوں طبقوں میں ، چاہے امریکہ میں ہوں یا پاکستان میں یہ قدر مشترک ہے کہ یہ دونوں عام فلاح اور بہبود کے لئے دل سے "ٹیکس" ادا کرنے موڈ میں نہیں ہوتے ۔ یہ آج بھی یہ سمجھتے ہیں کہ چاہے پاکستانی سڑکوں پر لوگ بھیک مانگتے پھریں ، یا امریکہ میں فلاح و بہبود بند ہوجائے۔ ان کا چرچ یا مسجد کو دیا ہوا "ٹیکس " کافی ہے۔ مجھے بہت سے امریکی ایسے ملتے ہیں جو ٹیکس ادا کرنے کو علت سمجھتے ہیں اور مجبوراً ادا کرتے ہیں۔ وہ ویلفئیر یعنی فلاح بہبود پر پلنے والے لوگوں کے لئے اپنی طرف سے پیسا ادا کرنا یعنی ٹیکس ادا نہیں کرنا چاہتے ۔
امریکہ میں فیڈرل حکومت اور کچھ ریاستوں آمدنی پر ٹیکس لیا جاتا ہے ۔ جس کا تعلق کسی بھی مذہب سے نہیں ۔ البتہ جو رقم آپ نے چیریٹی ایبل اداروں کو دی ان کو آپ اپنی آمدنی میں سے منہا کرسکتے ہیں۔ امریکہ میں وفاقی یعنی فیڈرل حکومت کا اوسط ٹیکس 20 فی صد سے کچھ زیادہ اور کبھی کچھ کم ہوتا ہے۔ مختلف آمدنیوں والے افراد پر ٹیکس کی شرح مختلف ہے۔ اسی طرح ریاستیں اوسطاً 10 فی صد کے لگ بھگ ٹیکس وصول کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ ریاستوں میں کاؤنٹی اور سٹی بھی پراپرٹی ٹیکس اور سیلز ٹیکس وصول کرتی ہیں۔ ایک عام امریکی ان میں سے ہر قسم کے ٹیکس ادا کرتا ہے ۔
اس ٹیکس یا " جسے آپ زکواۃ، صدقات، خیرات وغیرہ سمجھ سکتے ہیں" کے نظام سے ہونے والی آمدنی کی مدد سے فلاح بہبود، نظریاتی ریاست کا دفاع، انفرا سٹرکچر کی تعمیر، حکومتی اداروں کی تنخواہ، ترقیاتی منصوبے، تعلیمی مراکز، اسکول، اعلی تعلیمی سہولتیں ، ہونیورسٹیوں کو گرانٹس، طالب علموں کا وظیفے ، کاروباری قرضے جاری کئے جاتے ہیں۔
امریکی ٹیکس ، منافع یا آمدنی ہونے پر لاگو ہوجاتا ہے لیکن ادا کرنے کے لئے منافع یا آمدنی کے تاریخ کے بعد اگلے سال 15 اپریل تک ٹیکس کی ادائیگی کی چھوٹ ہوتی ہے۔ اگر وقت پر ٹیکس نا ادا کیا جائے تو غیر ادا شدہ ٹیکس پر منافع اور جرمانہ دونوں ہوتا ہے ۔ منافع سے ہوئی آمدنی پر بھی ٹیکس کی شرح وہی ہے جو آمدنی پر۔
اسلامی معاشروں میں ٹیکس یعنی زکواۃ، صدقات، خیرات کا تصور ابتدائے اسلام سے موجود تھا۔ مختلف فرقوں میں ٹیکس یعنی زکواۃ، صدقات، خیرات یا اللہ و رسول کے حق کی شرح مختلف ہے۔ شیعہ اس کو خمس یا 20 فی صد آمدنی یا منافع پر سمجھتے ہیں اور زیادہ تر سنی اس کو ڈھائی فی صد سالانہ اثاثہ یا نصاب پر ۔۔ ابتدائی حکومتوں میں یہ ٹیکس حکومت کو ادا کیا جاتا تھا لیکن آج بہت سے ممالک میں ٹیکس یعنی زکواۃ، صدقات، خیرات یا اللہ و رسول کے حق کو مسجدوں کا حق سمجھتے ہیں۔ مسلمانوں میں نظریہ ، عیسائیوں اور یہودیوں کے اسلام لانے سے پھیلا، کیوں کہ یہ یہودی اور عیسائی لوگ پہلے بھی اپنے چرچ اور سینا گاگ کو ٹٰکس ادا کرتے تھے۔
قرآن میں ٹیکس یعنی زکواۃ، صدقات، خیرات یا اللہ و رسول کے حق کا تصور۔
کتنا ٹیکس؟
8:41 وَاعْلَمُواْ أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُمْ بِاللّهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَى عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اور جان لو کہ جو کچھ تمہیں بطور غنیمت،منافع ملے خواہ کسی بھی چیز سے ہو تو اس میں سے پانچواں حصہ الله اور اس کے رسول کا ہے اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے اگر تمہیں الله پر یقین ہے اور اس چیز پر جو ہم نے اپنے بندے پر فیصلہ کے دن اتاری جس دن دونوں جمع ملیں اور الله ہر چیز پر قادر ہے
ٹیکس کی ادائیگی کب؟
6:141 وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُتَشَابِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ كُلُواْ مِن ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَآتُواْ حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ وَلاَ تُسْرِفُواْ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ
اور اسی نے وہ باغ پیدا کیے جو چھتو ں پر چڑھائے جاتے ہیں او رجو نہیں چڑھائے جاتے اور کھجور کے درخت او رکھیتی جن کے پھل مختلف ہیں اور زیتون اور انار پیدا کیے جو ایک دوسرے سے مشابہاور جدا جدا بھی ہیں ان کے پھل کھاؤ جب وہ پھل لائیں اور جس دن اسے کاٹو اس کا حق ادا کرو اور بے جا خرچ نہ کرو بے شک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
بنیادی طور پر دولت فصل، کھیتی ، باغات کی پیداوار اور زمین سے حاصل کی جانے والی توانائی ہے ۔ کسی بھی مساوات سے ان اشیاء کو نکال دیں تو نسل انسانی بھوکوں مرجائے۔ سونا، روپیہ ڈالر خوراک اور توانائی کے بغیر بے کار ہیں۔ لیکن اتفاق سے پاکستان میں دولت پر یعنی ایگریکلچر یا زراعت سے ہونے والی آمدنی پر ٹیکس نہیں ہے ۔