گھر کے پیچھے جدید قبریں تھیں
یہ بھی ان کا ہی کارنامہ تھا
جن کے جو بھی علاج ہوتے تھے
یہیں وہ خوش نصیب سوتے تھے
کیا کہیں خود حکیم صاحب بھی
جملہ امراض کا نمونہ تھے
گرتی دیوار جھڑتا چونا تھے
یعنی سوکھا ہوا پوا پودینہ تھے
چال ایسی کہ ہلتا مفلر تھے
دانت ویسے بھی گرتی کٹگر تھے
کھانسی اٹھتی تھی سیٹی بجتی تھی
دونوں آنکھوں کی لائٹ مدھم تھی
اک دکانِ کفن فروشاں تھی
واں شفا خانہ کھول رکھا تھا
اس کے بازو یتیم خانہ تھا
یہ بھی قدرت کا کارخانہ تھا
بندہ بندے سے یاں نہیں ملتا
رب کو بندے سے یہ ملاتے تھے
فکر روزی جنھیں ستاتی تھی
ان کو آرام سے سلاتے تھے
کیا غریبی ہے کیا امیری ہے
فرق دونوں کا یہ مٹاتے تھے
کس قدر باکمال انساں تھے
قومی یکتا سے کام لیتے تھے
ہندو مسلم ہو سکھ یا عیسائی
ایک گولی سے مار دیتے تھے
یہ بھی ان کا ہی کارنامہ تھا
جن کے جو بھی علاج ہوتے تھے
یہیں وہ خوش نصیب سوتے تھے
کیا کہیں خود حکیم صاحب بھی
جملہ امراض کا نمونہ تھے
گرتی دیوار جھڑتا چونا تھے
یعنی سوکھا ہوا پوا پودینہ تھے
چال ایسی کہ ہلتا مفلر تھے
دانت ویسے بھی گرتی کٹگر تھے
کھانسی اٹھتی تھی سیٹی بجتی تھی
دونوں آنکھوں کی لائٹ مدھم تھی
اک دکانِ کفن فروشاں تھی
واں شفا خانہ کھول رکھا تھا
اس کے بازو یتیم خانہ تھا
یہ بھی قدرت کا کارخانہ تھا
بندہ بندے سے یاں نہیں ملتا
رب کو بندے سے یہ ملاتے تھے
فکر روزی جنھیں ستاتی تھی
ان کو آرام سے سلاتے تھے
کیا غریبی ہے کیا امیری ہے
فرق دونوں کا یہ مٹاتے تھے
کس قدر باکمال انساں تھے
قومی یکتا سے کام لیتے تھے
ہندو مسلم ہو سکھ یا عیسائی
ایک گولی سے مار دیتے تھے