ٹیکنالوجی کے بت کی پرستش............اوریا مقبول جان

عثمان

محفلین
اوریا صاحب نے کسی ایک مخصوص علاقے کے ماحول پر اثر انداز ہونے والے ہتھیاروں اور زلزلہ ، بارشیں، طوفان اور اس طرح کے ہتھیاروں کا ابھی ذکر نہیں کیا جو کہ کافی عرصے سے استعمال کیے جا رہے ہیں اور بہت بڑے پیمانے پر تباہیاں بھی پھیلائی جا چکی ہیں صرف ٹیسٹنگ کے لیے ۔

"ہارپ" نامی مزاحیہ سازشی تھیوری اور اس کے مدلل رد پر دھاگے محفل پر پہلے ہی موجود ہیں۔
سازشی تھیوری میں دلچسپی رکھتے ہوں تو اغوا کار خلائی مخلوق کے وجود سے لے کر ۔۔۔زمین flat ہونے تک ۔۔۔ سب موجود ہے۔ مطلوب دلیل نہیں بلکہ محض اعتقاد ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
محترم کالم نگار کااک بہت اچھا مفید کالم صرف اس لیئے اپنی اہمیت کھو بیٹھا کہ
احادیث رسول پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اللہ تعالی کے فرامین اس گروہ کی حمایت و نصرت کے لیئے استعمال ہوتے محسوس ہوئے جو کہ " متشدد و متعصب " کے درجات سے کہیں آگے ہے ۔
کالم نگار نے " ٹیکنالوجی " کے اس حقیقی بت اور ہتھیار کا ذکر نہ فرمایا جس کے آگے سجدہ ریز ہوتے ان کا یہ کالم " انتشار و فساد " کی بنیاد بنتے ہوئے بھی یہی صدا لگا رہا ہے کہ " ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں "
جنت میں براہ راست " دخول " کرنے والے " خود کش حملہ آور شہیدوں " کو کالم نگار نے براہ راست امریکی ایجنٹ قرار دیتے ان " شہیدوں " کا جنت میں داخلہ مشکل بنا دیا ۔
یہ بارہ چودہ سولہ سالہ " جنت کے لالچ میں پھٹنے والے " جانے کون سی امریکی لیبارٹریوں میں " تنویمی معمول " بنے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علموں بس کریں او یار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

دوست

محفلین
ایک عرصے سے اردو محفل پر توپ و تفنگ سے لیس بحث بازوں کا غلبہ ہو چکا ہے ۔ اول اول ایک خبر یا مضمون پوسٹ کرتے ہیں پھر اسکے بعد توپیں سیدھی کر کے منتظر رہتے ہیں کون جال میں پھنستا ہے۔ جب کوئی مخالف الرائے پھنس جائے اس کی بینڈ بجتی ہے کہ دنیا دیکھتی ہے۔ ہر تبصرے کا اقتباس لے کر بااہتمام جواب، ہر پیغام پر باجماعت ناپسندیدہ، غیر متفق، اور پر مزاح کی ریٹنگ۔ اس کام کے لیے مناسب حد تک آنلائن وقت اور آنلائن بحث بازی میں گریجویشن ہونی چاہیئے۔ کسی زمانے میں مجھے بھی مختلف فورمز پر بحث بازی کے پہاڑ سر کرنے کا شوق ہوا کرتا تھا۔ آج کل میں ایسی آنلائن بحثوں اور رکشوں کے پیچھے لکھے پروپیگنڈا فلیکس بورڈز کو یکساں اہمیت دیتا ہوں یعنی کوئی اہمیت نہیں دیتا۔
چنانچہ آپ کیری آن رکھیں۔ میں ذرا ہیری پوٹر پڑھ لوں، میرے لیے فکشن میں ایپک فنٹاسی پسندیدہ صنف ہے۔ اوریا مقبول جان میرے پسندیدہ لکھاریوں میں سے نہیں۔
لگے دم مٹے غم
یا پیر اوریا مقبول جان
سب کا بھلا
ٹیکنالوجی کا شتیا ناش
دجال پر لعنت
لگڑدم بگڑدم
یا پیر اوریا مقبول جان
 
میرے خیال میں کالم کے عنوان "ٹیکنالوجی کے بت کی پرستش" سے کالم نگار کی مراد اقبال کے اس شعر کے مفہوم کو واضح کرنا رہی ہوگی کہ:
اللہ کو پامردیِ مومن پہ بھروسہ
ابلیس کو یورپ کی مشینوں کا سہارا
لیکن اسے بدقسمتی ہی کہیں گے کہ کنفیوژن کے اس دور میں بہت سے ایسے اذہان جو مذہبیت میں راہِ اعتدال و صواب سے ہٹ چکے ہیں، ایسے کالمز سے انکو اپنا طرزِ عمل بہتر درست ہونے کا مزید گمان گذرنے لگتا ہے اور تائدید و تصدیق کا شائبہ محسوس کرنے لگتے ہیں۔۔۔۔مثال اگر دینی ہو تو غزوہ ہند کے حوالے سے اوریا صاحب کے کالمز میں جن احادیث کا تذکرہ کیا جاتا ہے، اگر القاعدہ کے تکفیری وخارجی دہشت گرد عناصر ان احادیث میں بیان کئے گئے مجاہدین کا مصداق اپنے آپ کو قرار دینے لگ پڑیں تو یہی کہا جائے گا کہ شائد ایک درست بات کو بے محل وقت اور جگہ پر بیان کرنے سے یہ نتیجہ نکلا۔ چنانچہ احتیاط لازم ہے خصوصاّ احادیث ِ رسول کو اپنے اندازوں کے مطابق حالات پر منطبق کرنے میں۔ :)
 

S. H. Naqvi

محفلین
یہی ہٹ دھرمی محفل کا ماحول خراب کر رہی ہے۔ ساقی صاحب کی باتیں بالکل مناسب اور مطالبات جائز ہیں۔ خود علم کو علم کا دریا سمجھنا اور ایسی فضول گوئی کرنا، یہ ایک محفلین کے شایان شان نہیں ہے۔ بحر حال آپکا طرز عمل مناسب نہیں آگے آپکی مرضی۔:)
 
Top