ٹی وی چینلز اور جگت باز ٹاک شوز

حمیر یوسف

محفلین
’’تمہارا منہ ایسا ہے، جیسے کوئی اونٹ بوسہ لے رہا ہو‘‘یہ جملہ پنجابی میں کہا گیا تھا، ایک معتبر نیوزچینل سے نشر ہونے والا ایسا عامیانہ فقرہ مجھے چونکا گیا۔ یوں لگا جیسے تھیٹر پر پیش کیا جانے والا کوئی ڈراما دیکھ رہا ہوں۔فقرہ ادا کرنے والے نے پھر ایسا ہی منہ بنا کے بھی دکھایا، جو اونٹ کاتو کم از کم نہیں لگ رہا تھا، یہ اور بات ہے کہ ہم نے کبھی اونٹ کو بوسہ لیتے دیکھا نہیں۔

نیوز چینلز دن رات عوام کو خبروں سے آگاہ رکھتے ہیں۔ اپنا مواد متنوع رکھنے کے لیے انہیں کچھ ہلکی پھلکی اور مختلف قسم کی چیزیں مرتب کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ خبروں پر مزاحیہ انداز میں تبصرہ، کامیڈی اور پیروڈی مستعمل بھی تھی اور مقبول بھی، لہذا نیوز چینلز نے بھی اسی انداز کے پروگرام شروع کر دیے۔

Khabarnaak-Episode-Full-by-Geo-Tv-300x225.jpg


عوام میں پذیرائی ملی تو مزاحیہ پروگراموں کی مانگ میں بھی اضافہ ہوا۔ دیکھنے والے مزید تنوع بھی مانگنے لگے۔ ویسے بھی ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں۔ جب پیروڈی کے لیے سیاستدان کم پڑ گئے، تودیگر شعبہ زندگی میں کام کرنے والے افراد کی باری آئی۔ صحافیوں کی بھی پیروڈی کی جانے لگی۔ یہاں تک کہ ایک چینل پر چلنے والے پروگرام میں اسی چینل کے صحافیوں اور اینکروں کو ہدف بنا لیا گیا۔

Mazaq-Raat-dunya-news.jpg


Had-e-Adab-webbanner.jpg


چیز منفرد تھی، اس لیے عوام نے اسے سراہا بھی۔ چینل کے کھلے دل کی بھی تعریف کی گئی، کہ اپنے ہی افراد کی پیروڈی پر برا نہیں مناتا۔ عوامی زبان میں کہا گیا ’’اپنے ہی بندوں کو رگڑ دیتا ہے، بڑی بات ہے۔‘‘ رفتہ رفتہ سادہ پیروڈی بھی اپنا مزہ کھونے لگی، تو کچھ درمیانے درجے کے کالم نگار اپنی دکان لے کر آن براجمان ہوئے۔ انہوں نے سٹیج ڈراموںمیں کام کرنے والے افراد کو اس میدان میں ’’اتارا‘‘۔ پھر تو ایسے ایسے جملے بھی نیوز ٹی وی کے ناظرین تک پہنچے

’’تمہارا چہرہ لڈو کے سانپ جیسا ہے‘‘ ’’تم ایسے لگ رہے ہو جیسے کوئی سڑی ہوئی ککڑی ہوتی ہے۔‘‘ کسی دوسرے کا مذاق اڑاتے ان جملوں کو جُگت کہا جاتا ہے۔ لیکن مزاح پیدا کرنے کے لیے نہ تو کسی کی صورت کو بخشا گیا، نہ جسمانی خدوخال کو۔ مثلاً، کسی لمبی ناک والے سے ٹھٹھہ کرنا ہے تو اسے کہا گیا ’’تمہیں دیکھ کر یوں لگتا ہے طوطے کی حجامت کی گئی ہے‘‘

کسی دبلے شخص کو کمزور کہنا مقصود ہے تو کہاگیا’’اسے دیکھ کر لگتا ہے تیتر کو ٹی بی ہو گئی ہے‘‘ یہی نہیں، پروگرام میں شرکت کرنے والے مہمانوں کو بھی نہیں بخشا جاتا۔ کسی مہمان کو برفانی ریچھ کہہ دیا جاتا ہے، کسی خاتون کو جھنگ کی میڈونا، یا جڑانوالہ کی جینٹ جیکسن۔

تحریر کا ماخذ(لنک) : کیا بندر کے ہاتھ میں چھری آ گئی ہے؟
 
کچھ باتیں تو ایسے شوز میں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کو یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا ۔
یا کم از کم میں ایسا نہیں کر سکتا ۔
 

آبی ٹوکول

محفلین
سب سے زیاد واہیات باتیں آفتاب اقبال کے شوز میں ہوتی ہیں اتنی تو شید وہ بیچارے سٹیج اداکار سٹیج ڈرامے بھی نہیں کیا کرتے تھے ۔آفتاب اقبال انتہائی بھونڈے انداز کا خود پسنداور خطرناک حدتک خود نمائی کا " دلدادہ " "انسان ہے ۔
 
سب سے زیاد واہیات باتیں آفتاب اقبال کے شوز میں ہوتی ہیں اتنی تو شید وہ بیچارے سٹیج اداکار سٹیج ڈرامے بھی نہیں کیا کرتے تھے ۔آفتاب اقبال انتہائی بھونڈے انداز کا خود پسنداور خطرناک حدتک خود نمائی کا " دلدادہ " "انسان ہے ۔

آپ نے بہت نرمی سے کام لیا ہے :)
موصوف کے متعلق کچھ آراء ایسی ہی ہیں جن کو لکھنا کم از کم میرے لیے ممکن نہیں۔۔
 

حمیر یوسف

محفلین
کچھ باتیں تو ایسے شوز میں ایسی بھی ہوتی ہیں جن کو یہاں بیان نہیں کیا جا سکتا ۔
یا کم از کم میں ایسا نہیں کر سکتا ۔

سب سے زیاد واہیات باتیں آفتاب اقبال کے شوز میں ہوتی ہیں اتنی تو شید وہ بیچارے سٹیج اداکار سٹیج ڈرامے بھی نہیں کیا کرتے تھے ۔آفتاب اقبال انتہائی بھونڈے انداز کا خود پسنداور خطرناک حدتک خود نمائی کا " دلدادہ " "انسان ہے ۔

جی بالکل آپ صاحبان نے درست کہا۔ اور اس سے بھی زیادہ مجھے ان لوگوں پر تعجب آتا ہے جو ایسی باتیں سن کر زور زور سے ہنس رہے ہوتے ہیں۔ ہمارا کیا حس مزاح اتنا گر گیا ہے کہ ایسی چھچھوری باتیں کرکے اسکو "انجوائے" کیا جائے؟ اور پھر ایسی باتیں جنکو اگر آپ کسی اور محفل میں اگر کسی کو کہہ دیں تو اس پر ایک ٹھیک ٹھاک جھگڑا کھڑا ہوجائے، اور وہاں وہ لوگ ان باتوں پر "صرف" ہنس رہے ہوتے ہیں، صرف اور صرف اس لئے کہ کہ تھوڑی کے لئے ٹی وی کیمرہ انکی طرف متوجہ ہوجائے۔ اور انکی تھوڑی پبلسٹی ہوجائے۔ حد ہوگئی ہے بے غیرتی کی بھی

آبی ٹوکول بھائ، ویسے ان ٹی وی چینلز کے "حمام" میں سبھی ننگے ہیں، آپ کسی ایک فرد پر یہ فرد جرم عائد نہیں کرسکتے۔;)
:laughing3:
 
صرف اور صرف اس لئے کہ کہ تھوڑی کے لئے ٹی وی کیمرہ انکی طرف متوجہ ہوجائے

یہ ذہنی پسماندگی کی انتہا ہے، کچھ لوگ ایسے پروگرام بھی کر رہے ہیں جن میں باقاعدہ بھیک کی صورت انعامات تقسیم کئے جاتے ہیں۔ اور سونے پر ۔۔۔ بلکہ نیم چڑھا کریلا یہ کہ، لوگوں کی تحقیر کی جاتی ہے مگر وہ پھر بھی بُرا نہیں مانتے۔۔
 

حمیر یوسف

محفلین
یہ ذہنی پسماندگی کی انتہا ہے، کچھ لوگ ایسے پروگرام بھی کر رہے ہیں جن میں باقاعدہ بھیک کی صورت انعامات تقسیم کئے جاتے ہیں۔ اور سونے پر ۔۔۔ بلکہ نیم چڑھا کریلا یہ کہ، لوگوں کی تحقیر کی جاتی ہے مگر وہ پھر بھی بُرا نہیں مانتے۔۔
بس اس صورتحال پر تو یہی شعر فٹ آتا ہے
وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
 

حمیر یوسف

محفلین
ان ٹالک شوز کا وہی حال ہوا ہے جو باقی ملک کا ہو رہا ہے۔
بالکل، بحثیت مجموعی ایسے پروگرام ہماری ہی سوچ کی عکاسی کررہے ہوتے ہیں۔ یہ ٹی وی پروگرام دراصل ہماری قوم کا آئینہ ہوتے ہیں جو انہیں چیزوں کا عکس دکھا رہے ہوتے ہیں جو ہمارے معاشرے میں کامن ہے۔ایک وقت تھا کہ لوگ ٹی وی پر معیاری تفریحی پروگرام دیکھ کر اپنا دل بہلایا کیا کرتے تھے، لیکن جب قوم پر زوال آیا تو یقینا ٹی وی پر بھی زوال آیا، نتیجہ چینلز کی بہتات ہے لیکن معیاری پروگرام ایک بھی نہیں۔ سارے کے سارے ٹی وی چینلز بھیڑ چال کا شکار ہوکر ایسے ہی "غیر تفریحی" چیزیں "تفریح" کا لیبل دکھا کر اپنی بس "ریٹنگ" ہی بڑھا رہے ہوتے ہیں۔ جو بدترین جگت بازی ٹھیٹر کے دو نمبری اداکار پیش کررہے ہوتے ہیں، وہ اب ان "جگت باز" ٹاک شوز میں بکثرت نظر آتی ہے
 
ایسے ٹاک شوز معاشرے کے مجموعی طور پر گرتے اخلاقی معیار کی ایک مثال ہیں۔ جس کا ثبوت ان کی مقبولیت ہے۔ اگر یہ مقبول نا ہوتے مسلسل چل نا رہے ہوتے بلکہ خبرناک جیسا پروگرام پہلے ہفتے میں دو مرتبہ، پھر تین اور اب چار مرتبہ نا چل رہا ہوتا۔
 

arifkarim

معطل
ایسے ٹاک شوز معاشرے کے مجموعی طور پر گرتے اخلاقی معیار کی ایک مثال ہیں۔ جس کا ثبوت ان کی مقبولیت ہے۔ اگر یہ مقبول نا ہوتے مسلسل چل نا رہے ہوتے بلکہ خبرناک جیسا پروگرام پہلے ہفتے میں دو مرتبہ، پھر تین اور اب چار مرتبہ نا چل رہا ہوتا۔
کسی بھی معاشرے کی گراوٹ کی ابتداء اسکی اخلاقیات سے ہوتی ہیں۔ جو بعد میں پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لےلیتی ہیں۔
 

حمیر یوسف

محفلین
ویسے انڈیا بھی ایسے شوز پیش کرنے میں کسی سے کم نہیں ہے، وہاں بھی ایسے شوز میں کامیڈی کم اور "پھکڑ پن" زیادہ نظر آتا ہے، سب سے بڑی اسکی مثال ہے یہ پروگرام

Comedy_Nights_with_Kapil.jpg


اس "واہیات" پروگرام میں آپکو گھٹیا کامیڈی، گلا پھاڑ پھاڑ کے کھوکھلے قہقہے لگانا، بے تکے مذاق، ٹھیٹر کی طرح سستی گھٹیا جگت بازی، مردوں کا زنخوں کی طرح بہروپ بدل کر عورتوں کی نقالی کرنا، بالغوں کے مذاق اور لطیفے یہ دیکھے بنا سنانا کہ سامنے والا کون ہے، اور حد درجہ نہ جانے کیا کیا الا بلاخرافات۔

296779-comedy-nights-with-kapil.jpg


Kiku-Kapil-Sharma-Hrithik-Roshan-Navjyot-Singh-Siddhu-Sunil-Grover-221013.jpg



Shahrukh-Khan-Ali-Asgar-Deepika-Padukone-Rohit-Shetty-00207131.jpg


اور اسکے علاوہ جہاں اپنی بکواسی کامیڈی کا ذور ہلکا پڑنے لگے تو وہاں پر ڈانس کے سہارا لیا جاتا ہے جو انڈیا کے کلچر کا جزو لاینفک ہے۔ اب اسکے اثرات ہمارے ہاں بھی تیزی سے منتقل ہوتے جارہے ہیں، ہمارے ہاں بھی تقریبا ہر شوز میں خصوصا تقسیم انعامات کے شوز اور چند اشتہارات میں ناچ ڈانس انڈین اسٹائل لازمی ہوتا جارہے ہے۔ خواتین کو ناچ ناچ کر کسی چیز کو بیچنےکے گر سکھائے جارہے ہیں۔

ان انڈیا کے شوز دیکھ پر خیال آتا ہے کہ کیا ہمارے شوز انکے شوز کی نقالی کرہے ہیں یا انڈیا والے ہمارے ان "جگت باز" شوز پہ مکھی پر مکھی مار رہے ہیں!!!!!!!!
 
آخری تدوین:
ویسے انڈیا بھی ایسے شوز پیش کرنے میں کسی سے کم نہیں ہے، وہاں بھی ایسے شوز میں کامیڈی کم اور "پھکڑ پن" زیادہ نظر آتا ہے، سب سے بڑی اسکی مثال ہے یہ پروگرام

Comedy_Nights_with_Kapil.jpg
یہ تو ایک مثال ہے، اس کے علاوہ بھی بھارتی مزاحیہ پروگرام ہیں جو نیشنل ٹی وی پر چلتے ہیں اور ساری بے ہودگیوں سے بھرپور ہیں۔
 

دوست

محفلین
بھارتی پروگراموں کی نسبت پاکستانی کامیڈی شوز پر ہنسی آتی ہے ویسے۔ کپیل والا تو لچر پن کے علاوہ کچھ نہیں۔
 

محمد امین

لائبریرین
میری سمجھ نہیں آتا کہ آفتاب اقبال خود کو اتنا بڑا دانشور، نقاد، علامہ کیوں سمجھتا ہے اور ٹی وی والے اس کو اتنا کیوں چڑھا کر رکھے ہوئے ہیں۔۔۔
 

حمیر یوسف

محفلین
میری سمجھ نہیں آتا کہ آفتاب اقبال خود کو اتنا بڑا دانشور، نقاد، علامہ کیوں سمجھتا ہے اور ٹی وی والے اس کو اتنا کیوں چڑھا کر رکھے ہوئے ہیں۔۔۔
بھیا آفتاب صاحب کو اس لئے ان چینلز والوں نے سر چڑھا رکھا ہے کہ وہ انکے لئے "کماؤ پوت" جو ثابت ہوا، اسکے اس بے تکے پروگرام کی وجہ سے ان چینلز کی ریٹنگ جو بڑھی اور انکو اشتہارات کی صورت میں منافع جو ہوا، جسطرح کسی خاندان میں سب سے زیادہ کمانے والے سپوت کی آؤ بھگت ہوتی ہے اور "نکمے اور پھوکٹ" آدمی کو منہ نہیں لگایا جاتا، بس ایسا ہی منظر ٹی وی شوز میں بھی ہوتا ہے۔ وہاں بندے کی قابلیت سے زیادہ اس بات پر ذور ہوتا کہ وہ بندے اپنے ان شوز کے ذریعے کتنی ٹی والوں کو کمائی کرکے دے گا، چاہے اسکے لئے وہ اخلاقیات کی دھجیاں ہی کیوں نہ بکھیر دے :):notworthy:
 

arifkarim

معطل
ان انڈیا کے شوز دیکھ پر خیال آتا ہے کہ کیا ہمارے شوز انکے شوز کی نقالی کرہے ہیں یا انڈیا والے ہمارے ان "جگت باز" شوز پہ مکھی پر مکھی مار رہے ہیں!!!!!!!!
اصل میں بھارتیے مغرب کی نقالی کر رہے ہیں اور ہم بھارتیوں کی۔
 

حمیر یوسف

محفلین
سو فیصدی متفق۔ اور جب نقل کی نقل ہوتی ہے تو اسکا معیار کیا ہوتا ہے، اسکا اندازہ تو سبھی کا ہوگا ;)
 

اوشو

لائبریرین
بھائی لوگو ! کیوں لٹھ لے کر مخولیوں کے پیچھے لگ گئے ہو؟ عوام الناس کچھ دیر ہنس لیتی ہے اور کچھ دیر کے لیے ٹینشن بھول جاتی ہے ، چاہے کیسی ہی بات پر سہی، تو آپ کا کیا جاتا ہے۔ آپ معیاری پروگرام دیکھ لیں :)
 
Top