ٹی ٹی پی ملا فضل اللہ اور خالد خراسانی گروپوں میں تقسیم ہو گئی

ٹی ٹی پی ملا فضل اللہ اور خالد خراسانی گروپوں میں تقسیم ہو گئی
08 ستمبر 2014 (16:13) ڈیلی بائیٹس

  • news-1410174783-8362_large.jpg
  • news-1410174783-8362_large.jpg
  • news-1410174783-8362_large.jpg
پشاور (ویب ڈیسک) کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ ملا فضل اللہ نے مہمند ایجنسی کے سربراہ عمر خالد خراسانی کو تنظیم سے فارغ کردیا ہے، عمر خراسانی کو نکالے جانے کے بعد تحریک طالبان میں اختلافات ایک بار پھر کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ طالبان ذرائع کے مطابق ٹی ٹی پی کے سربراہ ملا فضل اللہ کی زیر قیادت اجلاس میں اہم کمانڈروں سمیت دیگر رہنما شریک تھے۔ ٹی ٹی پی کے اندرونی ذرائع کے مطابق اجلاس میں مہمند ایجنسی کے امیر محمد عرف خالد خراسانی کو نکالنے اور انکی ٹی ٹی پی کی رکنیت ختم کرنےکا فیصلہ کرلیا گیا، اجلاس میں کہا گیا کہ خراسانی نے افغان طالبان کے سربراہ ملا عمر کےخلاف سازش کی اور جناد حفضہ اور احرار الہند نامی خفیہ تنظیموں سے روابط رکھنے کےساتھ جماعت الاحرار نامی باغی گروہ بھی بنا لیا ہے۔ اجلاس میں مزید کہا گیا کہ اس سے تحریک طالبان پاکستان کی تحریک کے مقاصد کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
http://dailypakistan.com.pk/daily-bites/08-Sep-2014/141087
 
تحریک طالبان پاکستان کا تقریباً خاتمہ ہو چکا ہے۔ اس دہشت گرد تنظیم کا کمزور قیادتی ڈھانچہ ٹوٹ پھوٹ چکا ہے اور انتشار اور افراتفری نے تحریک طالبان پاکستان کی صفوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ تحریک طالبان میں قیادت کا بحران پیدا ہو گیا ہے اور خراسانی گروپ ملا فضل اللہ کو امیر ماننے کے لئے تیار نہ ہے۔ اس پر ملا فضل اللہ نے عمر خراسانی کو تحریک طالبان سے خارج کر دیا ہے۔تحریک طالبان میں قیادت کی اس نئی جنگ اور طاقت کے حصول کے لیے ایک نئی رسہ کشی کا آغاز ہوگیا ہے،جس سے تحریک طالبان کی طاقت کو زبردست دہچکا لگا ہے۔ ملا فضل اللہ ایک غیر حاضر کماندار ہیں جو ملک سے باہر بیٹھے ہیں،ان کا دوسرے کمانڈروں پر اثر نہ ہونے کے برابر ہے۔کیونکہ آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل۔ پنجابی طالبان بھی تحریک طالبان سے خوش نہ ہیں اور گروپ کے سربراہ عصمت اللہ معافیہ نے ایک پمفلٹ میں کہا کہ ہم اپنی جہادی سرگرمیاں خطے کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور پاکستان کی جہادی موومنٹ کی اندرونی صورت حال کے باعث افغانستان تک محدود کررہے ہیں۔ سیکورٹی تجزیہ کار طلعت مسعود نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ اعلان ٹی ٹی پی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے جس میں پہلے ہی سے پھوٹ پڑی ہوئی ہے اور یہ تنظیم ٹوٹنے لگی ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی متعدد گروپوں نے ملا فضل اللہ کو بطور سربراہ قبول نہیں کیا ہے جس کے باعث سنجیدہ نوعیت کے اختلافات سامنے آرہے ہیں۔
 
Top