ورلڈکپ میں تمام تر خامیوں کے باوجود پاکستان اتنا برا کھیلا نہیں ہے جتنا عام طور پر لوگوں کو لگ رہا ہے، اور بار بار نیدرلینڈ سے جنوبی افریقہ کی ہار کو واحد وجہ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔
آغاز سے دیکھیے
ان فِٹ فخر اور آدھا فِٹ شاہین کے ساتھ ٹورنامنٹ کا آغاز
بھارت کے ساتھ میچ سخت مقابلہ کے بعد ہارا۔
زمبابوے کے خلاف بھی جیتا ہوا میچ ہارا۔ ایک بال ادھر سے ادھر ہوتی تو ہم جیت جاتے۔
اگلے تینوں میچز جیتے۔ جس میں مضبوط حریف جنوبی افریقہ سے اچھے انداز میں جیتے، جو شروع میں ٹورنامنٹ فیورٹس میں گنی جا رہی تھی۔
اور پھر سیمی فائنل بھی ایک ٹورنامنٹ فیورٹ سے پھرپور انداز میں جیتے۔
اور فائنل میں، باؤلنگ کنڈیشنز میں ایک اچھی باؤلنگ کے سامنے ٹاس ہار جانا بدقسمتی رہا۔ ورنہ محض 138 کا ہدف سامنے ہوتے ہوئے بھی جن مشکلات کا شکار انگلینڈ کی ٹیم ہوئی ہے، تو پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے جب زیادہ سکور کرنے کا پریشر ہوتا، تو ان کا حال بھی کچھ بہتر نہ ہونا تھا ، اس پچ اور کنڈیشنز میں۔ اور پھر رہی سہی کسر شاہین کی انجری نے پوری کر دی۔
اس ساری بات کا یہ مقصد ہرگز نہیں کہ بیٹنگ کی خامیوں کو نظر انداز کر دیا جائے۔ مجھے اوپنرز کی اپروچ سے زیادہ مسئلہ یہ لگا کہ وہ آؤٹ آف فارم تھے۔ اور بڑے کھلاڑیوں کو آؤٹ آف فارم ہو جانے کی وجہ سے چند میچز کے بعد ٹیم بدر نہیں کیا جا سکتا۔ باقی بلے بازوں نے بھی ٹورنامنٹ میں اوسط درجہ کی کارکردگی پیش کی۔
باؤلرز کی کارکردگی کسی تعارف کی محتاج نہیں، اور دنیا بھر میں لوگ اس بات سے متفق ہیں کہ ٹورنامنٹ میں بہترین باؤلنگ اٹیک ہمارا تھا۔
مجھے سب سے زیادہ مایوسی وسیم کی بلے بازی سے ہوئی۔ مجھے امید تھی کہ یہ اچھا آل راؤنڈر ثابت ہو گا، مگر دو کرنچ میچز میں جب اسے اپنے آپ کو منوانے کا موقع ملا، تو وہ ہار کے قریب لے جانے کا باعث بنا۔ زمبابوے کے خلاف اور کل فائنل میں اس نے بہت بالز ضائع کیں۔ البتہ باؤلر کے طور پر اچھی کارکردگی رہی۔ فائنل میں ایک اوور برا کیا، لیکن اس اوور سے میچ کا پانسا مکمل طور پر انگلینڈ کے حق میں ہو گیا۔
ٹورنامنٹ میں سب ٹیمز ہی اپنی اچھی کارکردگی کے ساتھ ساتھ دوسروں کی بری کارکردگی کی وجہ سے ہی آگے پہنچتی ہیں۔ اور نہ پہنچنے والوں سے بہتر کھیل کر ہی پہنچتی ہیں۔ اس ورلڈ کپ میں کوئی بھی ٹیم مکمل طور پر حاوی نہیں رہی۔ سب کی کارکردگی میں خامیاں رہیں۔ چمپئن انگلینڈ بھی آئرلینڈ سے ہارا۔
آئی سی سی کی ٹیم میں دو پاکستانیوں (شاہین او رشاداب) کی شمولیت بھی اسی کا ثبوت ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں نے بھی ورلڈ کلاس پرفارمنس دی۔
خامیوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے، مگر ٹیم نے بہترین ٹورنامنٹ کھیلا ہے، اس میں کوئی شک نہیں۔