کوئی انسان یا تو مجرم ہوتا ہے یا نہیں ہوتا ، جب تک کسی الزام کو ثابت نہ کر دیا جائے تب تک انسان صرف ملزم ہوتا ہے ۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ سوشل میڈیا پر اتنے آرام سے بغیر تحقیق پوری فوج کو غنڈہ گرد ، دہشت گرد کہنے کا حق ہمیں کس نے دیا ہے ۔
پاکستانی فوج مسلمان ملک کے سپاہی ہیں اور ایک ڈسپلن کے پابند ہیں ۔ اگر کہیں ڈسپلن کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو ان کی جواب دہی کرنے کا پورا نظام موجود ہے ۔ اگر فوج کا اندرونی نظام درست کام نہیں کر رہا تو عدالتوں میں جایا جاسکتا ہے ۔ اگر یہ سب ممکن نہیں تو صبر کرنا پڑے گا ۔ یہی وہ ہدایت ہے جو رسول کریم ﷺ نے ہمیں مسلم حکام کے ظالم ہونے کی صورت میں دی ہے ۔ اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ مسلم حکام کے خلاف ہتھیار اٹھایا جائے کیوں کہ یہ زیادہ فتنہ پھیلائے گا ۔ ایک منظم ریاستی فوج کے مقابلے میں کون ہیں ۔ دین سے جاہل ، سپہ گری سے نا آشنا طالبان نامی غیر متحد جتھے ، جن کے نجانے کتنے گروپ اور کتنے لیڈر ہیں ۔ ڈسپلن کی چند خلاف ورزیاں ایک طرف ان کا تو سارا معاملہ ہی مشکوک ہے ۔ معصوم انسانوں عورتوں اور بچوں کو بم دھماکے میں قتل کرنے والے ، ان کے نت نئے ترجمان میڈیا کے سامنے آتے رہتے ہیں جن کے اکثر بیانات لطیفوں سے کم نہیں ہوتے ۔ اور افسوس ان کی بچگانہ باتوں میں آ کر بعض لوگ فوج کو کرائے کے قاتل قرار دے رہے ہیں ؟ حقیقت یہ ہے کہ پاکستانی طالبان سے اختلاف کے باوجود ہمارے کئی لوگ انہی کی طرح گناہگار مسلمانوں کو کافر قسم کی چیز سمجھنے لگے ہیں ، اسی لیے ہمیں پاک فوج مجاہدین نہیں لگتے حالاں کہ یہ مسلمان ہیں ، اللہ کی وحدانیت اور رسول اللہ ﷺ کی رسالت کی گواہی دیتے ہیں ، ان کا موٹو ہی جہاد فی سبیل اللہ ہے ، یہ کافروں سے جنگیں لڑ چکے ہیں،ایک مسلمان ملک کی حفاظت کا فریضہ انجام دیتے ہیں جس کی ۹۰ فی صد آبادی مسلمان ہے ، اس کے باوجود بعض لوگوں کے نزدیک یہ مجاہد نہیں ۔ یہ ہے تکفیری پراپیگنڈا جو ہمارے دماغوں کو متاثر کر چکا ہے ۔ یاد رکھیے پاکستانی طالبان کا کام صرف پاکستان کو کھوکھلا کرنا ہے ۔ جس روز کہیں باہر سے دشمن نے ہم پر حملہ کیا یہ پاکستانی طالبان آپ کے دفاع میں جہاد نہیں کریں گے ، یہ صرف پر امن بستیوں میں بم پھاڑنا جانتے ہیں ، اس روز یہی پاک فوج آپ کا دفاع کرے گی اور یہی فرق ہے جو ہمیں سمجھ لینا چاہیے ۔
میرے لیے پاک فوج ہی مجاہدین اسلام ہیں ، جب تک کہ ان سے کفر بواح ظاہر نہ ہو۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے ۔ میرے لیے پاکستانی طالبان یا انور العولقی نامی مفسد تکفیری کے حامیوں کی خبر کی نسبت آئی ایس پی آر کی خبر زیادہ قابل اعتبار ہے ۔ ہمیں سوچنا پڑے گا کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور کس کے ساتھ ہیں ۔
حب الوطنی کا تقاضہ الگ بات ہے ، پر زمینی حقائق الگ بات ہے ، میں جزبہ حب الوطنی کی قدر کرتا ہوں ، مگر اوروں کی طرح جزباتی باتوں میں جلد آنے والا نہیں ۔۔۔
ہر ملک کے لوگ اپنی فوج کے بارے میں بڑی مبالغہ آرائیاں کرتے ہیں ، بھارتیوں اور اسرائیلیوں کو دیکھ لے اپنی پلید دہشتگرد فوجیوں کو ہیرو سمجھتے ہیں ، مگر دینا پر انکی حقیقت واضح ہے
اسی طرح جو غلط کام ہماری افواج نے کیا ہے اسکو غلط ہی کہا جائے گا ، میں سب کی بات نہیں کرتا مگر اکثریت بہرکیف فوج ہے مجاہد نہیں
ہان یہ خوارج طالبانی کی باتوں میں آکر جاہلوں کی طرح کافر شافر نہیں کہتا، نہ افواج یا کسی پر بھی خودکش حملے کو جائز سجمھتا ہوں ، یہ جاہلانہ کافرانہ باتیں مجھے بالکل نہیں پسند ، نہ ہی میں کہتا ہوں کہ باجود افواج کے غلط کاموں کے ان کے خلاف "جہاد" کیا جائے ، بالکل نہیں ، غلط بات ہے ۔۔۔
البتہ صرف اتنا کہتا ہوں کہ دوسروں کی جنگ لڑنے کی ضرورت ہی کیا ہے ۔۔۔۔
پہلے تو قبائلی ہمارے دشمن نہ تھے ، اب کیسے ہوگئے ؟ گیارہ ستمبر کے بعد ، جو امریکہ کہے گا وہی کرنا ہے
اتنا تک نہ ہوسکا کہ ڈرون حملوں کو رکوداے ، اس سے انتقام لینے والے جنم لے رہے ہیں ،چلے بے بس ہیں رکوا نہیں سکتے تو کم ازکم ایک دو ڈروں ہی گرادے ۔۔۔
کیا کرلیا بہادر فوج نے ایک امریکی آتے ہیں ، کئی لمحے رک ، ایبٹ آباد آپریشن کرتے ہیں مگر جانباز جانثار بہادر فوج نے شائد کچھ زیادہ ہی کھا لیا تھا اس رات کہ سبھی سو رہے تھے ۔۔۔۔سب ڈرامہ ہے ،،،سب کو پتا ہے کہ اوپر سے یہ انکے خلاف ہلکا پھلکا بولتے ہیں مگر اندر سے انکے ساتھ ہیں ۔۔۔۔
یہ خوارج طالبانی تو خیر بھارت، امریکہ و اسرائیل کے آلہ کار ہیں ، یہ سمجھ لینا چاہیئے ۔۔۔